1695203136242_56118244
Open/Free Access
11
استفہام بمعنیٰ تعجب
استفہامیہ اسلوب تعجب کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے جیسے آیت کریمہ:
"يَاأَيُّهَا الْإِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ"۔ [[1]]
"اے انسان تجھے کس چیز نے اپنے اس پروردگار کے معاملے میں دھوکا لگا دیا ہے جو بڑا کرم والا ہے ) میں استفہامیہ اسلوب اظہار تعجب کے لیے ہے کہ اگر خدا تمہیں برابر ڈھیل دے رہا ہے تو تم نے اس ذات کریمی سے بہت سخت دھوکا کھایا"۔
" أَيَحْسَبُ الْإِنْسَانُ أَلَّنْ نَجْمَعَ عِظَامَهُ”[[2]]
"کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو اکٹھا نہیں کر سکیں گے؟"
"أَيَحْسَبُ الْإِنْسَانُ أَنْ يُتْرَكَ سُدًى “[[3]]
"کیا انسان یہ سمجھتا ہے کہ اسے یونہی چھوڑ دیا جائے گا؟"۔
ان آیات میں اللہ تعالیٰ حیرت و استعجاب کے ساتھ کہ رہا ہے کہ انسان آفاق وانفس کی تمام نشانیوں اور اپنی خلقت و ممات کو دیکھتے ہوئے بعث بعد الموت کے بارے میں شک میں پڑا ہوا ہے کیا اسے یہ پوری کائنات نظر نہیں آتی۔ کیا اسے غیر مسؤل چھوڑ دیا جائے گا۔
" مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ"[[4]]
"تمہیں کیا ہو گیا ہے ؟ تم کیسی باتیں طے کر لیتے ہو "۔
یہ متکبرین سے بانداز تعجب سوال ہے کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے کس طرح کے فیصلے کرنے لگے ہو کہ آخرت اور جزا سزا کو نہیں مانتے ۔
" لِأَيِّ يَوْمٍ أُجِّلَتْ ، لِيَوْمِ الْفَصْلِ"۔ [[5]]
"اس معاملے کو کس دن کے لیے ملتوی کیا گیا ہے ؟ ( تو جواب یہ ہے کہ ) فیصلے کے دن کے لیے"۔
یہ استفہام نامعلوم چیز کو معلوم کرنے کےلیے نہیں بلکہ مجاز تعجب اور روز قیامت کی ہولناکی کو ظاہر کرنے کے لیے ہے ۔
"وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الْفَصْلِ"۔ [[6]]
"اور تمہیں کیا معلوم کہ فیصلے کا دن کیا چیز ہے "۔
یہ تعجب بالائے تعجب یوم الفصل کی عظمت کو ظاہر کرنے کے لیے ہے۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |