Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین |
حسنِ ادب
نگارشات راشد: سکول ، کالج اور مدارس کے طلبا و طالبات کے لیے انمول مضامین

حقوقِ انسانی کا اسلامی تصور
ARI Id

1689956699836_56117708

Access

Open/Free Access

Pages

219

حقوق انسانی کا اسلامی تصور
ہر مذہب میں حقوقِ انسانی پر اپنے اپنے طریقہ کار کے تحت زور دیا گیا ہے، دنیا کے تمام مذاہب کسی نہ کسی طور پر حقوق انسانی کا پرچار کرتے ہیں ،حقوقِ انسانی کو اسلام میں جو اہمیت دی گئی ہے اس کا کوئی تصور اس سے قبل کسی شریعت یا معاشرے میں نہ تھا۔ اسلامی شریعت اس کی تلخیص کچھ یوں پیش کرتی ہے ’’ در دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو‘‘ اگر کوئی محتاج ہو تو اس کی احتیاج دور کرنا ، اگر کوئی بیمار ہے تو اس کی عیادت کرنا، بیواؤں کی سر پرستی ،یتیموں کی پرورش، مجبورو معذور افراد کی دستگیری ، ان پڑھ لوگوں کی تعلیم کا انتظام ایسے ہمہ قسم انتظامات اور معاملات اسلامی شریعت میں بہترین عبادت کا درجہ رکھتے ہیں۔ اسلامی شریعت میں یہ تاکید ہے کہ کوئی ہمسایہ بھوکا نہ ر ہے، اگر خود پیٹ بھر کر کھا لیا اور پڑوسی بھوکا رہ گیا تویہ کھا نا ناجائز ہوگا۔
انسان کے حقوق کی ادائیگی اور ہر لحاظ سے انسانوں کا احترام کرنا اور ان کی عزت کا خیال رکھنا، اسلامی تعلیمات اس سے معمور ہیں۔ جو انسان حقوق العباد کی ادائیگی کے منصب رفیعہ پر متمکّن ہوتے ہیں وہ آسمانِ عظمت و رفعت پر آفتاب نصف النہار کی طرح چمکتے ہیں۔ یہ وہ انسان ہوتے ہیں کہ جو اپنے آرام و آسائش کو چھوڑتے ہیں اور بہ کمال ایثار دوسروں کے کام آتے ہیں۔ ایسے ایثار اور محب انسان و انسانیت لوگوں کو اسلام ِارفع مقام عطا فرماتا ہے اور ان کی رفعت وعظمت کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اگر ہم کو اپنے ماحول اور اپنے معاشرے میں غربت و جہالت ملتی ہے اور معاشرے میں ہم دیکھتے ہیں کہ ضرورت مند اور یتیم ومحتا ج موجود ہیں، اگر ہماری نگاہیں بداخلاقیوں کو دیکھ رہی ہیں اور اگر ہمارا دل اس بات کا شاہد ہے کہ معاشرہ میں فسق و فجور موجود ہے اور کوئی معذور عدم توجہی کا شکار ہے تو باور کر نا چا ہیے کہ ہم نے اپنے معاشرے اور سوسائٹی کو قالب اسلام میں ڈھالنے میں تساہل اور غفلت سے کام لیا ہے اور ہمارا دین ایسے حالات میں ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم تعلیمات اسلام سے روشنی حاصل کریں اور اپنے ماحول اور معاشرے کو تمام گندگیوں، خباثتوں اور اخلاقی غلاظتوں سے پاک کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں۔
حقوق کی ادائیگی کے سلسلے میں اسلام پہلا اور آخری دین ہے جس نے انسانوں کے مختلف رشتوں کے فطری تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ان کی اولیت متعین کر دی ہے۔ حقوق العباد کی ادائیگی کا یہ طریقہ کہ والدین اور اعزّہ محروم رہیں، لیکن دوسرے مستفید ہوں اسلام کی نظر میں مستحسن نہیں ہے۔ اسلام اس قسم کے غیر انسانی اور غیر فطری سلوک کا قائل نہیں ہے۔ اسلام حقوق کی ادائیگی میں نسبی اور خاندانی قربت کو ترجیح دیتا ہے۔ تمام بندوں کے حقوق ادا کیے جائیں اور وہ ترتیب اور درجہ بندی ملحوظ رکھی جائے جو اسلام نے مقرر کی ہے، اگر کوئی شخص والدین کے حقوق ادا نہ کرے، قرابت داروں کے ساتھ احسان نہ کرے،یتیموں، مسکینوں اور پڑوسیوں کا خیال نہ کرے، مسافروں کا مداوا نہ کرے، ملازموں کو آزادی دلانے اور مصیبت زدہ مسلمانوں کو ذلت و رسوائی اور غلامانہ ماحول سے نکالنے کی کوشش نہ کرے تو وہ دوسروں پراحسان و کرم کی جتنی بھی بارش کرے، حقوق العباد کے اسلامی شریعت کے مطابق ادا نہ کرنے کا مجرم ضرور قرار پائے گا۔ اور اس کی مثال بارش کے اس پانی کی سی ہوگی۔ جو پہاڑ اور بنجر زمین پر برسے اور پیداواری زمین قحط سالی کا شکار ہور ہے۔
قرآنِ حکیم میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم سے فرمایا گیا کہ لوگ دریافت کرتے ہیں کہ آمدنی کا کتنا حصہ دوسروں پر خرچ کریں ، اے میرے نبی فرما دیجئے کہ جو کچھ بچ رہے دوسروں کو دے دیں، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دولت لٹا کر خود بھی ’’مسائل محروم‘‘ کے زمرے میں شامل ہوجائو بلکہ مقصد یہ ہے کہ اپنے آپ کو مشکل میں ڈالے بغیر اپنی آمدنی کا جتنا حصہ دوسروں پر صرف کر سکتے ہو کر و، لطف یہ ہے کہ اسلام ہی نہیں کہتا کہ تم احسان کررہے ہو بلکہ وہ اصرار کرتا ہے کہ بندوں کاحق ادا کر نابندوں پر فرض ہے، اللہ کی رضا کا ذریعہ ہے اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کی اطاعت و پیروی کا عملی طریقہ ہے۔ اسلام اس بات کا شدت سے متمنی ہے کہ والدین کے ساتھ بھلائی کی جائے ، اولاد کے حقوق ادا کئے جائیں ان کی تعلیم و تربیت کا خاصا خیال رکھا جائے ، یتامیٰ کے سر پر دست شفقت رکھا جائے ، مساکین اور فقراء کے چولہوں کو روشن رکھنے کی حتی المقدور کوشش کی جائے، بیمار انسانیت کے لیے مسیحائی کا فریضہ بحسن وخوبی ادا کیا جائے ، عہد ِنبوی ہو، دور صحابہ ہو، زمانہ تابعین ہو، امام تبع و تابعین ہو، دور سلف صالحین ہو ہرلمحہ حقوق انسانیت کی ادا ئیگی روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ اسلامی احکامات سے دینی کتب بھری پڑی ہیں ، حقوق اللہ اور حقوق العباد میں حقوق اللہ کی تلافی خالق کائنات کی شان کریمی اور رحیمی کی بدولت ممکن ہے لیکن حقوق العباد کی ادائیگی میں اگر کوتاہی ہوگئی ہے تو پھر اس کی تلافی متعلقہ فرد سے مشروط ہے کہ اگر وہ معاف کر دے تو معافی ہو جائے گی ور نہ اس شخص کی یہ خطاء معاف نہ ہو سکے گی۔ حقوق انسانی کا جتنا لحاظ اسلام نے رکھاہے دیگر مذاہب اور ادیان اس سے قاصر ہیں۔ خطبہ حجۃ الوداع میں انسانی حقوق کی بابت جو وضاحت کر دی گئی ہے۔ یو ۔این۔ او اور اس کے تحت کام کرنے والی تمام این۔ جی۔ اوز جو اپنے آپ کوحقوقِ انسانیت کا تقریباً چیمپئن سمجھتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ اسلام کے جملہ احکام انسان ہی کو شرفِ انسانیت بخشنے کے لیے ہیں۔اور اس سے استفادہ کرتی ہوئی نظر آتی ہیں۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...