1695203136242_56118238
Open/Free Access
استفہام ۔مخاطب کی توجہ و آمادگی کا حصول
قرآن نےمخاطب میں آمادگی پیدا کرنے کے لیے بعض اوقات اپنی گفتگو کا آغاز سوال سے کیا ہےاور پھر جواب کی صورت میں مدعا بیان کیاہے ۔ اس طرح سامعین کو متوجہ کرنے کے لیے بہترین موقع پیدا کیا ہے ۔ سورۃ المعارج میں آخرت اور احوال آخرت کاتفصیل کے ساتھ تذکرہ کیا گیا ہے ۔ اتنے اہم مضامین کے لیے آمادگی اورتوجہ کی اشد ضرورت تھی جس کی بنا پر قرآن نے سوال سے آغاز کیا ہے اورانداز یہ اختیار کیا ہے کہ لوگ سوال سے زیادہ جواب کی طرف متوجہ ہوں۔ " سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ" “ [ ] (ایک مانگنے والے نے وہ عذاب مانگا ہے )اس کا جواب طویل دیا گیا جس کے سننے کے لیے مخاطبین میں دلچسپی پیدا ہونا فطری امر ہے ۔ قرآن حکیم نے سوال کر کے مخاطب کو جواب سننے کے لیے آمادہ کیا۔ یوں گویا قرآن نے اپنی دعوت اور تعلیم کے لیے ایک نفسیاتی تکنیک استعمال کی ۔[ ]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |