Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

کھیل اور تعلیمی درسگاہیں
ARI Id

1689956699836_56117668

Access

Open/Free Access

Pages

127

کھیل اورعلمی درسگاہیں
شیرخوار سے نونہال اور نونہال سے نوجوان اور نوجوان سے رجل رشید بنتا ہے۔ یہ قانونِ قدرت ہے پہلے بچہ پھر لڑکا اور پھر عفوان شباب کے گلستان میں گل چینی کرنے والا معرض وجود میں آتا ہے۔ اور اس طرح سلسلہ چلتا رہتا ہے، اور پھر عالم برزخ سے گزرتا ہوا اپنے اصلی مقام کی طرف گامزن ہو جا تا ہے۔ اس مختصر سے وقفے کو پر مسرّت اور خوشیوں بھرا بنانے کے لیے ہر معاشرہ مستعد نظر آتا ہے۔ اور اپنے نونہالوں کو زیورِ علم سے آراستہ کرنے کے لیے تعلیمی اداروں کے قیام کو یقینی بناتا ہے۔ اگر چہ تعلیمی ادارے بچے کی تعلیم وتربیت کے لیے جزولاینفک ہیں لیکن تعلیمی اداروں میں کھیلوں کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اور ان کی موجودگی طلبا ء کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے انتہائی ناگزیر ہے۔
تعلیمی اداروں میں کھیلوں کی اہمیت اظہر من الشمس ہے کھیل طلباء کی صلاحیت کو نکھارتے ہیں ، طلباء کے شعور کو جلا بخشتے ہیں، طلباء میں کام کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے، طلباء میں محنت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے جو اُن کی نجی زندگی میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے، اُن کی دماغی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے، ان کی تعلیمی اوقات میں سستی و کاہلی بھی عنقا ہو جاتی ہے۔ کھیل طلباء میں جذبہ مسابقت پیدا کرتے ہیں، برداشت کی قوت میں خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے جوان جملہ امورِ حیات میں باعث تسکین بنتا ہے۔
جولوگ اپنے تعلیمی اداروں میں کھیلوں کی اہمیت سے آشناء ہیں وہ ہمیشہ اُن تعلیمی اداروں میں اپنے بچوں کی تعلیم کا انتظام کرتے ہیں جن میں کھیل کے میدان ہوتے ہیں ، جن میں فزیکل انسٹرکٹر کے فرائض انجام دے رہے ہوتے ہیں۔ کیونکہ جو بچے کھیل کے متعین کردہ اوقات میں اپنی حاضری یقینی بناتا ہے وہ کمرۂ جماعت کے علاوہ کمرۂ امتحان میں بھی سرخرو ہوتا ہے اُس کی کاہلی اسباق کی تیاری میں سدراہ ثابت نہیں ہوتی ، اس کی جسمانی ساخت متوازن ہو جاتی ہے، اس کی صحت دیگر طلباء کی نسبت معیاری ہوتی ہے۔ بیماری اور مرض اس سے کوسوں دور بھاگتے ہیں ، آب و ہوا کی تبدیلی اُس پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ اُس کی سالانہ کارکردگی معیاری ہوتی ہے، اُس کے تعلیمی ریکارڈ میں کھیلوں کے میڈل اور تمغے بھی ہوتے ہیں جومعاشرے میں معیاری زندگی گزارنے میں اس کا دست راست ثابت ہوتے ہیں۔
کھیل کی اہمیت کو اپناتے ہوئے حکومت وقت نے اس طرف خاصی توجہ دی ہے، ابتدائی مدارس سے لے کر جامعات کے طلباء کوکھیل کے مواقع فراہم کر دیئے گئے ہیں۔تعلیمی اداروں میں باقاعدہ ٹورنامنٹ منعقد کیے جاتے ہیں۔ کامیاب کھلاڑیوں میں انعامات دیئے جاتے ہیں اور اُن کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ ناکام کھلاڑی آئندہ فتح کی اُمیدکے لیے تازہ دم ہونے کے لیے دوبارہ پریکٹس شروع کر دیتے ہیں۔ کھیل نہ صرف علاقائی سطح پر کھیلے جاتے بلکہ ملکی اور بین الاقوامی مقابلہ جات بھی ہوتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں کھیل سے وابستہ رہنے والے طلباء ضلعی اور ڈویژن و ملکی سطح کے علاوہ بین الاقوامی سطح کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں اور اپنی قوم کا نام روشن کرتے ہیں ۔کسی دانشور کا قول ہے کہ جس ملک کے کھیل کے میدان آباد ہوتے ہیں وہاں کے ہسپتال ویران ہوتے ہیں۔ کھیل سے وابستہ رہنے والے طالب علم کی صحت کا ہما ہمیشہ محو پرواز رہتا ہے اور کھیل سے عدم دلچسپی رکھنے والے طلباء کے آنگن میں نحوست اور مایوسی کے سائے منڈلاتے رہتے ہیں۔ کھلاڑی کی ضرب اسے کسی وقت بھی روحانی ، دماغی اور جسمانی طور پر نقطہ عروج پر پہنچا سکتی ہے۔ وہ ایک گیند کوضرب نہیں لگار ہا ہوتا بلکہ اس کا دماغ فتح و کامرانی سے ہمکنار ہورہا ہوتا ہے۔ کھیل کی اہمیّت کے پیش نظر اس کی اشرافیہ ہر سطح پر سر پرستی کرے اور یہی وقت کی ضرورت ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...