1689956699836_56117677
Open/Free Access
148
بیماری سے مقابلہ
انسان جب بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہو جا تا ہے تو بیماری کی شدت میں کمی شروع ہوجاتی ہے۔ بیماری کے حملوں میں وقفہ بڑھتا جاتا ہے اور ایک ایسا وقت آتا ہے کہ بیماری ختم ہو جاتی ہے۔ انسان کی قوت ارادی اس کو صحت مند بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
اگر وہ بیماری کے خوف کو اپنے اوپر مسلط کر لیتا ہے اور بزعم خودموت کوقر یب تصور کرتا ہے تو اس طرح بیماری میں کمی آنے کی بجائے اس کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے، اس لیے بیماری کے دوران قوت ارادی کو مضبوط رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
وہ مرد نہیں جو ڈر جائے حالات کے خونی منظر سے
اس دور میں جینا لازم ہے جس دور میں جینا مشکل ہو
بیماری کے خاتمے اور بچاؤ کے لیے عوام اور ریاست کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ظلماتِ امراض کو صحت و تندرستی کے اجالے میں بدلنے کے لیے دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ماحول کوآلودگی سے بچانا، معیاری ادویات کی فراہمی، ملاوٹ سے پاک اشیاء کی مارکیٹ میں موجودگی کا انتظام کرنا، ہسپتالوں میں ہمہ قسم سہولیات کی فراہمی، اخبارات کے ذریعے، ٹیلی ویژن اور ریڈیو کے ذریعے شعوری آگاہی، تعلیمی نصاب میں بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے مضامین کا اندراج، زرعی پیداوار کے لئے خالص سپرے اور معیاری کھاد کی فراہمی کو یقینی بنانا، ان ہمہ قسم آسائشوں کی فراہمی اگر ریاست اور حکومت وقت کی ذمہ داری ہے تو عوام النّاس کے لیے بھی یہ لازم ہے کہ وہ دستِ تعاون دراز رکھیں۔ انہی اسلوب پرعمل پیرا ہو کر ہی بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے اور اس میں فرد، معاشرہ، قوم اور ملک کی صحت ہے۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |