Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

شاعر صدیقی کی فکری جہتیں |
حسنِ ادب
شاعر صدیقی کی فکری جہتیں

پیش لفظ
ARI Id

1689956774273_56117780

Access

Open/Free Access

Pages

۵

پیش لفظ
اْردو ادب سے رشتہ جوڑتے ہی میںنے گلزار ادب سے ایک ایسے پھول توڑنے کی کوشش کی ہے جس کے توڑنے سے دل و دماغ کی انگلیوں کوگھائل ہونے سے بچانا مشکل نہیں بلکہ ناممکن بھی تھا۔ یہ تجربہ میری زندگی کا پہلا اور مشکل تجربہ ثابت ہوا اوریہ احساس ہوا کہ کسی شخصیت پر قلم اْٹھانا اور کسی شخصیت کی فکر اور سوچ کے پوشید ہ گوشوں کی نقاب کشائی کرنا کس قدر کٹھن کام ہے۔ آج یہ کام محنت ، لگن اور بالخصوص اللہ کے فضل وکرم سے اپنے پایہ تکمیل کوپہنچا جوکہ میرے لیے باعث افتخار و مسرت ہے۔ اس ضمن میں بڑی خوشی ہوتی ہے کہ محترم شاعرؔصدیقی جیسے کہنہ مشق سخن ور کی فکر کے در یچوں میں جھانکنے کا موقع ملا اور ان کو قارئین کے سامنے لانے کی ایک کوشش کی۔
شاعرؔصدیقی کا شمار دبستان کراچی کے ممتاز و معروف شعرا میں ہوتاہے جن کا شعری سفر تقریباًسات دہائیوںپرپھیلاہواہے۔شاعرؔصدیقی کااصل نام عبدالرزاق خان ہے۔ آپ یکم فروری۱۹۳۳ء کو کلکتہ میں عبدالغفار خان کے ہاں پیدا ہوئے جو ریلوے میں ملازم تھے۔ابتدائی تعلیم کلکتہ سے حاصل کی تقسیم ہندکے وقت ہجرت کرکے مشرقی پاکستان کے شہر ڈھاکہ چلے آئے۔ اْنہوں نے شاعری کا باقاعدہ آغاز۱۹۴۹ئمیں کیا تھا جب وہ میٹرک کے طالب علم تھے۔ شاعرؔصدیقی ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں انھوں نے اْردو شاعری میں غزل،نظم،گیت ،قطعہ،رباعی ، اور دوہا جیسے مقبول اصناف سخن پر طبع آزمائی کی ہے جس میں اْن کی فکری بلندی فنی پختگی کے ساتھ نمایاں ہے۔تحقیق کرتے وقت میرے سامنے بہت سارے موضوعات تھے لیکن شاعرؔصدیقی کے کلام کو پڑھتے ہوئے صحیح معنوں میں، مَیں نے یہ بات محسوس کی کہ گویا یہ بھی میرے دل میں تھا۔ اگرچہ یہ کام مجھ جیسے طالب علم کے لیے مشکل بھی تھا اور باعث فخربھی کیوں کہ اس کتاب میں پہلی دفعہ شاعرؔصدیقی کے حالات زندگی مرتب کیہ گئے ہیں اوراْن کی شاعری کاپانچ ابواب کے تحت موضوعاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔اس سے قبل بھی شاعرؔصدیقی کے فکر وفن کے حوالے سے تھوڑا بہت کام ہوچکا ہے جورنگ ادب ’’شاعرؔصدیقی نمبر‘‘ کے علاوہ دیگر مختصر مضامین کی صورت میں موجود ہے۔لیکن ان تنقید ی مضامین سے شاعر کے فکری زاویوںکی ہمہ گیری سے واقفیت حاصل کرنا ممکن نہیں۔
