Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

بجلی کے بحران پہ کیسے قابو پایا جا سکتا ہے
ARI Id

1689956699836_56117675

Access

Open/Free Access

Pages

144

بجلی کے بحران پر قابو کیسے پایا جاسکتا ہے
نہ چھوڑیں واپڈا والے اگر بجلی تو کیا غم ہے
’’یدِ بیضا لیے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں‘‘
انسان گھر میں موجود ہے۔ گھر کا سارا نظام اس کی سر پرستی میں بحسن وخوبی رواں دواں ہے۔ دریں اثناء گھر کے آنگن میں خفتہ شیر خوار بچہ آواز کے ساتھ رورہا ہے اور اس کے رونے کی وجہ کوئی بیماری نہیں، کوئی اور خار جی عمل نہیں صرف اور صرف لوڈ شیڈنگ کے سبب شدت حرارت ہے جس نے معصوم کی نیند حرام کر دی ہے، اس کی اس بے چینی نے والدین کے قویٰ کومضمحل کر دیا ہے اور پورے گھر میں ایک بحران کی سی کیفیت ہوگئی ہے۔ اور اس قسم کے بحران صرف کسی خاص علاقے میں نہیں ہیں بلکہ ملک کی کثیر آبادی اس سے متاثر ہے۔
برقی رو کی کمی یا قلت سے ہر ایک متاثر ہوتا ہے۔ لائبریری میں کوئی پرسکون فضاء میں محو مطالعہ کتب ہو، یا ظرف ہائے طعام اُٹھائے موجود غلام گردش ہو، کوئی کوچہ بازار میں موجود ہو، یا کوئی گھر کی بالکونی میں قیام پذیر ہو، کوئی صنعتکاری کے میدان سے مربوط ہو، یا کوئی زراعت و کاشتکاری کے میدان سے وابستہ سب کے سب بجلی سے نبردآزما ہیں۔
اس بحران پر قابو پانے کے لیے اقلیم عقل و خرد کی فرمانروائی کے ساتھ نصرت الٰہی کا طلبگار ہونا ہو گا۔ اس مہیب سائے کواجالے میں بدلنے کے لیے ابتدائی طور پر کاشانۂ خویش کو سامنے رکھنا ہو گا۔ اصراف وتبذیر جیسی خصائل قبیحہ سے کنار کشی اختیار کرنی ہوگی ،کفایت شعاری جیسی خصلت صالحہ کو اوڑھنا بچھونا ہوگا۔ اگر ایک شخص فضول خرچی جیسی لعنت سے چھٹکارا حاصل نہ کرے اور دن رات اسی عادت سے وابستہ رہے تووہ بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتا، بقول شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ ’’جو شخص دن کو دیا روشن رکھتا ہے رات کو اس کے دیے میں تیل نہیں ہوتا‘‘ ہمیں بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے اپنے گھر کے اندر چلنے والی برقی رو کے آلات ایسے استعمال کرنا ہوں گے جو معیاری بھی ہوں اور برقی رو کے استعمال میں کفایت شعاری کا پہلو بھی نمایاں ہو۔ اس کے علی الرغم ان کے طریقہ استعمال میں تبدیلی لانا ہوگی ، حکومت وقت کی طرف سے تقسیم کنندگان بل بجلی پر رقم ہدایت پرعمل درآمدکو یقینی بنانا ہوگا۔ اگر سرکاری احکامات کو پسِ پشت ڈالتے رہے اور رات کی بجائے دن کو بجلی کا چراغ روشن کرتے رہے تو پھر اپنے ساتھ اہل معاشرہ کے ساتھ اور ملک و قوم کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
چونکہ فرمانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں سب برابر ہیں اس فرمان کے تحت چھوٹے بڑے، صغیر کبیر طویل قصیر، سب برابر ہیں، یہ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم درس مساوات دے رہا ہے، آج ہم ہیں کہ اپنے آپ کومستثنیٰ قرار دیتے ہیں، کوئی محکمہ میں اہلکار ہو یا عام صارف سب ایک ہی ہیں۔ بجلی کے استعمال میں اگر اس فرق کو ختم کر دیا جائے تو بجلی کے بحران پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے کچھ اہلکار جو حکومت سے بجلی کے بلوں میں مراعات کے خواہشمند ہوتے ہیں اور بجلی کا مفت استعمال اپناحِصّہ تصور کرتے ہیں وہ اپنی اس سوچ اور فکر پرنظر ثانی کریں اور جتنی بجلی استعمال کرتے ہیں اتناہی بل ادا کریں تو یہ طریقہ بھی بجلی کے بحران پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔بجلی اب وقت کی انتہائی ضرورت ہے۔ اس لیے اشرافیہ کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ ایسے منصوبے بنائیں جن پرتھوڑے وقت میں کام ہو اور وہ بارآور ثابت ہوسکیں تا کہ ایسے منصوبوں پر غور وفکر شروع کیا جائے جوکبھی بھی پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکیں۔ منصوبہ’’ نشتند،گفتند، خوردند، برخواستند‘‘ کے حصار سے جب باہر آئے گا ،تو اس پر عملدرآمد کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔
بجلی کی قلت سے ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا فرد نالاں ہے، طالب علم فکری اور شعوری طور پر ناکارہ ہو چکا ہے، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اس کے تعلیمی معیار پر اثر انداز ہورہی ہے، اس کربناک صورتحال سے قوم کے مسیحاء مسیحائی کی صفت سے یکسر عاری ہیں ، صنعت کاری ہو، کاشت کاری ہو، دواسازی ہو، کپڑاسازی کے کارخانے ہوں، بڑے بڑے ہوٹل ہوں ، یاعام مطبخ، بڑی بڑی ملیں ہوں یا عام گھریلو استعمال میں آنے والی سمال انڈسٹر یز یہ تمام شعبہ ہائے حیات برقی توانائی کے مرہون منت ہیں۔
حکومت ِوقت کے ارباب علم و دانش سے یہ امر تقاضا کرتا ہے کہ ملک کی خدمت میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا جائے ڈیم بنائے جائیں ، نجی طور پربجلی پیدا کر نے والے فیکٹری اور مل مالکان سے بجلی خریدی جائے ، دیگر ممالک جو اس سلسلے میں دست تعاون دراز کریں اُس کی جانب پیش قدمی کی جائے ، ملک کے اندھیروں کو اجالوں میں بدلنے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہ کیا جائے ،بجلی کے استعمال کے صحیح اور صائب طریقوں سے عوام النّاس کو روشناس کرایا جائے۔ بجلی چوروں کی گرفت کی جائے اور قرار واقعی سزادی جائے۔ اس میں ہماری اپنی اور آنے والی نسلوں کی بقا ہے اور اس اسلوب پر عمل پیرا ہوکر بجلی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...