1695203136242_56118248
Open/Free Access
15
۔ہمزہ استفہامیہ
حضرت ِ یوسف کے بھائی جب یوسف کے پاس گئے اوربھائیوں نے جب عزیز مصر کی زبان سے اس یوسف علیہ السلام کا تذکرہ سنا، جسے انہوں نے بچپن میں کنعان کے ایک تاریک کنویں میں پھینک دیا تھا، تو وہ حیران بھی ہوئے اور غور سے دیکھنے پر مجبور بھی کہ کہیں ہم سے ہم کلام بادشاہ، یوسف علیہ السلام ہی تو نہیں؟ ورنہ یوسف علیہ السلام کے قصے کا اسے کس طرح علم ہو سکتا ہے؟ چنانچہ انہوں نے سوال کیا کہ کیا تو یوسف علیہ السلام ہی تو نہیں؟ارشادِ ربانی ہے:
۱-"ءَاِنَّكَ لَاَنْتَ يُوْسُفُ قَالَ اَنَا يُوْسُفُ وَهٰذَآ اَخِيْ ، قَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَيْنَا اِنَّه مَنْ يَّتَّقِ وَيَصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِيْنَ"۔ [[1]]
"کیا تو ہی یوسف ہے کہا میں ہی یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے اللہ نے ہم پر احسان کیا بے شک جو ڈرتا ہے اور صبر کرتا ہے تو اللہ بھی نیکوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔"
دوسرے مقام پر اللہ نے ارشاد فرمایا:
۲-"ءَاَنْتُمْ اَنْشَاْتُمْ شَجَرَتَهَآ اَمْ نَحْنُ الْمُنْشِٔوْنَ "۔ [[2]]
"کیا تم نے اس کا درخت پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرنے والے ہیں"۔
کہا جاتا ہے کہ عرب میں دو درخت مرخ اور عفار ہیں اگران دونوں سے ٹہنیاں لے کر ان کو آپس میں رگڑا جائے تو اس سے آگ کے شرارے نکلتے ہیں ۔انہی سے متعلق اللہ نے استفہامیہ انداز میں فرمایا: کیا تم نے اس کا درخت پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرنے والے ہیں۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |