Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

شرح خواندگی اور معاشی خوشحالی
ARI Id

1689956699836_56117665

Access

Open/Free Access

Pages

121

شرح خواندگی اور معاشی خوشحالی
پڑھو گے، لکھو گے بنو گے نواب
جو کھیلو گے، کُودو گے، ہو گے خراب
خواندن مصدر ہے اور اس کے معنی ومفہوم پڑھنے کے بارے میں ہے۔ اور معاشی خوشحالی سے مراد یہ ہے کہ انسان معاشی لحاظ سے خوش حال ہو، ان کا اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، سفروحضر ایک معیاری قسم کا ہو، ان کے رہن سہن، چال ڈھال میں ایک پر مسرّت اور خوشحال انسان کی جھلک نمایاں ہو۔ معاشی طور پر خوشحال انسان ہی اپنے بارے، اپنی اولادکے بارے میں، اپنے خویش و اقارب کے بارے میں، اپنے احباب کے بارے میں مثبت سوچ کا حامل ہوسکتا ہے، اور اس معاشی خوشحالی کے لیے ایک انسان کا رشتہ تعلیم سے استوار ہونا انتہائی ناگزیر ہے۔
تعلیم انسان کو ایک عظیم انسان بناتی ہے، ایک صاحب شعور فرد بناتی ہے ،تعلیم سے روشنی میسر آتی ہے، علم ایک ایسا نور اور روشنی ہے جس سے جہالت کے اندھیرے دور ہوتے ہیں، انسان کے دل و دماغ عرفان وآگہی کے نور سے منور ہوتے ہیں ،علم ہی کی بدولت انسان حق و باطل اور خیر وشر میں فرق کرنا سیکھتا ہے۔ علم ہی کی بدولت انسان کی خوابیدہ صلاحیتیں بیدار ہوتی ہیں اورعلم ہی کی وجہ سے انسان کے رہن سہن اور طرزِ زندگی میں تہذیب وشائستگی پیدا ہوتی ہے۔ اس میں تعصب اور تنگ نظری کی بجائے فراخ دلی اور رواداری ، خودغرضی کی بجائے ایثار، غرور ونخوت کی بجائے عجز و انکسار ، حرص اور لالچ کی بجائے صبر و قناعت ، حسد اور نفرت کی بجائے محبت اور اخوت جیسے اوصاف پیدا ہوتے ہیں۔
تعلیم ہی کے ذریعے مرصعّ انسان ہی معاشی خوشحالی کا ضامن ہوتا ہے، اگر کسان پڑھا لکھا ہوگا تو اس کی کھیتی بھی زیادہ ہوگی ، اس کی فصل میں اضافہ ہو گا ، اس کھلیان و کھیت کشت ِزعفران کا نمونہ پیش کریں گے۔ جدید مشینری سے آگاہی کی بدولت اس کی تمام فصلیں زیادہ مقدار میں ہوگی۔ اور اس طرح یہ چیز اس کی خوشحالی اور معاشی طور پر اس کو مضبوط کرنے کا سبب بنے گی۔صنعتکار، تا جر ، آجر، طبیب، واعظ اگر واقعی زیور ِعلم سے آراستہ ہوں گے تو معاشی خوشحالی کی بادِنسیم کے جھو نکے فضاء کومسلسل معطر کرتے رہیں گے۔ ان کے گھر کی چار دیواری ، گھر کا ماحول، گھر کی تہذیب سب خواندگی کی بدولت اعلیٰ نمونہ پیش کریں گے۔ ایک تعلیم یافتہ شخص کا رویہ اور ناخواند ہ شخص کا رویہ ، ایک تعلیم یافتہ شخص کی اولاد اور ایک ان پڑھ شخص کے بچے ایک تعلیم کے زیور سے مزیّن شخص کی نشست و برخاست اور ایک گنوار اور اجڈشخص کا قیام وقعودسب الگ الگ ہیں اور ان میں بعدالمشرقین ہے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ شرح خواندگی میں اضافہ کیا جائے تا کہ عام شخص اپنی حیثیت کو معیاری انداز میں برقرار رکھ سکے۔ تعلیمی اداروں میں ایک غریب شخص کا داخلہ فری کیا جائے ، ور دی، اور ماہانہ فیس برائے نام کی جائے ، ( جو حکومت پاکستان بالخصوص حکومت پنجاب اس وقت کر رہی ہے اور یہ ایک شاندار اقدام ہے) اس کو مزید بڑھایا جائے۔ تعلیمی تفاوت ختم کیا جائے ۔تعلیم بالغاں کے لیے بھی ادارے کھولے جائیں۔ دینی اداروں کی بھی مدد کی جائے اور ان کو بھی جدید اور قدیم علوم کی تدریس کی تلقین کی جائے۔ یہ جملہ اقدام معاشرے کے جملہ افراد کو نہ صرف معاشی بلکہ اقتصادی، روحانی اور سیاسی طور پر بھی مضبوط کر سکتے ہیں۔ اور اس میں ہی ہماری معاشی خوشحالی کا راز مضمر ہے۔ شرح خواندگی میں اضافہ ہی معاشی طور پرہمیں خوشحال کر سکتا ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...