Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

سیرتِ سرورِؐعالم: پر اعتراضاتِ مستشرقین کے جوابات |
حسنِ ادب
سیرتِ سرورِؐعالم: پر اعتراضاتِ مستشرقین کے جوابات

شام کا دوسرا سفرِ تجارت
ARI Id

1689956726155_56117738

Access

Open/Free Access

Pages

۳۳۶

شام کا دوسرا سفر تجارت
حضورؐ پچیسویں سال، حضرت خدیجہ کا مال تجارت’’ بطریق مضاربت‘‘لے کر شام کی جانب تجارت کے لیے تشریف لے گئے۔یہ اس قول کی بنا پر کہ ابو طالب نے حضورؐ سے عرض کیا ‘ چونکہ میرے پاس اب مال بالکل نہیںرہا ہے اور قریشیوں کا قافلہ بغرض تجارت جانے والا ہے۔ لہٰذا خدیجہ بنت خویلد ؓ سے جا کر کہو ،وہ قریش کے مال دار لوگوں میں سے ہیں اور لوگوں کو مضاربت کے طور پر مال تجارت دے کر بھیجتی ہیں تو اگر آپ خود اپنے لیے چاہیں گے تو وہ یقیناََ مال تجارت آپ ﷺکو بھی دے دیں گی اور ممکن ہے کہ اس طرح کچھ نفع حاصل ہو جائے ۔لیکن صحیح ترقول یہ ہے کہ سیدہؓ خود کسی ایسے امین کی متلاشی تھیں جسے وہ اپنا مال تجارت سپرد کریں اور وہ حضورؐ سے زیادہ کسی کو امین نہ پاتی تھیں ۔ چونکہ حضور اکرمﷺ کو تمام قریش اظہارِ نبوت سے قبل ’’محمد ﷺ کو امین‘‘ کہا کرتے تھے۔ لہٰذا سیدہ خدیجہؓ نے کسی کو آنحضرت ﷺکے پاس بھیجا کہ اگر میرا مال تجارت آپ لے جائیں اور حق تعالیٰ اس میں نفع دے تو جتنا نفع آپ مناسب خیال فرمائیںلے لیں۔ ایک روایت میں ہے کہ دو گنا مال دوسروں کی نسبت دوں گی۔ سید عالمﷺ نے ابو طالب کے مشورہ کو قبول فرمایا ۔اس کے بعد سیدہؓ نے اپنا غلام جس کا نام میسرہ تھا اور اپنا ایک مخصوص آدمی جس کا نام خزیمہ تھا آپ ؐ کی خدمت کے لیے ساتھ کر دیا۔ آپؐ جب بصریٰ پہنچے تو وہاں ایک صومعہ یعنی کلیسا تھا جس میں نسطورا راہب رہتا تھا۔ اس نے حضور ﷺ کو ایک ایسے درخت کے نیچے جلوہ افروز دیکھا جس کے بارے میں خبر تھی کہ اس درخت کے نیچے سوائے نبی کے کوئی نہیں بیٹھے گا اور یہ کہ یہ درخت بے برگ و بار اور خشک تھا ۔اس کے تنے بھی بوسیدہ تھے اور پتے جھڑ چکے تھے۔ آپؐ کے بیٹھنے کی وجہ سے وہ درخت سر سبز و میوہ دار ہوگیا۔۔آپ نے مال فروخت کیا ،دوگنا منافع حاصل ہوا۔ پس مکہ لوٹ آئے واپسی پر دوپہر کا وقت تھا۔سر مبارک پر دو فرشتے سایہ کناں تھے۔یہ نظارہ سیدہ خدیجہؓ نے اپنی سہیلیوں کے ساتھ بالا خانہ پر بیٹھے دیکھا تھا۔ انھوں نے کئی دن بعد اس کا ذکر اپنے غلام میسرہ سے کیا، تو میسرہ کہنے لگا کہ میں نے تو پورے سفر میں یہی منظر دیکھا ہے۔
قابل غور : آپ ﷺ اپنے پہلے سفر شام میں بصریٰ شہر میں تشریف لے گئے جہاں ایک خانقاہ (صو معہ) اور بحیرہ راہب سے ملاقات ہوئی تھی ۔اسی جگہ اب ایک اور راہب سے ملا قات ہوتی ہے جس کا نام ’’ نسطورا‘‘ تھا دونوں سفروں کے درمیان تیرہ سال کا عرصہ حائل ہے ۔ پہلے سفر شام میں آپ ﷺ کی عمر بارہ سال اور دوسرے سفر شام میں پچیس سال تھی ممکن ہے اس اثناء میں پہلا راہب فوت ہو گیا ہو اور یہ بھی بعید نہیں کہ وہ یہاں سے نقل مکانی کر کے کسی اور خانقاہ میں چلا گیا ہو ۔ ( ضیا النبی ۔۲۔۱۲۹)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...