Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

علامہ اقبال کی طلباء سے توقعات
ARI Id

1689956699836_56117700

Access

Open/Free Access

Pages

201

علامہ اقبال کی طلبا سے توقعات
طالب علم کو ہر شخص بنظر استحسان دیکھتا ہے اپنی پہلی نظر میں جو تصور اُس کے ذہن میں آتا ہے وہ یہی ہوتا ہے کہ یہ بچہ بڑا ہو کر ملک و قوم کی خدمت کرے گا، ماں باپ کی فرمانبرداری کرے گا، ہر ایک کے ساتھ حسنِ سلوک کے ساتھ پیش آئے گا۔ اور وُہ طالب علم بھی بڑا خوش نصیب ہے جو اپنے بزرگوں کی توقعات پر پورا اترتا ہے۔
حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ جو حکیم الامت بھی ہیں پوری دنیا ان کی عظمت کو سلام کرتی ہے ان کے اشعار جو دیوان کی صورت میں موجود ہیں ، اخلاق حسنہ پیدا کرنے میں ایک اہم رول ادا کرتے ہیں۔ یہ اپنے ان اشعار کے ذریعے خوابید ہ قوم کو بیدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
طلباء کے بارے میں جونظریات ،خیالات، تصورات، دیگر سلف صالحین کے ہیں ان سے ملتے جلتے علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے خیالات اور توقعات ہیں۔ طلباء کے اندر وُہ چیز جوان کی شخصیت کونکھارنے کے لیے اہم رول ادا کرتی ہے مطالعہ ہے، مطالعہ کا عادی طالب علم اپنے ہم مکتب ساتھیوں میں، اپنے ہم عمر دوستوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، کمرۂ جماعت میں وہ مطمئن اور پرسکون ہوتا ہے، کیونکہ جو اسباق اس نے پڑھنے ہوتے ہیں وہ اس کی نظر سے پہلے گزر چکے ہوتے ہیں اور ان کی تشریحات سے پہلے ہی اس کی آشنائی ہوتی ہے۔
دوسری اہم خصوصیت جو طالبعلم کے لیے انتہائی ناگزیر ہے وہ صفائی ہے اور صفائی تو ویسے ہی ایمان کا حصہ ہے، صفائی اور پاکیزگی کی موجودگی طالب علم میںفہم وفراست کے اضافہ کا سبب بنتی ہے نفیس طبع طالب علم دیگر طلباء کی نسبت مستعد اور چاک و چوبند رہے ہیں۔ ان کی صلاحیتیں منفرد ہوتی ہیں ان کے انداز جداگانہ ہوتے ہیں۔ ان کی صحت مثالی ہوتی ہے، ان کی دماغی صحت کے اساتذہ بھی معترف ہوتے ہیں۔ اچھا طالب علم’’ العقل السلیم فی الجسم السلیم‘‘ کے مصداق زندگی گزارتا ہے۔
حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ چونکہ ایک عظیم مفکر ،عظیم ہستی ، اور آسمانِ علم و دانش کے آفتاب و ماہتاب ہیں۔ وہ ایک طالب علم میں ایسی صلاحیتوں کے متمنی ہیں جو اس کو ہر میدان میں کامیابی سے ہمکنار کر یں۔ وہ طالب علم کو روایتی طالب علم نہیں دیکھنا چاہتے کہ ایک چھوٹا سا لڑکا کمر پر کتابوں کا بوجھ لادے لکیر کا فقیر بنے ہوئے دوسرے طالبعلموں کے پیچھے چلا آرہا ہے اور چھٹی کے وقت کتا بیں اُٹھائے گھر واپس چلا گیا، کتا بیں رکھیں اور فارغ ہو گیا گویا اس نے اپنا کام پورا کر لیا۔ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ ایسے طالب علم کے متمنی ہیں کہ جو اپنی کتاب میں پڑھے ’’والدین کا احترام کریں‘‘ تو جب وہ واپس آئے تو جو کچھ اس نے پڑھا ہے اس کا عملی مظاہرہ کرے اور والدین کے سامنے سر تسلیم خم کر دے، اگر وہ تواضع کا باب پڑھے تو مجسمہ عجز وانکسار بن جائے، اگر غرور و تکبر و نحوست کی سطور اس کی نظر سے گزریں، تو فخر کر کے لباس فاخرہ کو اتار پھینکے، اگر وہ عبادت و ریاضت کے باب کا مطالعہ کرے تو شب بیدار اور تہجد گزار بن جائے۔ حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فخروغرور کی غلاظت سے اٹھنے والی عفونت سے تو ضرور روگردانی کرے لیکن عزت نفس اور خود داری کے تاج کو اپنے سر پر لازم سجائے ، عزتِ نفس اور خودداری کا محافظ طالب علم انفرادی حیثیت کا مالک ہوتا ہے۔
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ طلبا سے یہ بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنے ابتدائی ایّام میں سیاست سے دور رہیں کیونکہ یہ اوقات بڑے قیمتی ہوتے ہیں اگر انہوں نے سیاسی میدان میں ابتداء ہی سے قدم رکھنا شروع کر دیا تو ان کی عقل، سوچ، نا پختہ رہ جائے گی اور ملک و قوم کی خدمت کا جذ بہ خام خیالی ثابت ہوگا۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ کام انہوں نے کرنا ہے، سیاست کرنی ہے، اسمبلیوں میں آنا ہے، قانون بنانے والوں کے ساتھ ہم نشینی کرنی ہے، انتظامیہ ان کی معاونت کی منتظر ہے لیکن یہ سب کچھ اپنے وقت پر ہو گا فی الحال ان کو اپنی بنیاد کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور ساری توانائیاں تعلیم کے لئے مختص کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
حضرت علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ طلبا ء سے یہ بھی توقع رکھتے ہیں وہ مسلمان ہیں، مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہوئے ہیں، ان کا قیام وقعود ،نشست و برخاست ، خوردونوش اسلامی ہونی چاہیے وہ ہمہ وقت اطاعت الٰہی اور اطاعت رسول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم پر عمل پیرا ہونے کے لیے کمر بستہ ہوں ، ان کی رگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی محبت رچی بسی ہونی چاہیے اور مستقبل میں خدمت ِاسلام کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہو، اور ہمہ وقت اسی کے لیے کوشاں رہیں۔
بارے دنیا میں رہو شاد کہ نا شاد رہو
ایسا کچھ کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو
٭٭٭٭٭٭٭

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...