کتاب کا پہلا باب شاعرؔصدیقی کی شخصیت اور سوانح پر مشتمل ہے ۔جس میں خاندانی پس منظر سے لے کر عہد حاضر تک اْن کے حالات زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔اس ضمن میں اْن کی ذاتی زندگی سے متعلق مواد کی فراہمی ایک مشکل مرحلہ تھا جس تک رسائی میسر دستاویزات کے توسط سے ممکن نہ تھی۔اس باب کی تکمیل کے سلسلے میں شاعرؔصدیقی کے علاوہ ان کے عزیز و اقارب سے بھی رابطہ ہوا اگر چہ ان کی طرف سے ملنے والے مواد میں بنیادی معلومات کا فقدان ضرور تھا لیکن ایک نشان راہ کے طور پر یہ معلومات میرے لیے کافی کار آمد ثابت ہوئی جس کے ذریعے اصل منزل تک رسائی کسی قدر آسان ہوگئی اور یہ وقت طلب کا م بھی اختتام کوپہنچا۔شاعرؔصدیقی کے حالات زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے دو باتیں پیش نظر تھیں ایک یہ کہ اس سے پہلے آپ کی سوانح اور شخصیت اسی طرح مرتب شکل میں موجود نہیں تھی جس کی اشد ضرورت محسوس کی گئی کہ ان کی شخصیت اسی طرح مزید گوشہ نشینی سے باہر نکل کر ایک عام قاری کے سامنے رکھی جائے۔دوسری اہم بات یہ تھی کہ کسی بھی شاعر کے فکری رجحانات کو صحیح طریقے سے سمجھنے کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ ان کا عہد اور زمانہ دیکھا جائے تاکہ اْن کے فکری زایوں کو سمجھنے میں مشکلات نہ ہوں ۔ اس باب میں شاعرؔصدیقی کا خاندانی پس منظر ،پیدائش،تعلیم و تربیت،آغاز شاعری،آغاز ملازمت اولاد،سیرت و شخصیت،دوست واحباب اور اْن کی تصانیف کا تعارف زیربحث لایا گیا ہے۔
دوسرے باب میں شاعرؔصدیقی کی غزلوں کے فکری موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ان کی شاعری کا بیشتر حصہ غزلیات پر مشتمل ہے جن کی تعداد دوسو کے قریب۔یہ غزلیں فکر وفن کے اعتبار سے بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔شاعرؔصدیقی کی غزلیہ شاعری کو پڑھتے ہوئے کہیں پر بھی فکر ی شکستگی کا احساس نہیں ہوتا ہے۔شاید یہ وجہ ہے جس کی بنیاد پر شاعرؔصدیقی ایک کامیاب غزل گو مانے گئے ہیں۔ان کی غزلوں میں اگر ایک طرف فکر کی بلند پروازی اپنی ایک توانا صورت میں موجود ہے تو دوسری طرف یہ شاعری کے قدیم اور جدید رنگوں کا ایک حسین امتزاج ہے۔اْن کے ہاں جو مثبت رویہ ملتا ہے وہ حقیقت نگاری ہے جو محض غزلوں ہی تک محدود نہیں بلکہ سارے کلام پر محیط دکھائی دیتا ہے۔ فکری اعتبار سے اْن کی غزلوں میں درد وغم کی لہریں ،ہجرت کے آثار،انسانی عظمت کے ترانے،پراْمید رویہ ،جمالیات کی رنگینیاں ،عزم و انقلاب کا جذبہ اور فریب دنیا جیسے موضوعات اْن کی فکر کے ترجمان ہیں۔
اس کتاب کا تیسراباب شاعرؔصدیقی کی نظم نگاری کا فکری جائزہ ہے۔یہ نظمیں اگر چہ تعداد کے لحاظ کم ہیں لیکن یہ اپنے موضوعات کے اعتبار بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ان نظموں میں شاعر کی پروازِ فکر پوری توانائی کے ساتھ جلوہ گر ہے۔جس میں ان کے شعری سفر کے تین ادوار کا ایک واضح عکس دیکھا جاسکتا ہے۔ہندو مسلم فسادات سے لے کر سقوط ڈھاکہ تک اور سقوط ڈھاکہ سے لے کر شہر کراچی کے دور حاضر تک کے ناگفتہ بہ حالات کے تذکرے اْن کے نظموںمیں موجود ہیں۔