Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ |
Asian Research Index
قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ

مثبت ومنفی استفہام اور دعوت غور وفکر
ARI Id

1695203136242_56118240

Access

Open/Free Access

مثبت ومنفی استفہام اور دعوت غور وفکر

استفہام اثبات کے ذریعے بھی ہوتا ہے اور نفی کے ذریعے بھی سیاق و سباق سے اس کی تعیین ہوتی ہے مثلاً مثبت استفہام کے لیے قرآن مجید میں مندرجہ ذیل آیت دیکھیں:

" أَيَحْسَبُ الْإِنْسَانُ أَلَّنْ نَجْمَعَ عِظَامَهُ" ۔[[1]]

"کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں"۔

قرآن مجید کی مندرجہ ذیل آیات منفی انداز استفہام کی مثال پیش کرتی ہیں :

" أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ"۔ [[2]]

"کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا پھر وہ باریک بین اور باخبر ہو"۔

ڈاکٹر ظہیر احمد صدیق کےبقول قرآن پاک میں استفہام انکاری کا استعمال مخاطب کو اپنے اعتقادات کوشک کی نظر سے دیکھنے اور غور وفکر کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ [[3]] جیسے:

" أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنْزَلَ لَكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنْبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُنْبِتُوا شَجَرَهَا أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ أَمَّنْ جَعَلَ الْأَرْضَ قَرَارًا وَجَعَلَ خِلَالَهَا أَنْهَارًا وَجَعَلَ لَهَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ۔أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ ۔أَمَّنْ يَهْدِيكُمْ فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَنْ يُرْسِلُ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ تَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ، أَمَّنْ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَمَنْ يَرْزُقُكُمْ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ "۔ [[4]]

"بھلا بتاؤ ؟ کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ کس نے آسمان سے بارش برسائی ؟ پھر اس سے ہرے بھرے بارونق باغات اگائے ؟ ان باغوں کے درختوں کو تم ہرگز نہ اگا سکتے، کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے ؟ بلکہ یہ لوگ ہٹ جاتے ہیں (سیدھی راہ سے) ۔ کیا وہ جس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اس کے درمیان نہریں جاری کردیں اور اس کے لیے پہاڑ بنائے اور دو سمندروں کے درمیان روک بنادی کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے ؟ بلکہ ان میں سے اکثر کچھ جانتے ہی نہیں۔ بےکس کی پکار کو جب کہ وہ پکارے، کون قبول کر کے سختی کو دور کردیتا ہے اور تمہیں زمین کا خلیفہ بنانا ہے کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور معبود ہے ؟ تم بہت کم نصیحت و عبرت حاصل کرتے ہو۔ کیا وہ جو تمہیں خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راہ دکھاتا ہے اور جو اپنی رحمت سے پہلے ہی خوشخبریاں دینے والی ہوائیں چلاتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے جنہیں یہ شریک کرتے ہیں ان سب سے اللہ بلند وبالا تر ہے۔ کیا وہ جو مخلوق کی اول دفعہ پیدائش کرتا ہے پھر اسے لوٹائے گا اور جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزیاں دے رہا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے کہہ دیجئے کہ اگر سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ"۔

" فَهَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا[[5]]

"سو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے ۔ سو آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے"۔یہاں ’’ھل‘‘ نفی کے معنوں میں ہے ۔

" أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ "[[6]]

"کیا تم میں سےکوئی یہ پسند کرےگا کہ وہ اپنےمرے بھائی کا گوشت کھائے؟"۔

یہ استفہام انکاری ہے جو نفی کو پختہ کر رہاہے ۔[[7]]

حسب ذیل آیت میں سوالیہ اسلوب، غور وفکر کی دعوت لیے ہے :

" أَفَتَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنْفَعُكُمْ شَيْئًا وَلَا يَضُرُّكُمْ (۶۶)أُفٍّ لَكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ" [[8]]

"اللہ کے خلیل نے اسی وقت فرمایا افسوس ! کیا تم اللہ کے علاوہ ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں کچھ بھی نفع پہنچا سکیں نہ نقصان۔ تف ہے تم پر اور ان پر جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو۔ کیا تمہیں اتنی سی عقل نہیں "۔

یہاں استفہامیہ اسلوب خود اس امر کی دلیل ہے کہ آگے جوبات کہی جا رہی ہے وہ اہمیت رکھنےوالی ہے اس کو ہر شخص سنے اور گوش دل سےسنے۔



[[1]]         القرآن ،۷۵: ۳۔

[[2]]          القرآن ، ۶۷: ۱۴۔

[[3]]         صدیقی، ڈاکٹر ظہیر احمد، قرآن حکیم معجزہ عظیم، تخلیقات، لاہور، ۲۰۱۱ء، ص ۱۵۸۔

[[4]]          القرآن ، ۲۷: ۶۰۔ ۶۴۔

[[5]]         القرآن ، ۳۵: ۴۳۔

[[6]]         القرآن ، ۴۹: ۱۲۔

[[7]]         پانی پتی، ثناء اللہ، تفسیر مظہری، خزینہ علم و ادب، لاہور، ۴/ ۳۰۔

[[8]]         القرآن ، ۲۱: ۶۶۔۶۷۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...