1689956726155_56117749
Open/Free Access
۴۴۰
ام المومنین حضرت زینب ؓ بنت خزیمہ
ان کا پہلا نکاح حضرت عبیدہ ؓ بن حارث بن عبدالمطلب سے ہوا ۔ ان کی وفات کے بعد جہم بن عمرو سے نکاح ہوا اور وہ بھی غزوہ بدر میں کام آئے تب تیسرا نکاح عبداللہ ابن جحش ؓسے کیا انہوں نے بھی غزوہ احد میں جام شہادت نوش کیا ۔ اس طرح یکے بعد دیگرے حضرت زینب ؓ بیوگی کے صدمہ سے دو چار ہوئیں لیکن غم گسار آقا آنحضرت ﷺ نے اپنے حرم میں انہیں داخل فرمایا ۔ قدرت کو یہی منظور تھا کہ آپ ام المومنینؓ کے اعزاز سے بہرہ ور ہوں اور آپ ﷺ کے ساتھ دور کی رفاقت میسر نہ ہو ، ایسا ہی ہوا کہ صرف چند ماہ بعد سیدہ زینب بنت خزیمہ ، جو ام المساکین کی کنیت سے معروف تھیں ، کا انتقال ہو گیا ۔ وفات کے وقت ان کی عمر مبارک تیس برس تھی ۔
صہیب ؓ آہن گر تھے ۔ قریش نے روک دیا کہ مدینہ ہجرت نہ کریں ۔ سامان باندھ کر مدینہ منورہ کو چلے تو قریش نے کہا ’’ جب تم یہاں آئے تھے تو فقیر تھے ، محتاج تھے ، یہاں رہ کر مالدار اور غنی ہو گئے ہو ، اور اب تم چاہتے ہو کہ وہ سب کچھ جو تم نے یہا ں کمایا ہے وہ ساتھ لے کر مدینہ چلے جائو ۔۔۔ واللہ ! یہ تو ہم کبھی نہ ہونے دیں گے ‘‘۔ حضرت صہیب ؓ نے کہا ’’ اگر میں یہ سارا کچھ تمہارے لیے چھوڑ دوں تو کیا مجھے جانے دو گے ‘‘؟ مشرکین بولے ’’ہاں ! پھر تم آزاد ہو ۔ ‘‘ صہیب ؓ نے بغیر سوچے اور بغیر کسی جھجھک کے اپنا سارا سامان کفار کے حوالے کیا اور خالی ہاتھ مدینہ روانہ ہو گئے ۔ جب آپ ﷺ کو اس قربانی کی خبر دی گئی تو فرمایا: ’’صہیب ؓ نے بڑا نفع کمایا ، صہیب ؓ نے بڑا نفع کمایا ‘‘!
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |