Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

مضبوط معیشت مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے
ARI Id

1689956699836_56117685

Access

Open/Free Access

Pages

166

مضبوط معیشت مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے
پاکستان ہمارا پیارا وطن ہے، ہماری اُمنگوں اور آرزوؤں کا مرکز ہے، ہمارے بزرگوں اور سلف صالحین کے سہانے خوابوں کی تعبیر ہے۔ اس کا استحکام ہمارا ہی مرہونِ منت ہے، اس کی ہر لحاظ سے ہم نے ہی حفاظت کرنی ہے۔ مضبوط پاکستان سے مراد اس کے اشجارواحجار کی مضبوتی نہیں ہے یہ ہرگز نہیں ہے کہ اس میں موجود بلند و بالا محلات کا خام مال اچھا ہو، یا اس کی شاہراہوں پر لگایا ہوا مال اعلیٰ نوعیت کا ہو۔ مضبوط پاکستان سے مراد یہ ہے کہ اس کی معیشت مضبوط ہو۔
ہماری معیشت اگر مضبوط نہ ہوگی تو ہم پاکستان کے استحکام اور اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کی بابت تصور تک نہیں کر سکتے۔ معیشت کو بام عروج تک پہنچانے کے لیے سخت محنت تگ و دو کی ضرورت ہے۔ انتھک محنت اورشبانہ روز کاوش انتہائی ناگزیر ہے۔ اس کے لیے ترجیحاً شعبہ زراعت کی طرف توجہ کی سخت ضرورت ہے۔ زراعت اور کاشتکاری ہماری معیشت کی مضبوطی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہمارا کسان اگر زراعت کے بارے جدید معلومات کا حامل ہوگا۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے بخوبی واقفیت ہو گی تو وہ اپنی کاشت کو برداشت تک لے جانے میں کسی سہو اور خطا کا شکار نہ ہو گا۔ اس کی معلومات اور واقفیت کے تحت بویا جانے والا بیج اعلیٰ قسم کا ہوگا اور پھراُ گنے والی فصل معمار کے لحاظ سے اور مقدار کے لحاظ سے انفرادی نوعیت کی حامل ہوگی۔ اس کی اس کدوکاوش اور انتھک محنت کا ثمر لینے کے لیے، خاندان کے لیے ،قوم کے لیے اور معاشرے کے لیے نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوگا۔ ہمارے ملک کی آبادی کی اکثریت کا دارومدار زراعت پر ہے۔
معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے زراعت کے ساتھ ساتھ صنعت و حرفت کی طرف بھی توجہ کی اشدضرورت ہے۔ ہماری صنعتیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گی تو ہماری پروڈکشن میں اضافہ ہوگا، ہماری مصنوعات اعلیٰ قسم کی ہوں گی، اس سے جہاں ہم اپنے ملک میں اپنی مصنوعات کی بدولت عزت و عظمت کی معراج پر ہوں گے وہاں دیگر ممالک میں بھی ہمارے کارخانوں اور فیکٹریوں کی بنی ہوئی اشیاء کو قدر کی نظر سے دیکھا جائے گا۔ معیشت کے استحکام کے سلسلہ میں صنعتکاری کے شعبے کو بھی پروان چڑھانا جزولاینفک ہے۔ اس سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہوگا اور جب برآمدات بڑھ جائیں گی تو لامحالہ معیشت پر بھی ایک خوشگوار اثر پڑے گا۔ معیشت سے مراد صرف یہ نہیں کہ ہمارے گردونواح میں بلند و بالا عمارتیں ہوں، ہمارے باغات سرسبز ہوں، ہمارے میدان و جنگلات طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہوں ، ہماری شاہراہیں بڑی بڑی ہوں، بلکہ معیشت سے مراد یہ ہے کہ ہمارا کسان اپنی زراعت اورکھیتی سے مطمئن ہو، ہماری صنعتوں کا مالک اپنی صنعت سے مطمئن ہو، اور تمام افرادِ قوم ہرلحاظ سے فرحت و انبساط کی کیفیت کے حامل ہوں۔ معاشی لحاظ سے جملہ شعبہ ہائے حیات مضبوط ہوں۔ معیشت کو عروج بخشتے ہیں جہاں دیگر عوامل کارہائے نمایاں سرانجام دیتے ہیںوہاں برقی توانائی کی اہمیت بھی مسلمہ ہے، اگر لوڈشیڈنگ کا عذاب اسی طرح قائم رہا بجلی کی آنکھ مچولی مسلسل جاری رہی تو ہماری معیشت بری طرح برباد ہو جائے گی ، ہماری معیشت میں رہی سہی سکت بھی ختم ہوجائے گی۔ ہمارے کاروبار ٹھپ ہوکر رہ جائیں گے۔ اس توانائی سے چلنے والے کارخانے بند ہو جائیں گے۔ برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی۔ ہمیں اپنی برقی توانائی کی قلت کو ختم کرنے کے لیے بڑے بڑے منصوبوں پرعمل پیرا ہونا پڑے گا۔ ڈیم بنانا ہوں گے۔ پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرنا پڑے گا۔ دیگرممالک جو ہمارے ساتھ دستِ تعاون دراز کریں گے۔ ان کی اس پیشکش کو جذ بہ خیر سگالی کے تحت قبول کرنا ہوگا۔ مل مالکان اور کارخانہ دار حضرات سے اگر بجلی خریدنی بھی پڑے تو اس کو ضرور خریدنا ہوگا۔ اس لیے کہ بجلی کا وجود معیشت کو دوام بخشنے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ایک خرقہ پوش انسان سے لے کر خلعت فاخرہ زیب تن کرنے والے فرد تک ہمہ قسم افراد اس سے وابستہ ہیں۔ اور اس کی جملہ شعبوں میں ضرورت کے معترف ہیں۔
پاکستان کی مضبوطی اور استحکام کا راز معیشت کی مضبوطی میں ہے۔ ہماری بیرونی تجارت بھی ہماری معیشت کو مضبوط بنانے میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتی ہے۔ بیرونی تجارت معیاری ہوگی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور درآمدات میں کمی ہوگی تو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہوں گے۔ آج اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری معیشت مضبوط ہو، ہمارے ملک کے باشندگان کا ایک معیار ہو ، ہماری جامعات معیاری تدریس فراہم کریں ، ہمارے کارخانے اور فیکٹریاں اپنی مصنوعات میں اضافہ کریں تو ہمیں خلوص نیت کے ساتھ ساتھ ادھر توجہ مبذول کرنا ہو گی۔ زراعت، صنعت و حرفت ، برقی توانائی اور بیرونی تجارت کے ساتھ ساتھ عدل و انصاف کا دامن بھی تھامنا ہوگا۔ کیونکہ جہاں عدل ہوگا وہاں ظلم نہیں ہوگا اور جہاں مظلوم کی دادرسی ہوگی وہاں امن اور استحکام ہوگا، اور جس علاقے میں امن و استحکام ہوگا وہاں کی معیشت بھی مضبوط ہوگی اور ملک بھی مضبوط ہوگا۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...