Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

جمہوریت سے ہی پاکستان کا مستقبل ہے
ARI Id

1689956699836_56117702

Access

Open/Free Access

Pages

205

جمہوریت سے ہی پاکستان کا مستقبل ہے
ہر کس و ناکس کی پیہم جد و جہد اس کے مستقبل کے نکھار کے لیے ہوتی ہے۔ گذشتہ راصلوۃ آئندہ را احتیاط کے پیشِ نظر ماضی کو کر ید نا اہلِ لب کا شیوہ نہیں ہوتا صرف واقعات سابقہ سے حصول عبرت منشاء و مراد ہوتی ہے۔ حال کوبحسن و خوبی گزارنے کے ساتھ ساتھ مستقبل کی درخشندگی و تابندگی کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ جو پھر گیسوئے گیتیء استقبال میں مشاطگی کا فن سیکھ لیتا ہے۔ نابغۂ روزگارگردانا جاتا ہے۔
کوئی اپنا مستقبل سنوارتا ہے، کسی کی آواز یہ انگڑائیاں لیتی ہے کہ افراد خانہ کا مستقبل روشن ہو جائے ،کسی کی تمنایہ ہوتی ہے کہ میری قوم کا مستقبل مستنیر و منور ہو جائے ،کسی کے دل و دماغ کے کونے کھدرے میں یہ بات مہیمز ثابت ہونا شروع ہوتی ہے کہ روشن مستقبل ہی حاصل حیات ہے اور وہ اسی میں اپنی حیاتِ مستعار کے عظیم لمحات صرف کردیتا ہے۔
کتنا خوش نصیب ہے وہ شخص جو انفرادی کے بجائے اجتماعی سوچ کا حامل ہوتا ہے۔ اور پورے ملک کے لیے اس کی آرزو یہ ہوتی ہے کہ وہ درخشندہ و تابندہ مستقبل کی فضاء میں سانس لے۔ پاکستان کے مستقبل کی یہ خواہش صرف اور صرف جمہوری طرزعمل سے ہی پوری ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں بسنے والے ہرشخص کی عزت و احترام صرف اور صرف جمہوریت سے ہی وابستہ ہے۔
جمہوریت میں ہر شخص کو گفتگو کی، تحریر کی، تقریر کی آزادی ہوتی ہے، وہ قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی آواز ایوانوں تک پہنچا سکتا ہے، اور اُس کی حق وصداقت پر مبنی آواز سے ایوان بالا کے در و دیوار لرزنے لگتے ہیں ، ایوانوں میں موجود عوامی نمائندگان کی سوچ فلاح انسانیت کے کاموں کی تکمیل کے لیے مستعدومتحرّک ہو جاتی ہے۔
جمہوریت چونکہ عوام کے لیے اور عوام کے ذریعے ہوتی ہے اس طرزِ حکومت میں عوامی فلاح کو مدنظر رکھا جاتا ہے عوام کی معاشی بہتری پیش نظر ہوتی ہے عوام کی تعلیمی کمی اور فقدان کو دور کرنے کے لیے پوری پوری کوشش کیجاتی ہے، عوام کی معاشی ، اقتصادی، سیاسی اور مذہبی بہتری کے پھول صرف گلستان جمہوریت ہی میں کھلتے ہیں۔
اس کے علی الرغم اور برعکس آمریت کا نظام ہے، اس طرز حکومت میں خوشحالی صرف چند خاندانوں تک محدود ہوکر رہ جاتی ہے۔ آمرانہ طرز حکومت میں غریب اور مظلوم کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا، فاقہ کش لوگ کسمپرسی کے عالم میں اپنی زندگی گزاردیتے ہیں ،عام لوگوں کو ایوان بالا تک رسائی نہیں ہوتی ، آمریت اور ملوکیت میں غرباء و مساکین اور یتامیٰ کا استحصال ہوتا ہے۔
ملوکیت اور آمریت کے شجر خاردار کے نیچے اگنے والا پودا بھی ثمر بار نہیں ہوسکتا۔ اس کی گھنی چھاؤںکبھی تھکے ماندے مسافر کے لیے سائے کی صورت میں سامانِ راحت بہم نہیں پہنچا سکتیں۔ آمریت کے پروردہ شخص کی سوچ غریب او رمفلوک الحال وصاحب فراش لوگوں کے لیے مسیحائی کا کام نہیں دے سکتی۔ آمرانہ طرز حکومت کے گلستان میںخس و خاشاک کی فراوانی ہوتی ہے۔
جمہوریت اور جمہوری اقدار سے مرصعّ طرز حکومت ، فرد کے لیے ،خاندان کے لیے، معاشرے کے لیے، قوم کے لیے اور ریاست و ملک کے لیے نعمت غیر لازوال سے کم نہیں ہے۔ ملک جمہوریت کی بلندیوں میں محو پرواز انسان کی سوچ اور آسمان آمریت میں بلند پروازی کے متمنی شخص کی فکر میں تفاوت نمایاں ہوتا ہے۔
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک پاکستان کا دیگر ممالک میں ایک نام ہو ، ترقی یافتہ ممالک کی صفوں میں شامل ہو، اس کے گلستان میں بہار آئے ، اس کے کھیت و کھلیان کشتِ زعفران کا نمونہ پیش کریں، اس کے مسیحا، اس کے قانون دان ، اس کے صنعت کار، اس کے سیاستدان انفرادی حیثیت کے حامل ہوں تو پھر ہمیں جمہوریت کی خلعتِ فاخرہ کو زیب تن کرنا ہو گا کیونکہ اسی میں ہی ہمارے ملک پاکستان کے مستقبل کی درخشندگی و تابندگی وابستہ ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...