Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

مسلسل جدوجہد کا میابی کی کنجی ہے
ARI Id

1689956699836_56117707

Access

Open/Free Access

Pages

217

مسلسل جدوجہد کا میابی کی کنجی ہے
ایک بچہ ہاتھ میں کتابوں سے بھرا بیگ اٹھائے خراماں خراماں گاؤں کے مشرقی کونے پر موجود سکول کی جانب جارہا تھا۔ چہرے پر بشاشت کے آثار نمایاں تھے۔ کسی منزل پر پہنچنے کا شوق دامن گیرتھا، اپنے بوڑھے والدین اور بہن بھائیوں کی خدمت کا جذ بہ بھی پیش نظر تھا۔ یہی شوقِ تعلیم اس کو اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے ممدو معاون ثابت ہوسکتا تھا۔ اس کے شب و روز حصول مقصد کی لگن میں گزررہے تھے۔ دریں اثناء اچانک جاں گسل صدمہ پیش آیا اور اس کے ارمانوں پر پانی پھیر گیا۔ آفت آسمانی سیلاب کی صورت میں اس کے گھر کو قبرستان بنا کر چلی گئی۔ اور گھر کا جملہ سامان عذاب کی صورت میں آنے والے سیلاب نے ختم کر دیا۔ اپنی اس گفتگو کے دوران اس کی آنکھوں میں آنسوؤں کی شکل میں نمی کے آثار نمایاں تھے۔ عظیم منصب پر فائز شخص نے موونگ چئیر پراپنے جسم کو دائیں بائیں متحرک کرتے ہوئے اپنی کامیابی کے راز کو فاش کیا اور کہا کہ شوق اگر چہ کا میابی کے لیے یوں ہے جیسے مچھلی کے لیے پانی ، زندہ رہنے کے لیے خوراک، اور سانس لینے کے لیے ہوا، لیکن شوق کے ساتھ محنت اور مشقت نہ اٹھائی جائے تو صرف شوق بلبلہ بر آب ثابت ہوگا۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم ہے کہ استقامت کرامت سے بھی بڑھ کر ہے۔ ایک شخص محنت شاقہ کا بارگراں اُٹھاتا ہے لیکن اس میں بے قاعدگی کا عنصر موجود ہے، باقاعدگی اور تسلسل کا فقدان ہے تو اس کی محنت رنگ نہیں لائے گی ، اس کے گلشن میں بہارنہیں آئے گی، اس کے کھیت و کھلیان کشتِ زعفران کا نمونہ پیش نہیں کریں گے، اس کے طائران خوش الحان کی نغمگی میں ترنم نہیں ہوگا۔ اس کے چمنستان و گلستان میں بجائے گلہائے رنگارنگ کے خس و خاشاک ہوگا۔
ایک قاضی اور منصف جب رات گئے تک قانون کی کتابوں کے مطالعہ میں مستغرق رہتا ہے طائر فکر ظالم کے ظلم سے مظلوم کو بچانے کے لیے محو پرواز ہوتا ہے۔ اس کے شب وروز اپنے پیشے سے وفاداری میں گزرتے ہیں، وہ اپنی کامیابی کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتا تو ایک دن ایسا آتا ہے کہ اس کے اندر کا قاضی میدان عدل وانصاف کا شاہسوار بن جاتا ہے۔ اس کے بے لاگ فیصلے مظلوم کی دادرسی کا حق اد ا کر دیتے ہیں، اس کے جملہ امور سخت جدوجہد اور محنت شاقہ کے باعث بحسن وخوبی سرانجام پاتے ہیں۔
محنت جہاں بھی ہوتی ہے اپنے اثرات چھوڑتی ہے، محنت اور جد و جہد کا پھل نسلیں کھاتی ہیں۔ محنت و مشقت سے لگائے گئے شجر سایہ دار کے سائے میں ٹھنڈک زیادہ ہوتی ہے۔ سعی مسلسل سے لگائے گل سر سبز کے خار نو کدار نہیں ہوتے اور ایسے از ہار میں مہک کا اپنا ایک انداز ہوتا ہے، محنت شاقہ کے شائق مالی کا باغ ماحول میں نکھار کا باعث ہوتا ہے، اور اس کے ناظرین اور آنے والے سیاحوں کے قلوب و از ہان میں طراوت پیدا ہوتی ہے۔
محنت ایک ایسا پھول ہے جوکبھی مرجھاتا نہیں ہے، اس کی نازک پتیوں پر بھی مردنی نہیں چھاتی۔ محنت ومشقت ایک ایک ایسابار آور درخت ہے جوکبھی خزاں آشنا نہیں ہوتا، مشقت کا لباس ایک ایسا لباس ہے جو ستر غربت ثابت ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسانشتر ہے جو غربت وافلاس کے ناسور کو ختم کر کے دم لیتا ہے، زندگی مشکلات اور پریشانیوں سے بھری پڑی ہے۔ ہر وقت الجھنیں اور بلائیں سایہ کی طرح پیچھے لگی ہوتی ہیں۔ دل و دماغ میںقوت غور وفکر نا پید ہے، معاشی طور پرکمزور انسان تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے، احباب کی اکثریت معدودے چند کو چھوڑ کر خودغرضی کے دام ہم رنگ زمین کا نمونہ پیش کررہی ہیں۔ "الصدیق وقت الدیق" والی بات اب نہیں ہے، دوست جب انسان پر برا وقت آتا ہے تو ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔ اور مختلف بہانے بنا کر اس سے ملنا جلنا بند کر دیتے ہیں لیکن اس وقت بھی ہوش و خرد کے ساتھ ساتھ امید اور محنت کا رسیا اور متوالا شخص اس قسم کے گرداب سے اپنے آپ کو نکالنے میں کامیاب ہو جا تا ہے۔ بڑے بڑے عہد ے، بڑے بڑے منصب شب و روز کاوش کرنے والے، جہد مسلسل کے عادی ، انتھک محنت کے خوگر لوگوں کے دروازے کی در یوز ہ گری کرتے نظر آتے ہیں۔ اور جومحنت کو چھوڑ دیتے ہیں، ہاتھ پر ہاتھ دھرے من وسلویٰ کا انتظارکرتے رہتے ہیں، غفلت اور سستی ان کی عادت ثانیہ بن جاتی ہے۔ زندگی کے حسین لمحات ان سے روٹھ جاتے ہیں۔ اور امن و آشتی کی فاختہ کسی غیر کی منڈیر پربیٹھ جاتی ہے۔
یہ جملہ گفتگو میں بڑے انہماک کے ساتھ سنتا رہا اور اس کی کامیابی کے راز میری آنکھوں کے سامنے گردش کرتے رہے۔ میں اس کی تمام گفتگو اور پر مغز زاقوال کو اپنے ذہن میں مسلسل دھراتار ہا با لآ خر میں اس نتیجے پر پہنچنے میں کامیاب ہو گیا کہ کائنات کی تمام رنگینیاں ، رعنائیاں ، دلآویز یاں محنت و مشقت کی ہی مرہون منت ہیں، اور مسلسل جدوجہد ہی کامیابی کی کلید ہے۔
وہ کونسا عقدہ ہے جو وا ہو نہیں سکتا
محنت کرے انسان تو کیا ہو سکتا نہیں

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...