Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

ماحول کی آلودگی
ARI Id

1689956699836_56117679

Access

Open/Free Access

Pages

151

ماحول کی آلودگی
اللہ تعالیٰ قادرِ مطلق ہے، ہرشخص کے رزق کی ذمہ داری اس نے خود لے رکھی ہے، اس نے اس کے بیٹھنے،اُ ٹھنے، چلنے پھرنے کے کچھ قاعدوں اور کلیوں کا قرآن و حدیث کی شکل میں تعین کر دیا ہے، اور اسلام جو اُس وحدہٗ لاشریک کے نزدیک پسندیدہ دین ہے، گو انسان کے لیے مکمل ضابطہ قرار دیا ہے۔ جہاں دیگر مذاہب میں ماحول کو صاف ستھرا رکھنے پر زور دیا گیا ہے، وہاں اسلام میں بھی اس کی تاکید کی گئی ہے۔ جب آلود ہ، آلودگی، آلائش قسم کے الفاظ نظروں کے سامنے متحرک یاساکت صورت میں ہوتے ہیں تو بغیر کسی ظاہری تعفّن کے بغیر کسی نظر آنے والی عفونت کے دماغ کے جملہ گوشوں کومتعفن کر دیتے ہیں۔ جب یہ غیر مرئی تصورات ،خیالات ، دماغی آلودگی کا سبب بنتے ہیں، تو مادی شکل میں موجود آلودگی کا وجودکتنا قابل نفرت ہوگا۔
آلودگی کے تصور کو ہم نے محدود کر دیا ہے کوئی چیز اگر اپنی اصلی اورحقیقی شکل میں موجود نہ ہو تو وہ آلودگی کی آمیزش کا شکار ہے۔ اُس میں آلائش شامل ہے وہ نہ صرف منحوس وجود سے اپنے آپ کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ اس کی زد میں آنے والی گردو پیش کی اشیاء بھی متاثر ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اُس کو شرف، عظمت، بزرگی کے زیور سے آراستہ اور مزیّن فر مایا، اور اس کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا۔ گلستان ہستی میں چلنے والی بادِنسیم ، در یائوں، سمندروں، بحروں اور بحیروں کی لہروں سے پیدا ہونے والی کھڑ کھڑاہٹ ، صحراؤں کی سنسناہٹ ، فضاؤں کی سرسراہٹ، سورج کی چمک، ستاروں کی دمک، چاند کی چاندنی ، تو حید کی مئے سے مست ہونے والے کی راگنی ، نرگس و گلاب کی پتیوں پر پڑنے والی شبنم کے قطرے، بادِ صبا کے جھونکوں سے محورقص سرسبز و شاداب درختوں کی ٹہنیاں، عقاب و ہما کی در میان ارض و سما پروازیں ، یہ سب ماحول کی شگفتگی اور اس کے دلفریب حسن میں اضانے کا منظر پیش کرتی ہیں۔ لیکن انسان ظلوماً جھولاً کے مصداق ان مظاہر فطرت میں آلودگی کی ملاوٹ کر کے فضاء کو آئے دن مکدّر کرنے پر کمر بستہ ہے۔
اس معاشرے میں آلودگی مختلف اشکال میں معرضِ وجود میں آتی ہے۔ گھر میں نظام کو درہم برہم کرنے والا شخص خانگی آلودگی کا باعث بنتا ہے۔ معاشرے کے افراد کے سکون کو برباد کرنے والا فرد معاشرتی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔ سامان خوردونوش میں ملاوٹ ،ذخیرہ اندوزی، اقربا پروری، دھوکہ دہی ، فریب، جھوٹ، رشوت ستانی، خود غرضی ، نرگسیت ایک خصائل شنیعہ ہیں کہ ان کا حامل شخص پورے ماحول کو آلودہ کرتا ہے اور اس کا وجود بنی نوع انسان کے لیے مردار کی صورت ہوتا ہے جس سے اُٹھنے والی سٹرانڈ اور عفونت سے جہاں دنیاوی زندگی متاثر ہوتی ہے وہاں اخروی زندگی کی ابدی اور سرمدی نعمتیں ایک خواب بن کر رہ جاتی ہیں۔ آلودگی فضائی ہو، آلودگی آبی ہو، آلودگی زمینی ہو، آلودگی روحانی ہویا آلودگی جسمانی ہو الغرض آلودگی کی جملہ اقسام پنپتی ہوئی انسانیت کے لیے سم قاتل کی حیثیت رکھتی ہے۔ فضائی آلودگی فضائی حادثہ کا سبب بن سکتی ہے، آبی آلودگی آبی جانوروں کے خاتمہ کا اور ان کے استعمال سے انسانی زندگی کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔ زمینی آلودگی جس کا استعمال سب سے زیادہ ہے، زمین پر کوڑے کرکٹ کا ڈھیر، مردار جانوروں کا سرعام پھینکنا ، اُن پر منڈلانے والی گدھوں کا وجود بے سود، برق رفتار گاڑیوں کے دھوئیں کے مناظر اور سڑکوں پرمحوگردش گاڑیوں کے ہارنوں کی پریشان کن آواز یں یہ سب ماحول کو آلودہ کرنے میں اہم رول ادا کرتی ہیں۔
ایک طالب علم جس نے علم کی طلب میں اپنے شب وروز وقف کر رکھے ہیں اور مستقبل میں خدمتِ وطن کا متمنی ہے کیا سبزی فروش کی ریڑھی پر چلنے والے ٹیپ ریکارڈ کی تیز آواز کا شور اس کی آرزو کی تکمیل میں رکاوٹ پیدا نہ کرے گا؟ کیا مریض جس کو سکون اور خاموشی کی اشد ضرورت ہوتی ہے اس کو بے تحاشا گاڑیوں کی آمد ورفت کے دوران بجنے والے غیر ضروری ہارنوں کی آواز یں سکون اور راحت پہنچائیں گی؟ کیا متعفن زدہ علاقے میں پل کر جوان ہونے والا شخص صحت مند معاشرے کے قیام اور استحکام میں ممد و معاون ثابت ہوگا؟ یقینا ماحول کی آلودگی سے مامون شخص کا جواب ان سوالوں کے بارے میں نفی میں ہوگا۔
اپنے اس ملک کو روحانی، جسمانی، دماغی، او رقلبی طور پر مضبوط دیکھنے کے لیے اور اسے ہر میدان میں ترقی یافتہ دیکھنے کے لیے ہرشخص کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔ جس سے اس کی فضاء سازگار ہو جائے گی۔ ماحول کی آلودگی سے تحفظ حاصل ہو جائے گا۔ ہاں اگر ہم آج یہ طے کر لیں کہ اپنی ساری زندگی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے فرمان کے مطابق گزاریں گے۔ اپنے تقریباً ساڑھے پانچ فٹ کے قد پر اسلام نافذ کردیں گے تو یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ ہمارا ماحول نہ صرف قابل فخر ہوگا بلکہ دیگر ممالک بھی ماحول کی آلودگی سے بچاؤ کے لیے ہمارے نقشِ قدم پر چلنا اپنافرض اولین تصور کریں گے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری حکومت ان مسائل کے حل کی طرف خصوصی توجہ دے، زمینی آلودگی سے نجات کے لیے صفائی کا انتظام کرے، ٹریفک کے بے ہنگم شور سے محفوظ رکھنے کے لیے ٹریفک کے قوانین پر عملدرآمد کویقینی بنائے، قانون شکن حضرات کوقرار واقعی سزادے، فضائی آلودگی کے نقصانات سے تحفظ کی خاطر درختوں کو کانٹے سے پر ہیز کرے ،تعلیمی اداروں میں ہفتہ شجر کاری کویقینی بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے ، روحانی آلودگی کی غلاظت سے بچنے کے لیے احکام الٰہی پر پابندی اور بالخصوص اسلام کے ارکانِ خمسہ کی بجا آوری انتہائی ضروری ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...