Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

مار نہیں پیار
ARI Id

1689956699836_56117664

Access

Open/Free Access

Pages

118

مارنہیں پیار
زندگی میں انسان کو کئی حوالوں سے زندگی کا احساس دِلانا ہوتا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ وہ شاہراہ حیات پر رواں دواں ہے خواہ وہ راستے خار دار جھاڑیوں سے پر ہو یا اس پر از ہارواثمار سے لدے درخت کی ٹہنیاں سر جھکائے محوِ حمدوثناء ہوں۔ زندگی مسائل سے بھری ہوئی ہو یا اس کی رنگینیاں ، رعنائیاں اظہر من الشمس ہوں۔ انسان کو کسی نہ کسی صورت میں ان سے واسطہ رہتا ہے۔ انسان کبھی خوش وخرم ہوتا ہے اورکبھی ناراضگی کے باعث اس کی پیشانی پرشکن واضح ہوتی ہے۔
زندگی میں انسان سے کوئی اچھاعمل سرزد ہوتا ہے تو اسے انعام و کرام سے نوازا جا تا ہے اور اگر اس سے کوئی خطا سرزد ہوتی ہے تو اس کو اس کی سزا بھگتنا پڑتی ہے، اچھے کام کی انجام دہی پراچھے صلے کا سزاوار ٹھہرتا ہے اور سہواً یا عمداً کوئی غلطی ہو جائے تو وہ سزا کا مستحق ٹھہرتاہے۔ دین اسلام میں بھی جزاء وسزاء کا تصور موجود ہے، عابد اور صالح مسلمان کے لیے وعدہ ٔحورو قصورموجود ہے۔ خاطی اور گنہگار کے لیے وعید جہنم کا تصور موجود ہے۔ اگر یہ تصور ختم ہو جائے تو حصول راحت کے لیے کی جانے والی مساعی جمیلہ کی چمک ماند پڑ جائے گی اور سزا کی طرف مائل ہونے والی حرکتیں اور اعمال سیٔہ کی کثرت ہو جائے گی’ ’مار‘‘ کا تصور موجود ہے اور ’’ پیار ‘‘ کا تصور بدرجہ اتم موجود ہے۔
یہ ہماری عظمت ہوگی ’’مارنہیں پیار‘‘ کو اپنے معاملات میں جب داخل کریں گے، اور محبت و شفقت کا وتیرہ اپنائیں گے تو اس خصلت حمیدہ کی آفاقیت سے کسی طور بھی صرف نظر نہیں کر سکتے۔ یہ اسلوب ایک طالب علم کے لیے فرحت بخش ثابت ہوگا۔ اگر چہ مار کے تصور سے تاریخ کے اوراق شاہد ہیں لیکن محبت اور پیار کی پینگ ایک ایسی پینگ ہے جس کے ہلارے زندگی کو یکسر بدل کر رکھ دیتے ہیں ، محبت اور پیار کی فضاء ایک ایسی فضاء جس سے مستفید ہونے والا شخص اپنے کردار کی عظمت کے حوالے سے ممتاز ہوتا ہے۔ اور معاشرے کے گلستان میں گلہائے رنگارنگ کی شگفتگی کا سبب بنتاہے۔ ایک طالب علم جب تعلیمی ادارے کی چار دیواری میں اپناقدم رکھتا ہے۔ تو تعلیمی ادارے کی فضا ء اس کے کردار کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس کا ماحول اس کے کردار کی بناوٹ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ طالب علم کو سکول میں اگر ماحول مشفقانہ ملے گا تو اس کی طبیعت تعلیم کے حصول کی طرف کلیتاًمائل ہوگی۔ جابرانہ رویے طالب علم کی زندگی میں خوشگوار تبدیلی لانے میں کوئی مرکزی کردار ادا نہیں کرتے۔
یہ بات مترشحّ ہے کہ جتنی قوت اور طاقت ترغیب میں ہے اتنی سکت ترھیب میں نہیں ہے، جو کام محبت اور پیار سے پایۂ تکمیل تک پہنچ جاتا ہے وہ رعب اور دبدبے سے نا ممکن ہوتا ہے۔ تعلیمی درس گاہوں کا اگر وزٹ کیا جائے اوران میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی تعلیمی ترقی کا مشاہدہ کیا جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ شوق سے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی زندگی جہاں سکونِ جسمانی کے زیور سے مزیّن ہوتی ہے وہاں روحانی طور پر بھی طالب علم مطمئن ہوتے ہیں۔
محبت سے حاصل کیا جانے والا علم دیر پا ہوتا ہے، اساتذہ کے احترام میں تصنعّ اور بناوٹ نہیں ہوتی ، طالب علم تحصیل علم کے لیے ہمہ قت مستعد اور تیار رہتا ہے، استاد کے پر مغز اقوال اس پر اچھے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ سکول انتظامیہ اور رئیس مدرسہ کا مشفقانہ رویّہ طالب علم کے کردار میں نمایاں تبدیلی لانے کا باعث بنتا ہے۔ اس کے علی الرغم وہ طالب علم جو زدو کوب کا شکار رہتا ہے، استاد کا جابرانہ رویہ اس پرمثبت انداز منطبق کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ استاد کی جھڑک، زجروتوبیخ، تلخ اور کڑوی کسیلی باتیں طالب علم کے ذہن میں مثبت تبدیلی لانے کی بجائے تشدد پسند جذ بات کی پیدائش کا باعث بنتی ہیں۔ ایک طالب علم جب اپنے استاد محترم کو جو روحانی باپ بھی ہوتا ہے۔ ایک تھانیدار اور حوالدار کے روپ میں دیکھتا ہے تو اس کے خیالات میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے، اس کی طبیعت میں اکتاہٹ پیدا ہوتی ہے۔ اس کے مزاج میں تلخی پیدا ہوتی ہے اور اگر یہ رویّہ دو طرفہ ہواور روحانی معلم کے علاوہ حقیقی باپ بھی شدت پر اتر آئے اور زدوکوب کو وتیرہ بنالے تو نونہال وطن کا علم حاصل کرنے کا شوق زیر زمین چلا جائے گا اور بے جاسختی اس کی زندگی کی تعمیر میں سد سکندری ثابت ہوگی۔ اس کے علاوہ جانبیں کی طرف سے ملنے والی شفقت اس کے کردار کی تعمیر میں احسن کردار ادا کرے گی۔ اور اس کو معاشرے کا اہم رکن بنانے میں سنگ میل ثابت ہو گی۔ ہماری حکومت کی ’’مار نہیں پیار‘‘ کی پالیسی کو ارباب علم و دانش نے تعلیم و تعلم کے شعبے میں اہم قدم قرار دیا ہے۔ اور کہا ہے کہ اس پالیسی کے تحت حاصل کیا جانے والا علم لازوال ہو گا اور ملک و قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ’’مارنہیں پیار‘‘ ایک عظیم پیش رفت ہے اور اس کی خالق سابقہ حکومت کے ساتھ حکومت وقت بھی مبارکباد کی مستحق ہے۔
خدا کے بندے تو ہیں ہزاروں ، بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو گا
٭٭٭٭٭٭٭

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...