1695203136242_56118235
Open/Free Access
فصل اول: قرآن حکیم میں آیات استفہام کی ضرورت واہمیت
قرآن مجید فصاحت و بلاغت کےاعتبار سے ایک مثالی کتاب ہے۔علم معانی ہو یا علمِ بیان یا علم بلاغت کے ماہرین نے اس کی لسانی وادبی خصوصیات کو نگارشات کا موضوع بنایا ہے۔ فصاحت و بلا غت کی انہی خوبیوں کی بنا پر قرآن مجید کو کلام مبین بھی کہا گیا ہے۔ قرآن مجید میں جہاں ایجاز و اطناب اور ربط و مساوات کے اسالیب نظر آتے ہیں، وہیں تقدیم و تاخیر اور حذف کے اسلوب بھی نمایاں ہیں۔ قرآن مجید کے مختلف و منفرد اسالیب میں سے ایک اہم اسلوب ِ استفہام ہے۔
استفہام عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی سوال کرنے، جاننے،فہم حاصل کرنے اور استفسار کرنے کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ادب میں استفہام کسی حقیقت سے مخاطب کو آگاہ کرنے ، مخاطب کو غورو فکر کی دعوت دینا، اور اپنی بات کا ثبات کرنا وغیرہ کے معنوں میں مستعمل ہے۔چنانچہ قرآن مجید میں بھی استفہام کا اسلوب بکثرت استعمال کیا گیا ہے۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |