Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

سائنسی ایجادات
ARI Id

1689956699836_56117688

Access

Open/Free Access

Pages

172

سائنسی ایجادات
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، عظمت کا تاج اُس کے سر سجایا اور جملہ مخلوقات میںاُ سے اعلیٰ وارفع مقام پر فائز فرمایا۔ اس کی عظمت کا سبب علم کے ساتھ ساتھ عقل کو بھی قرار دیا اور غیر ذوی العقول مخلوقات میں سے اسے ذوی العقول مخلوقات کی اہمیت کا لوہانوری اور غیر مرئی مخلوق ملائکہ سے بھی منوایا یہاں تک کہ تمام ملا ئکہ اس حیوانِ ناطق کے سامنے سجدہ ریز ہوئے۔ یہ ساری عظمتیں ، یہ ساری رفعتیں، یہ ساری شفقتیں ، یہ ساری عنایتیں ، یہ ساری سعادتیں اور یہ ساری فضیلتیں اللہ تعالیٰ نے انسان کو عطا فرمائیں۔ کیونکہ یہ بات علم الٰہی میں موجود تھی کہ میری کائنات کے گلشن میں بہار انسان لائے گا۔ میری زمین پر موجود فلک بوس پہاڑوں سے جوئے شیرانسان نکالے گا۔ خونخوار درندوں کو مطیع کرنے والا میرا انسان ہوگا۔
سائنسی ایجادات کا وجود انسان ہی کا مرہونِ منت ہے۔ سائنس کا لفظ جب قوت سماعت پر دستک دیتا ہے، سائنس کا لفظ جب قوت ِبصارت کو متحرک کرتا ہے،سائنس کا لفظ جب قوتِ ادراک و وجدان پر اپناعکس چھوڑ تا ہے،سائنس کے لفظ کی باد بہاری جب قوت شناخت سے اٹھکیلیاں کرتی ہے، قرطاسِ ابیض پر موجود سائنس کا لفظ جب قوت ِلامسہ سے مس ہوکر پورے بدن میں اپنی تاثیر پیدا کرتا ہے تو فوراً دماغ میں یہ بات پیغام رسانی کا کام کرتی ہے کہ سائنس ایک صفت ہے جو بغیر موصوف کے اپنا وجود قائم نہیں رکھ سکتی اور جو موصوف اس صفت سے متصف ہوتا ہے کائنات کی رفعتیں اس کے سامنے دست بستہ حاضر ہوتی ہیں، اور اس کے در کی دریوزہ گری کرتی ہیں۔
سائنس علم کی ایک شاخ ہے۔ آج چار دانگ عالم میں سائنس کی بہار یں ہی بہار یں نظر آتی ہیں۔ آج سے کچھ عرصہ قبل دنیا سے رحلت کرنے والاشخص اگر دوبارہ اس دنیا میں آجائے تو اس کی عقل موجودہ حالات کو دیکھ کر شاید یہ فیصلہ نہ کر پائے کہ اس زمین پر نظر آنے والی مخلوق کوئی فرشی مخلوق ہے یا کسی اور مخلوق کے ساتھ اس کا تعلق ہے۔ آج کی سائنس نے یہاں تک ترقی کی ہے کہ ندی نالوں اور برساتی نالوں پر بیٹھ کر ہاتھ دھونے والاشخص آج نل کے قریب جاتاہے تو بغیر ہاتھ لگائے پانی چلتا ہوا دیکھتا ہے، اور پھر دور ہٹتا ہے تونل خود بخود بند ہو جا تا ہے۔ اپنے گھر کے غلام گردش میں بیٹھ کر انسان امریکہ اور یورپ جیسے دور دراز علاقوں کے لوگوں سے محو گفتگو ہوتا ہے۔ زاد ِراہ کے طور پر نانِ جویں اورستو اٹھانے والا شخص ہزاروں میل کا سفر چند گھنٹوں میں طے کرتا ہے۔
سائنس نے ہر میدان میں اپنے وجود کو تسلیم کروایا ہے۔ سائنسی ایجادات کی بدولت انسان کو بڑی بڑی سہولتیں میسر آ گئی ہیں۔ انسان کی بڑی بڑی پیچیدگیاں ختم ہوگئی ہیں۔ سائنسی ایجادات کے موجد قابل صدمبارکباد ہیں کہ انہوں نے عقل وشعور کی دولت کو بروئے کار لاکر عوام الناس کی خدمت کی ہے۔
گراموفون، ٹیلی فون، ٹیلی ویژن ،ریفریجریٹر، ایئر کنڈیشنر ، بحری جہاز، ہوائی جہاز ، ایکسرے مشین، خلائی جہاز ، راکٹ، کمپیوٹر، موبائل اور ریموٹ کنٹرولر سسٹم یہ تمام سائنسی ایجادات ایسی ہیں جیسے گلستانِ ہستی میں گلہائے رنگا رنگ بادِ نسیم کے مسحور کن جھونکوں سے جھوم رہے ہوں ، کا ئنات کی تمام بوقلمونیاں، رنگینیاں سائنس کی مرہون منت ہیں۔
سائنس کی ایجادات نے دنیا کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ سائنسی ایجادات کو مزید پروان چڑھانے میں ہمیں اس کی طرف توجہ کرنا ہوگی۔ ہماری حکومت کو اس شعبے کی طرف مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دیگر ممالک کی نسبت ہمارے ملک کی جامعات بہت کم سائنس دان پیدا کر رہی ہیں۔ اس شعبے میں کام کرنے والے فطین اور زیرک لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ تا کہ آنے والی نسل کا رجحان بھی اس طرف ہو۔ وہ قوم کبھی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتی جو ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہے، اپنے آباؤ اجداد اورسلف صالحین کے کارناموں پر شادمان ہوتی ہے، پدرم سلطان بود کے نعرے لگاتی رہے، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ اس شعبہ کی طرف خصوصی توجہ دی جائے۔نونہالانِ چمن کو ترجیحی بنیادوں پر زیورِ تعلیم سے آراستہ کر کے سائنسی ایجادات کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ اسی میں ملک کی خوشحالی اوربقا کا راز مضمر ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...