Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسمِ شبیری
ARI Id

1689956699836_56117696

Access

Open/Free Access

Pages

192

نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری
رشی کے فاقوں سے ٹوٹا نہ برہمن کا طِلسم
عصا نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد
معاشرہ وہی مستحسن قرار دیا جاسکتا ہے جس میں عدل و انصاف ، مساوات، اخوت و ہمدردی ، مرّوت، بھائی چار ہ جیسی اخلاقی صفات عروج پر ہوں اور بے راہ روی ، اقرباء پروری ، رشوت ستانی ، انارکی جیسی غیر اخلاقی اور خصائل قبیحہ کا قلع قمع ہو چکا ہو ایسے معاشرے کا وجود پوری انسانیت کے لیے نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہوتا۔ اور ایسے معاشرے کے وجود کے استحکام کے لیے آسمانی مخلوق کارہائے نمایاں سرانجام نہیں دیتی بلکہ اس خطہ سے تعلق رکھنے والے لوگ ہی آگے بڑھتے ہیں اور حسنِ معاشرہ میں مشاطگی کرتے ہوئے عظیم سے عظیم تر اقوام کی تخلیق کا سبب بنتے ہیں۔ خدا داد صلاحیت کے حامل لوگ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی رضا کی خاطر یہ فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔
مُصَلَّا بیچ کر خنجر خرید اے زاہدؔ ناداں
فقیری سے تری ٹکرانے کو یہ بادشاہی ہے
حدیث رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہے کہ اگر تم میں سے کوئی برائی دیکھے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس کو اپنے ہاتھ سے منع کرے، اگر وہ اپنے آپ کو اس اہل نہیں سمجھتا تو پھر اپنی زبان سے منکرات کی مخالفت کرے اور پھر اگر وہ ایسا کرنے سے بھی اپنے آپ کو قاصر تصور کرتا ہے تو پھر اپنے دل سے ہی اس کو برا جانے اور یہ اس کے کمزور ایمان کی علامت ہے۔
برائی سے مراد صرف یہ نہیں ہے کہ شراب خانہ پر نظر پڑے تو برائی ہے، چور کو چوری کرتے دیکھو تو یہ برائی ہے، ڈاکو کو ڈاکہ زنی میں پاؤ تو یہ برائی ہے، راشی کو رشوت جیسی قبیح عادت میں ملوث پاؤ تو یہ برائی ہے، بلکہ وہ ہر چیز جو تمھارے دل میں کھٹکا پیدا کرے کہ اگر اس سے عوام النّاس مطلع ہو جائیں تو تمھارے لیے رسوائی ہے اس کو بھی برائی میں ہی گردانا جاتا ہے، اور برائی سے اجتناب ہی صحت مند معاشرے کے قیام اور استحکام میں معاون ہے۔ خصائل حمیدہ سے نیکیوں کے پھول کھلتے ہیں، اور ان گلہائے رنگارنگ کی خوشگوار مہک قلب ِاذہان میں طراوت اور تازگی کا باعث بنتی ہے۔ خیر کے آب حیات سے پروان چڑھنے والے شجر سایہ دار کے نیچے ستانے والے حیوان ناطق کی دنیاو آخرت سنوارنے میں کسی مصنوعی سورج کی دھوپ سد سکندری ثابت نہیں ہوسکتی۔ گلشنِ صالح کی فضاء اور مہک کا اپنا ایک ماحول ہوتا ہے جو تعفن زدہ ذہن کی بیماری کو دور کرنے میں مسیحا ثابت ہوتا ہے۔
گھر کا ماحول درست ہوگا ، خیر وشر کی تمیز ہوگی ، نیک اور بد میں فرق نمایاں ہو گا، گھر کا سربراہ قُم فَاَنْذِرْ کی ہدایت پرعمل کرتے ہوئے سنت مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلمپرعمل پیرا ہونے کی صفت سے متصف ہو کر اپنے اہل وعیال کو دوزخ کی ہولناکیوں سے خوف زدہ کرتے ہوئے لمحات زیست گزار رہا ہو گا۔ تو پھر ایسی فضاء تطہیر میں محو پرواز طائر کی اڑان منفرد ہوتی ہے۔ ایسی زمین میں اگنے والے پودے کی افزائش کو خس و خاشاک کی آلودگی متاثر نہیں کرسکتی۔ برائیوں اور خصائل قبیحہ اور شنیعہ کے خاتمے کے لیے ہر شعبے میں اصلاح کی ضرورت ہے۔ اگر اس معاملے کو پس پشت ڈال دیا گیا تو پھر آئے دن معاملات گھمبیر ہو سکتے ہیں جن کو سنبھالنا ناممکن ہے۔ برائی کے خاتمے کے لیے جھوٹ کے نتائج سے آگاہ کرنے کے لیے۔ بدکاری ، زنا کاری، نسل پرستی، تعصب، اقربا پروری ،ظلم و بر بر یت، دہشت گردی، اغواء برائے تاوان ، ملاوٹ جیسی غیراخلاقی عادات سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہر پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کی ضرورت ہے۔ سادہ لوح انسان کو آگاہ کرنے کے لیے ہر ایک کو قدم بڑھانا ہوگا۔ استاد اپنے طلبا کو، خطیب اپنے ممبرپر بیٹھ کر وعظ و نصیحت کے ذریعے،جج کرسی انصاف پرمتمکن ہوکر ،تا جر دوران تجارت وابستہ افراد سے ،مجاہد سرحدوں کی حفاظت کے دوران برائی کے قلع قمع کے لیے کوشاں رہے گا۔ پیر اپنے مرید کی صحیح تعلیم و تربیت کر کے برائی کو جڑ سے اکھیڑ پھینکنے میں معاونت کرے گا۔ مرشد اپنے مریدین کی تربیت اسی صورت میں کر سکے گا جب وہ خودحجرہ نشینی کو چھوڑ کر میدان عمل میں قدم رکھے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی سنت اگر حلوہ کھانا ہے تو میدان طائف میں دوران تبلیغ دین پتھر کھانا بھی سنت ہے۔ امت محمد یہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی اہم ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے ہر شعبے میں تبلیغی خدمات سرانجام دینا ہوں گی ، زمین کے کسی خطے کو سجادگی کے شرف سے مشرف کرنے سے دین کے جملہ تقا ضے بھی پورے نہ ہوں گے۔ اس کے لیے ہر شعبہ حیات سے تبلیغی وابستگی انتہائی ناگزیر ہے، علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب کہا ہے کہ:۔
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...