Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ |
Asian Research Index
قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ

۲۔ھل استفہامیہ
ARI Id

1695203136242_56118249

Access

Open/Free Access

Pages

16

۲۔ھل استفہامیہ

جب اللہ تعالیٰ مجرموں کو جہنم میں ڈالیں گے تو پھر اس سے پوچھیں گے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

۱-"هَلِ امْتَلَاْتِ وَتَقُوْلُ هَلْ مِنْ مَّزِيْدٍ "۔[[1]]

"کیا تو بھر چکی اور وہ کہے گی کیا کچھ اور بھی ہے۔ "

اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ۔ایک یہ کہ " میرے اندر اب مزید آدمیوں کی گنجائش نہیں ہے۔ " دوسرے یہ کہ " اور جتنے مجرم بھی ہیں انہیں لے آیئے " پہلا مطلب لیا جائے تو اس ارشاد سے تصور یہ سامنے آتا ہے کہ مجرموں کو جہنم میں اس طرح ٹھونس ٹھونس کر بھر دیا گیا ہے اس میں ایک سوئی کی بھی گنجائش نہیں رہی، حتیٰ کہ جب اس سے پوچھا گیا کی کیا تو بھر گئی تو وہ گھبرا کر چیخ اٹھی کہ کیا ابھی اور آدمی بھی آنے باقی ہیں؟

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جہنم سے اللہ تعالیٰ کے اس خطاب اور اس کے جواب کی نوعیت کیا ہے؟ کیا یہ محض مجازی کلام ہے؟ یا فی الواقع جہنم کوئی ذی روح اور ناطق چیز ہے جسے مخاطب کیا جا سکتا ہو اور وہ بات کا جواب دے سکتی ہو؟ اس معاملہ میں قطعیت کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا ممکن کہ یہ مجازی کلام ہو اور محض صورت حال کا نقشہ کھینچنے کے لیے جہنم کی کیفیت کو سوال و جواب کی شکل میں بیان کیا گیا ہو، لیکن یہ بات بھی بالکل ممکن ہے کہ یہ کلام مبنی بر حقیقت ہو ۔ اس لیے کہ دنیا کی جو چیزیں ہمارے لیے جامد و صامت ہیں ان کے متعلق ہمارا یہ گمان کرنا درست نہیں ہو سکتا کہ وہ ضرور اللہ تعالیٰ کے لیے بھی ویسی ہی جامد و صامت ہوں گی۔ خالق اپنی ہر مخلوق سے کلام کر سکتا ہے اور اس کی ہر مخلوق اس کے کلام کو جواب دے سکتی ہے خواہ ہمارے لیے اس کی زبان کتنی ہی ناقابل فہم ہو ۔دوسرے مقام پر اللہ نے فرمایا:

"هَلْ اَتٰىكَ حَدِيْثُ الْغَاشیَةِ۔ [[2]]

"کیا تمہیں اس چھا جانے والی آفت کی خبر پہنچی ہے ؟"۔

چھا جانے والی آفت سے مراد ہے قیامت ، یعنی وہ آفت جو سا رے جہاں پر چھا جائے گی۔ اس مقام پر یہ بات ملحوظ خاطر رہے کہ یہاں بحیثیت مجموعی پورے عالم آخرت کا ذکر ہو رہا ہے جو نظام عالم کے درہم برہم ہونے سے شروع ہو کر تمام انسانوں کے دوبارہ اٹھنے اور اللہ تعالی کی عدالت سے جزا و سزا پانے تک تمام مراحل پر حاوی ہے۔



[[1]]         القرآن ، ۵۰: ۳۰۔

[[2]]          القرآن ، ۸۸: ۱۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...