1689956699836_56117666
Open/Free Access
123
توانائی اورملکی ترقی
توانائی سے مرادطاقت ہے، اور پوری عالمی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ قوم اس وقت تک ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتی جب تک وہ اپنے جسم و جاں میں قوت پیدا نہ کرے کیونکہ حرکت میں برکت ہے اور حرکت کے لیے توانائی کی ضرورت ہے۔ دنیا کا کوئی ادنیٰ سے ادنیٰ کام بھی اس وقت تک پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا جب تک اس کے لیے مناسب قوت اور طاقت فراہم نہ کی جائے۔ آنکھ کے جھپکنے سے لے کر پہاڑ سے دودھ کی نہر نکا لنے تک جملہ امور بغیر طاقت اور توانائی کے سرانجام نہیں دیے جا سکے۔
ملکی ترقی سے مراد پاکستان کی ترقی ہے، پاکستان ہمارا وطن ہے، پاکستان ہمارا دیس ہے، پاکستان ہماری آن ہے، اور اسی سے ہی ہماری شان ہے، اس کی آن ، بان اور شان ایسی صورت میں برقرار رکھی جاسکتی ہے کہ شب و روز ایک کر کے اس کی تعمیر وترقی میں ہر ایک’’ ہرکس بقدر،ہمّت اوست‘‘ کے تحت اپنا اپنا حصہ شامل کرے، معلم ہے تو وہ طلباء کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کر کے اس کی تعمیر وترقی میں حصہ لے، متعلم ہے تو وہ اپنے آپ کو مطالعہ کے لیے وقف کر کے اس کی ترقی کے لیے توانائی کے اسباب بہم پہنچائے۔ کیونکہ توانائی کوئی ایسی غیر مرئی چیز نہیں ہے کہ انسان کو علم بھی نہ ہو اور ملک ترقی کرتا جائے۔ توانائی اور عوام النّاس لازم وملزوم ہیں۔ انسان کا ہاتھ حرکت کرے تو توانائی پیدا ہوتی ہے۔ انسان کا دماغ حرکت کرے اور توانائی کی پیداوار میں اپنااپنا حصہ شامل کرے تو توانائی کی پیداوار میں اضافہ شروع ہو جا تا ہے۔ پاکستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے بڑے بڑے دماغ جب حرکت میں آتے ہیں تو مختلف شعبوں میں ترقی کا دور شروع ہوجاتا ہے۔
توانائی اور ملکی ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے اندر ہونے والی ترقی کا راز صرف اور صرف عوام النّاس کی مثبت سوچ میں مضمر ہے۔ ان کے اپنے ملک کے لیے خلوص میں مضمر ہے، ان کی تگ و دو اور انتھک جدوجہد میں چھپا ہوا ہے۔ آج اگر ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو جائے تو غفلت اور تساہل پسندی کو چھوڑ نا ہوگا۔ بیکار پن اور فرصت کے لمحات کو بھی ضائع کرنے سے گریز کرنا ہوگا۔ ہمارا ملک دیگر ممالک کی نسبت پسماندہ اور ترقی پذیر کیوں ہے؟ اس کا سبب صرف اور صرف توانائی کی گھمبیر صورت ِحال ہے۔ مختلف مدّات سے حاصل ہونے والی اس کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے ناکافی ہے۔
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے توانائی کے اسباب تلاش کرنا ہوں گے۔ کھیتوں اور کھلیانوں کو کشت ِزعفران بنانے کے لیے، فضاء میں پرواز کرنے کے لیے، اپنے گلی کوچوں کو قمقموںسے روشن کرنے کے لیے ،فصلوں کی کاشت اور پھر مناسب برداشت کے لیے، اپنی برآمدات میں اضافے کے لیے، نیز انسان کا معیارِ زندگی بہتر بنانے کے لیے، توانائی کی اہمیت سے صرفِ نظر نہیں کیا جاسکتا۔
توانائی چونکہ کی ترقی کی ضامن ہے۔ اس لیے اس کے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا۔ وہ مقام جہاں پریشانیاں ہی پریشانیاں ہوں ، مشکلات کے انبار ہوں، مہنگائی کا عفریت ہولناک صورت میں موجود ہو،گرانی کا اژدہا پھن پھیلائے بیٹھا ہو، تعلیم کے مسائل ہو ، تربیت کا فقدان ہو، لوگ غربت کی لکیر کو ٹچ کر رہے ہوں، وہاں جملہ مسائل کوحل کرنے کے لیے انتھک کوشش کی ضرورت ہے۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |