1689956699836_56117691
Open/Free Access
180
بدعنوانی کے خاتمے میں معاشرے کا کردار
کوئی چیز بھی اللہ تعالیٰ نے بے مقصد پیدانہیں فرمائی ، ہر چیز کی تخلیق میں کوئی نہ کوئی غرض و غایت ضرور کارفرما رہی ہے، لیکن انسان چونکہ ظلوما ًجہو لا کے مصداق تخلیق کردہ اشیاء میں کوئی نہ کوئی تبدیلی کا مرتکب ہوتا رہتا ہے اور اس چیزکی تخلیق کا جوعظیم مقصد ہے وہ پس پردہ چلا جا تا ہے۔ اور یوں کائنات کی رنگینیوں ، رعنائیوں اور دل آویزیوں کے آفتاب نصف النہار کو گرہن لگ جاتا ہے۔ کسی چیز کی اصل ہیئت کو تبدیل کرنے کا نام بدعنوانی ہے۔
مجاہد سرحدپر بجائے حفاظت کے جاسوسی کررہا ہے تو یہ بدعنوانی ہے۔ معلم مسند تدریس پرمتمکن ہو کر تشنگان علم کی پیاس بجھانے میں تساہل اور غفلت کا شکار ہے تو یہ تدریسی بدعنوانی ہے۔ مسیحاجب اپنے پیشے سے وفا نہیں کر رہا اور اس کے زیرعلاج مریض کے مرض میں اضافے کا سبب اس کی نا اہلی اور نا تجر بہ کاری ہے تو یہ گھناؤنا جرم اور کرپشن ہے۔ جس معاشرے میں ابتداء سے لے کر انتہاء تک بدعنوانی ہی بد عنوانی ہو اس معاشرے کی فضاء میں محو پرواز طائر خوش الحان بھی اپنی پرواز کوتا دیر قائم نہیں رکھ سکتا۔ ایسے معاشرے کی مسموم فضاء اس کے تنزل کا باعث بنتی ہے۔
ہم اگر بد عنوانی اور کرپشن کے خلاف قدم نہیں بڑھائیں گے تو اس کی جڑیں طول پکڑتی جائیں گی اور پھر اس ناسور پر نشتر چلانے کے لیے تا دیر ہوم ورک کرنا پڑے گا۔ اس مرغِ بسمل کی طرح تڑپاتے ہوئے زہر ہلا ہل کے لیے کسی تریاق کی اشد ضرورت ہے۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والاشخص اس کومنطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کمر بستہ ہوجائے ، صحافی اپنے اخبار میں کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف مضامین اشاعت کر کے اس لعنت سے چھٹکارے کے لیے فرائض سرانجام دے سکتا ہے۔ خطیب اپنے خطبہ میں بجائے فرقہ واریت کو ہوا دینے کے بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف مدلل دلائل دے کر اس قبیح برائی سے نجات کا سبب بن سکتا ہے۔ تاجر اپنے کاروبار میں ایمانداری کا مظاہرہ کر کے اس لعنت کے خاتمے میں اپنا وافر حصہ ڈال سکتا ہے۔ عدل و انصاف کی کرسی پر صدرنشین جج اپنے مقدمے کی تیاری اور فیصلے سنانے تک کے تمام مراحل میں عدل و انصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑ کر کرپشن کے خانے میں احسن کردار ادا کر سکتاہے۔
معاشرے کے تمام افراد اگر ایکا کریں تو ملاوٹ، اقربا پروری، رشوت ستانی ،تعصب، دھوکہ دہی، کذب بیانی، فریب کاری، چوری ، ڈاکہ زنی جیسی خصائل قبیحہ جو کہ کرپشن کی بدترین صورتیں ہیں کی ناؤ کو کنارے لگنے سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ کام ہمارے لیے انتہائی ناگزیر ہے اور ہم نے اس کے لیے جہد مسلسل کرنی ہے۔ اور آج اگر ہم نے اس کی طرف توجہ نہ دی تو ہماری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |