Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

میرا ٹیچر
ARI Id

1689956699836_56117692

Access

Open/Free Access

Pages

182

میرااستاذ
دنیا کے اندر مختلف نسل، مختلف قوم، مختلف مذاہب ،مختلف رنگ اور مختلف نظریات کے لوگ رہائش پذیر ہیں، ہر ایک اپنے اپنے نظریے، اپنے اپنے مذہب ، اپنے اپنے رسم و رواج اور اپنے اپنے طریقہ کار کے تحت ایام ِزیست گزار رہا ہے ، معاشرے میں فلاحی ورکر کا اپنا کردار ہے، اسمبلی کے ممبر کا اپنا کردار ہے، کرسی عدالت پرمتمکن منصف ذیشان کا اپنا کردارہے، ایماندار تا جر کا اپنا کردار ہے، ہنر مند فنکار کا اپنا کردار ہے، دولت مند ساہو کا رکا اپنا کردار ہے، ہوشمند اداکار کا اپنا کردار ہے، سرحدوں کے محافظ کا اپنا کردار ہے ، تہجد گزار عابد کا اپنا کردار ہے، اطاعت گزار ساجد کا اپنا کردار ہے، جامع مسجد کے خطیب کا اپنا کردار ہے، اچھے مصنف اور ادیب کا اپنا کردار ہے،’’ یعنی ہر گُلِ را رنگ و بوئے دیگر است‘‘ ہر پھول کی خوشبو اور رنگ علیحدہ علیحدہ ہے لیکن ان میں جس بات پر اتفاق ہے وہ یہ ہے کہ کوئی ذوی العقول اور حیوان ناطق ایسانہیں کہ جس کا کوئی نہ کوئی استاد نہ ہو کوئی رہبر ورہنماء نہ ہو، کوئی ہادی ومرشد نہ ہو!۔
شومیکر اگر جوتا بنا تا ہے تو اس میں بھی کسی استاد کا ہاتھ ہے، ٹیکسٹائل مل کا مالک اگر کپڑابنتا ہے تو وہ بھی استادکا مرہونِ منت ہے، تا جر ہو یا صنعت کار ، پٹواری ہو یاتحصیلدار ، اکاؤنٹنٹ ہو یا بینکار ، مزارع ہو یا جاگیردار ، زمیں پر چلنے والا ہو یامحو پرواز یہ سب کے سب ٹیچر اور مدرس کے لگائے ہوئے نخل ہیں جواب سروقد ہو چکے ہیں۔ ان سے جہالت اور بے علمی کے خس و خاشاک کو صاف کر کے محنت اور مشقت کا پانی دے کر پروان چڑھانے والی اگر اللہ تعالیٰ کے بعد کوئی ذات ہے تو وہ استاد کی ذات ہے۔
استاذایک نابغۂ روزگارہستی ہے، کوئی کج و فہم ،کور ذوق اور بدفطرت استاذ کے وجود اور اس کے مقام و حیثیت سے انکاری نہیںہو سکتا ہے ورنہ ٹیچر کے مقام سے تو ایک طفلِ مکتب بھی بخوبی واقف ہے۔ ارباب علم و دانش کا قول ہے کہ’’ باپ انسان کو آسمان سے زمین پر لاتا ہے اور استاذ( ٹیچر) انسان کو زمین سے آسمان پر لے جاتا ہے۔ استاذ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ہستی جس کے بارے میں ہے کہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ مجھے معلم (ٹیچر) بنا کر بھیجا گیا ہے ‘‘اس کائنات کی ٹھاٹھ باٹھ اس کا قد کاٹھ ، اس کی رنگینیاں ، اس کا حسن و جمال، اس کی سج دھج یہ سب کسی نہ کسی استاد کی بدولت ہے۔
غزالی نے فلسفیانہ الجھنوں کو سلجھایا تو کسی استاد کے صدقے ، رازی نے مناظرے کیے اور کامیابی حاصل کی تو استاد کے صدتے ، ابنِ خلدون نے تاریخ میں نام پیدا کیا تو استاد اور ٹیچر کے طفیل، ابنِ زیدون نے ادب میں نام پیدا کیا تو استاد کے طفیل ، علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے حکیم الامت کالقب حاصل کیا تو استاد کی بدولت ،امام مالک رحمۃ اللہ علیہ، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ، عبداللہ بن مسعود رحمۃ اللہ علیہ، حضرت ابو بکر صدیق حتیٰ کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم اس مقام مرتبہ تک پہنچے تو استاد ذیشان کی بدولت ، حضو رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکا استاد اللہ تعالیٰ خود ہے۔ قرآنِ پاک میں ارشاد ِباری تعالیٰ ہے کہ’’ وہ رحمن ہے ( اللہ تعالیٰ ) جس نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمکوقرآن کی تعلیم دی۔
میرا ٹیچر صرف ایک لفظ ہی نہیں بلکہ اپنے اندر ایک مفاہیم کا انبار لیے ہوئے ہے۔ اگر کوئی شخص اپنے استاد کو اس مقام کے مطابق احترام دے تو اس سے نہ صرف صحتمند معاشرہ وجود میں آئے گا۔ بلکہ عوام النّاس میں صفات ِمحمودہ پیدا ہو جائیں گی اور زندگی کے گلستان میں بہار آ جائے گی۔
اساتذہ کا وجود ِمسعود نعمتِ غیر مترقبہ ہے ، مُرور ایّام کے ساتھ ساتھ یہ چاند بھی گہنا گیا ہے۔ اساتذہ بھی اگر سابقہ دور کے اساتذہ کے نقشِ قدم پر چلیں تو آج بھی وہ غزالی، رازی، اقبال، حالی اور نامور ہستیاں پیدا کر سکتے ہیں۔ کسی حد تک درست ہے کہ آج نہ صدیوں پہلے والے استاد ہیں اور نہ ہی شاگرد ہیں، ہمیں اپنے آپ کو نکھارنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی اطاعت کے ساتھ ساتھ سلف صالحین کے طریقہ کار کو اپنانا ہوگا۔ ہماری حکومت جو دیگر ایام کے ساتھ ساتھ (ٹیچر ڈے) مناتی ہے یہ ایک مستحسن قدم ہے۔ آج اگر کوئی جس منصب پر بھی فائز ہے تو یہ بات اس امر کی متقاضی ہے کہ وہ دل و جان سے ہوش و حواس سے ، قلب و روح سے یہ کہے کہ ان بلندیوں پر، ان رفعتوں پر اگر کوئی پہنچانے والا ہے تو وہ ’’میراٹیچر ‘‘ہے۔
رحمت و رافت میرا ٹیچر
مہر و اُخوّت میرا ٹیچر

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...