Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین > فرقہ بندی مسلمانوں کا بڑا المیہ ہے/ چیلنج ہے/ خطرہ ہے

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

فرقہ بندی مسلمانوں کا بڑا المیہ ہے/ چیلنج ہے/ خطرہ ہے
ARI Id

1689956699836_56117667

Access

Open/Free Access

Pages

125

فرقہ بندی مسلمانوں کے لیے بڑا چیلنج ہے
اسلام کے پیروکار، اسلام کے ماننے والے، اسلام کے علمبردار صرف اور صرف مسلمان ہی ہیں اور مسلمان ہی اس کے صحیح طریقے سے تر جمانی کر سکتے ہیں۔ اس کے دنیاوی و اُخروی ثمرات سے کما حقہٗ دیگر اقوام کے قلوب و اذہان کو آشنا کر سکتے ہیں۔ اس خوف کے پیش نظر غیرمسلم اقوام نے ان کے ذہن کو پراگندہ، ان کے پیروکاروں کو منتشر کرنے کا عزم صمیم کر رکھا ہے، وہ اس بات کے متمنی ہیں کہ اسلام کے ماننے والے دنیا سے ناپید ہو جائیں اور دیگر غیر مسلم اقوام کامیاب و کامران ہو جائیں۔
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی
اسلام کے وجود اور مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے یہودی ازم نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا، مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے ، لوگوں کو ورغلایا گیا، بہکایا گیا ، شیطانی طاقتوں نے مختلف طریقوں سے اسلام دشمن رویوں کو مرصعّ اور مزیّن کر کے پیش کیا۔ ان سب میں سب سے زیادہ زور انہوں نے فرقہ واریت والے چنیل پرلگایا، اور کوشش کی کہ اس طرح ان کی قوت کو نہ صرف کمزور کیا جاسکتا ہے بلکہ صفحہ ہستی سے بھی مٹایا جاسکتا ہے۔
فرقہ واریت ایک ایسا زہر ہے کہ جس کا اثر فوری ہوتا ہے اور تریاق پہنچنے سے پہلے پہلے اس کا اثر داعیٔ اجل کو لبیک کہنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ اس ناسور نے مسلمانوں کی دینی صحت کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ یہ مسلمانوں کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے، فرقہ واریت کے اژدہانے اسلام کے پیروکاروں کومختلف انداز میں ڈسنا شروع کیا ہوا ہے۔ اس کے معاشرتی، معاشی اور دینی رجحانات میں یکسر تبدیلی آگئی ہے۔ معاشرے کے حسن کا چاند گہنا گیا ہے، گھر کے آنگن میں فرقہ واریت کے اندھیرے چھا گئے ہیں، فرقہ واریت کے بوم نے شجرِ اسلام کو منحوس بنادیا ہے۔
فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ فرقہ وارانہ رجحانات کو ختم کرنے کے لیے کوئی کسر نہ اٹھارکھی جائے۔ قوت ِبرداشت پیدا کی جائے ، خطباء منبروں پر نا صحانہ انداز اختیار کریں۔ معلم دوران تدریس فرقہ وارانہ رجحانات سے گریز کرے، ہر میدان میں فرقہ واریت کی حوصلہ شکنی کی جائے، اگر ہم اس انداز سے طرز زیست اپنائیں تو معاشرے میں ہم آہنگی کی فضاء پیدا ہوسکتی ہے اور دشمنا نانِ اسلام کی دلی آرزو بھی پوری نہیں ہوسکتی۔ نظریاتی اختلاف ایک بدیہی امر ہے۔ تاہم قوت برداشت کو پیش نظر رکھا جائے توفرقہ بندی کے چیلنج سے بڑے احسن طریقے سے نمٹا جاسکتاہے۔بقول اقبال:
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...