Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

میری جان پاکستان
ARI Id

1689956699836_56117671

Access

Open/Free Access

Pages

135

میری جان پاکستان
محبت کی زباں میرا وطن ہے
وفا کی داستاں میرا وطن ہے
زندگی تو جیسے بھی ہوگزر جاتی ہے، سورج آگ برسا رہا ہو،موسم سرما کی یخ بستہ ہوائیں شدت کی سردی کا سبب بن رہی ہوں ، موسم بہار میں گلستان کے گلہائے رنگارنگ خوبصورتی بکھیر رہے ہوں۔ ہرلمحہ ہر آن زندگی کاہمامحو پرواز رہتا ہے، لیکن وہ شخص قابل صد افتخار ہے جو زندگی کی بو قلو موینوں سے محبت و پیار سے نبردآزما ہوتا ہے، اور محبت و پیارکی پتنگیںاُس وقت تک نہیں چڑھائی جا سکیں گی جب تک ماحول خوشگوار نہ ہو اور انسیت بھری فضاء نہ ہو۔
اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں پاکستان کی صورت میں نعمت غیر متر قبہ سے نواز رکھا ہے۔ اس سے محبت ہمارانہ صرف طبعی تقاضا ہے کہ ہمارے عزیز واقارب یہاں رہائش پذیر ہیں ، ہماری سانسوں کی یہاں آمدورفت ہورہی ہے، اس کے شجر، اس کے حجر ہماری زندگی میں ایک اہم اور فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ بلکہ اس سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ فرمانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہے کہ ’’ حب الوطن من الایمان‘‘ وطن سے محبت ایمان کا حصہ بھی ہے۔ ہمارے تو ایمان کی تکمیل ہی وطن سے محبت میں مضمر ہے۔ اگر محبت اور پیار ہے تو ایمان مکمل ہے، اگر وطن سے پیار اور محبت نہیں ہے تو دعویٰ ایمان حقیقت سے یکسر خالی ہے۔
میں کیوں نہ کہوں کہ پاکستان میری جان ہے، میری آن ہے، میری شان ہے۔ انسان اس فانی زندگی میں بھی اپنی جان سے بڑھ کر محبت اور پیار کرتا ہے ، جان کی حفاظت بھی ایمان کی ضروریات میں سے ہے۔ کیونکہ جان سلامت ہے تو پھر ایمان بھی سلامت ہے۔ اور جان کے تحفظ کے لیے مکان کی ضرورت ہے اور مکان کے لیے قطعہ ارضی کی ضرورت ہے اور قطعہ ارضی اللہ تعالیٰ نے ہمیں پاکستان کی صورت میں عطا فرمایا ہے۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان سے محبت کے کھوکھلے نعرے لگانے کی بجائے ،عملی مظاہرہ کیا جائے۔ کرپشن، اقربا پروری ، رشوت ستانی ، ڈاکہ زنی، دہشت گردی، کساد بازاری، رہزنی، اور چوری جیسی ناگفتہ بہ برائیوں سے محفوظ رکھنے کے لیے شب وروز کاوش کی جائے گی تو پھر اصل میں’’ میری جان پاکستان‘‘ کا تصور ابھر کر سامنے آئے گا۔ ورنہ کاغذ کے پھول سے خوشبو کی توقع عبث ہے۔
میری جان پاکستان کے الفاظ اگر طالب علم کی زبان پر ہیں تو وہ اپنی تعلیم میں دل لگی سے ان الفاظ کوحقیقت کا جامہ زیب تن کروا سکتا ہے، اگر یہی الفاظ کسی تاجر نے استعمال کیے تو وہ تجارت کو اسلامی خطوط پر استوار کر کے حقیقی محبت کا اظہار کر سکتا ہے، اگر پاکستان میری جان کا لفظ ایک خطیب کی زبان پر آ گیا ہے تو وہ برسر منبر وعظ ونصیحت کر کے اس کو حقیقت کا روپ دے سکتا ہے۔ اگر یہ لفظ کسی قانون دان یا منصف کی زبان سے ادا ہورہا ہے تو یہ انتہائی ناگزیر ہے کہ وہ انفرادی عدل وانصاف کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ اجتماعی عدل و انصاف کے تقاضے بھی پورے کرے۔
پاکستان میری جان ہے، یہ اپنے وطن سے محبت کی علامت آج ہم اگر اپنے وطن کو ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کے لیے ہر میدان میں کام کرنا ہو گا۔ اس میں اخوت و ہمدردی کی فضاء کو پروان چڑھانا ہو گا ، اس کے آنگن میں فصل بہار کے مسحور کن جھونکوں کا ڈیرہ جمانا ہو گا۔ اس کے گلشن میں ایثار و قربانی کے گلوں کی آبیاری کرنا ہوگی۔ اس کے پہاڑوں کے لیے جوئے شیر لانے والے فرہاد کا کردار ادا کرنا ہوگا ، اس کو اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز رکھنے کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کرنا ہوگا۔ قائداعظم کی جہد مسلسل سے حاصل کیا جانے والایہ عظیم ملک اور ہزاروں قربانیوں سے وجود میں آنے والی یہ ارض پاک ہمیں واقعی جان سے زیادہ عزیز ہے، اور پھر ہم کیوں نہ کہیں کہ میری جان پاکستان ہے۔ اس کے پتھر ، اس کے حجر، اس کے کھیت و کھلیان، اس کے بحر و بر، اس کے طائر خوش الحان اس کے واعظِ شیریں بیان سب کے سب مجھے جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔
پتھر کی مورتوں میں سمجھا ہے تو خدا ہے
خاکِ وطن کا مجھ کو ہر ذرہ دیوتا ہے

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...