Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

جمہوریت بہتر یا آمریت
ARI Id

1689956699836_56117684

Access

Open/Free Access

Pages

164

جمہوریت بہتر یا آمریت
جمہوریت کی تعریف کرتے ہوئے ایک مرتبہ ابراہیم لنکن نے کہا تھا کہ جمہوریت ’’عوام کی حکومت عوام کے لیے عوام کے ذریعے ‘‘ ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جمہوری طرز حکومت میں عام آدمی بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ اشرافیہ ، جاگیردار اور سیاستدان کو عام آدمی کی خواہشات کے مطابق کام کرنا پڑتا ہے۔ اس طرح ان کی تمام سیاسی سرگرمیوں کا اصل مقصد ان غریب عوام کی فلاح و بہبود ہوجوانہیں اپنا نمائند ہ منتخب کرتے ہیں اور جن کے سامنے وہ اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کے لیے جواب دہ ہوتے ہیں۔دنیا کے مختلف علاقوں میں اس طرزحکومت کو کامیابی کے ساتھ اپنایا گیا۔ امریکہ اور ہندوستان کو جمہوریت کی دوروشن مثالوں کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔ جمہوری حکومت میں چونکہ سارا دارومدار عوام پر ہوتا ہے، کیونکہ وہ عوام کی حکومت ہوتی ہے، اس کی جملہ توانا ئیاں فلاحِ عوام پر صرف ہوتی ہیں اس کا مدعا اور مقصد وحید عوام الناس کو سکون پہنچانا ہے اور اس کے اطمینان میں دراندازی کرنے والی ہر شے کے سامنے رکاوٹ کھڑی کرنی ہے، اس کی معاشی ، اقتصادی، معاشرتی، صنعتی ترقی کے لیے جہد مسلسل کرنی ہے۔ اس حکومت میں چونکہ ایک فرد کا کردار ادا نہیں ہوتا پوری عوام شامل ہوتی ہے ہر اس کام کی جواجتماعی طور پر نفع بخش ہوتا ہے اس کی ہر پلیٹ فارم پر حمایت کی جاتی ہے اور ہر وہ کام جو اجتماعی طور پر مضرت رساں ہوتا ہے اور نقصان دہ تصور کیا جاتا ہے اس کی مخالفت کی جاتی ہے اس میں عوام کی ترقی کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں۔
جمہوریت کے برعکس جس سرکاری نظام کا ذکر ہوتا ہے وہ آمریت ہے۔ آمریت میں فرد واحد کا کردار ہوتا ہے۔ اس کی سوچ اور جمہوری حکمران کی سوچ میں زمین وآسمان کا فرق ہوتا ہے۔ اس کی سوچ ایک فرد واحد کی سوچ ہوتی ہے۔ وہ نظام حکومت کوصحیح طور پر چلانے کے لیے کبھی صائب نہیں ہوسکتی کیونکہ اس میں مشاورت عوام سے نہیں ہوتی،شیشے کے گھروں میں، ہر سہولت سے مزیّن بالا خانوں میں ، آنکھوں کو خیرہ کر دینے والی روشنیوں میں، اے سی کمروں میں بیٹھ کر ایک فرد واحد جس کے ہاتھ میں جملہ کار پردازانِ حکومت کی باگ ڈور ہے وہ بھوک سے بلکتی ہوئی انسانیت، سردی سے ٹھٹھرتی ہوئی قوم ، غربت کی چکی میں پستی ہوئی عوام، بیماریوں کے بحرِظلمات میں ڈبکیاں لگانے والے بے بس افراد کے دکھوں کا مداوا کیسے کر سکتا ہے۔ ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ جمہوریت اور آمریت ایک جیسی ہیں یا جمہوریت آمریت سے بہتر نہیں ، معمولی سوجھ بوجھ رکھنے والا شخص بھی اس بات کا معترف ہے کہ جمہوری طرز حکومت آمرانہ طرز حکومت سے بدر جہا بہتر ہے۔
قالینوں پر سونے والو تم کو یہ معلوم ہے کیا
کتنے مفلِس مر جاتے ہیں سردی سے بازاروں میں
جمہوری حکومت بھی اسی صورت میں سود مند ثابت ہوسکتی ہے کہ تمام ادارے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں۔ اسمبلیوں میں عوام کے منتخب نمائندے ہوتے ہیں اور وہاں بھی وہ تن دہی سے قانون سازی کے عمل میں حصہ لیتے ہیں۔ یہ سب کچھ وہ اس لیے کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے اپنے حلقے کی عوام کے سامنے جواب دینا ہوتا ہے اور وہ ہمیشہ عوام کی خدمت کے لیے مستعد رہتے ہیں وہ اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ نماز بروقت ادا نہ کر سکے تو اس کی قضا کا تصور موجود ہے، لیکن حادثے میں زخموں سے چور شخص کو بر وقت ابتدائی طبی امداد نہ دی گئی ، ڈوبتے ہوئے شخص کو سہارا نہ دیا گیا ، نابینا شخص کو گڑھے میں گرنے سے بچانے کی کوشش نہ کی گئی، آگ میں جلتے ہوئے سامان اور گھر کے لیے فوری فائیر برگیڈ کا انتظام نہ کیا گیا، چور کو چوری کرتے دیکھ کر عمداً اغماضِ بصر سے کام لیا گیا، اور مال وزر کی چمک دمک دیکھ کر اپنے فیصلے کو بدل لیاتو پھر اس کی کوئی قضا ہے اور نہ ہی کوئی کفارہ ہے۔ جمہوریت کے طر زِحکومت میں عوام ہی مرکوز ہوتے ہیں۔ ہر حوالے سے عوام ہی کی خدمت اور فلاح مقصود ہوتی ہے پھر ہم کیوں نہ کہیں جمہوریت آمریت سے بہتر ہے۔
جمہوریت بہتر ہے آمریت سے یہ صرف موجودہ دور کے ارباب علم و دانش ہی نہیں کہتے بلکہ ہر دور میں جمہوریت کے حق میں ہی آواز اُٹھتی رہی۔ خطیب نے اپنے خطبے میں کہا کہ جمہوریت آمریت سے بہتر ہے، قاضی نے کرسی انصاف پر بیٹھ کر کہا کہ جمہوریت آمریت سے بہتر ہے۔ منصور نے سولی پر چڑھ کر کہا کہ جمہوریت آمریت سے بہتر ہے، حضرت حسینں نے کربلا میں سر کٹا کر کہا کہ جمہور بیت آمریت سے بہتر ہے، سیّدنا صدیق اکبر ص نے امیر کے انتخاب کے لیے مشاورت کر کے کہا کہ جمہوریت آمریت سے بہتر ہے ، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے اہم امور پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشورہ کر کے فرمایا جمہوریت آمریت سے بہتر ہے۔ لاریب جمہوریت آمریت سے بہتر ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...