جس میں انھوں نے اپنے تجربات مشاہدات،احساسات کو بڑی شدت کے ساتھ بیان کیے ہیں۔نظم کے ذریعے انھوں نے اپنے مافی الضمیر کو جس سلیقے سے بیان کرنے کی کوشش کی ہے یہ نظم لکھنے پر اْن کی عبور اور دسترس کی واضح دلیل ہے۔نظموں میں شاعر کی فکر ی ارتقا کیاوج کمال پر دکھائی دیتی ہے۔جو اْن کی دور اندیشی اور عصری شعور کا پتہ دیتی ہے ان نظموں میں سقوط ڈھاکہ کی روداد،مٹی سے والہانہ محبت کا جنون ،فلسفہ زندگی،حق گوئی اور سچائی کے گیت،اتحادالمسلمین کی فکر ،شہر آشوب اور ماضی سے جڑے ہوئے یادوں کی کہانیاں موجود ہیں۔
چوتھا باب اس کتاب کا وسیع باب ہے جس میں شاعرؔصدیقی کی متفرق شاعری کا فکری مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔متفرق شاعری میں حمد،نعت،رباعیات،قطعات،گیت اوردوہے شامل ہیں جو کثیرالجہت موضوعات پرمشتمل ہیں،حمد و نعت کے علاوہ رباعیات اور قطعات میں بھی حمدیہ اور نعتیہ موضوعات ملتے ہیں جو شاعر کے عشق حقیقی کے مظہر ہیں۔دوہوں میں اخلاقیات اور دیگر سماجی مسائل کے علاو ہ شاعر کا رومانوی طرز فکر بھی نمایاں ہے۔کلیات میں گیت بھی بڑی تعداد میں موجودہیں جن میں اکثر وہ گیت ہیں جو فلموں کے لیے لکھے گئے تھے۔ان گیتوں میں نسوانی اْمنگیں ،طنز ومزاح کے نشتر اور اپنے وطن سے محبت کا والہانہ جذبہ محسوس کیا جاسکتا ہے۔کتاب کے آخری باب میں شاعرؔصدیقی کی شخصیت اور شاعری کی روشنی میں اْن کا مقام و مرتبہ متعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ادب کے ایک ادنی طالب علم ہونے کی حیثیت سے جہاں تک ممکن تھا میں نے اپنے فہم و ادراک کی روشنی میں اپنے نقطہ نظر کو پیش کرنے بلکہ سمندر کو کوزے میں بندکرنیکی کوشش کی ہے۔ شاعرؔصدیقی کے شعر اور شخصیت کے حوالے سے میں اپنی اس چھوٹی سی کاوش کو سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف سمجھتا ہوں۔ اب میں کہاں تک اپنے اس تحقیقی کام میں کامیاب ہوچکا ہوں یہ فیصلہ قارئین بہتر کرسکتے ہیں۔اس کام کی تکمیل کے سلسلے اپنے استاد محترم ڈاکٹر محمدالطاف یوسف زئی ( صدر شعبۂ اْردو ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ)کا بے حد ممنون ہوں جن کی مفیدآراء سے میری منزل میں وقتاًفوقتاً آسانیاں پیدا ہوتی گئیں۔اس ضمن میں ڈاکٹر محمد اسماعیل (معلم اْردو گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج صوابی) کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے نہایت خلوص کے ساتھ اس کتاب کی اشاعت تک میرا ساتھ دیا اور اپنی دوستی کے حق کو ادا رکرنے میں کوئی کسر نہیں چوکڑی۔اْمید ہے میری یہ کوشش شاعرؔصدیقی کی شاعری اور شخصیت پر مزید کام کرنے والوں کے لیے ایک مشعل راہ ثابت ہو گی۔
امداداللہ
سوات
جنوری ۲۰۲۳

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...