Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ |
Asian Research Index
قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ

آیاتِ قرآنی کے اسرار و حکم
ARI Id

1695203136242_56118250

Access

Open/Free Access

Pages

17

آیاتِ قرآنی کے اسرار و حکم

قرآن ِ مجید میں متعدد مقامات پر مختلف اسمائے استفہامیہ کا استعمال کیا گیا ہے جو مختلف مقاصد کے پیش نظر بیان ہوئے ہیں، ذیل میں اہم اسمائے استفہامیہ کے استعمالات اور مقاصد و ضرورت کو بیان کیا جاتا ہے:

اسم ِ استفہامیہ :مَن (کون) عاقل کے لیے استعمال ہوتا ہےارشارِ ربانی ہے:

"مَنْ يَّاْتِيْكُمْ بِمَاءٍ مَّعِيْنٍ"۔ [[1]]

"کون ہے جو اس پانی کی بہتی ہوئی سوتیں تمہیں نکال کر لادے گا ؟ "۔

یعنی کیا خدا کے سوا کسی میں یہ طاقت ہے کہ ان سوتوں کو پھر سے جاری کر دے؟ اگر نہیں ہے، اور تم جانتے ہو کہ نہیں ہے، تو پھر عبادت کا مستحق خدا ہے، یا تمہارے وہ معبود جو انہیں کاری کرنے کی کوئی قدرت نہیں رکھتے؟ اس کے بعد تم خود اپنے ضمیر سے پوچھو کہ گمراہ خدائے واحد کو ماننے والے ہیں یا وہ جو شرک کر رہے ہیں؟

اسم ِ استفہامیہ :أي (کونسا) عاقل اور غیر عاقل دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہےارشارِ ربانی ہے:

"اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا "۔[[2]]

اللہ تعالیٰ نے یہاں یہ نہیں فرمایا کہ کون زیادہ عمل کرتا ہے بلکہ فرمایا کون زیادہ اچھے عمل کرتا ہے۔ اس لیے کہ اچھا عمل وہ ہوتا ہے جو صرف رضائے الہی کی خاطر ہو اور دوسرا یہ کہ وہ سنت کے مطابق ہو ۔ ان دو شرطوں میں سے ایک شرط بھی فوت ہو جائے گی تو وہ اچھا عمل نہیں رہے گا، پھر وہ چاہے کتنا بھی زیادہ ہو، اللہ کے ہاں اس کی کوئی حیثیت نہیں ۔

اسم ِ استفہامیہ :ما/ماذا (کیا) غیر عاقل کے لیے استعمال ہوتا ہے:

ارشارِ ربانی ہے:

"وَمَآ اَدْرٰىكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ۔ [[3]]

"اور تو نے کیا سمجھا کہ کیا ہے شب قدر"۔

اس استفہام سے اس رات کی عظمت و اہمیت واضح ہے، گویا کہ مخلوق اس کی تہ تک پوری طرح نہیں پہنچ سکتی، یہ صرف ایک اللہ ہی ہے جو اس کو جانتا ہے۔

سو اس رات کی عظمت شان کے اظہار و بیان کے لیے بطور استفہام ارشاد فرمایا گیا کہ تم کیا جانو کیا ہے قدر کی وہ رات؟ استفہام تعظیم و تفخیم کے لیے ہے، یعنی وہ رات بڑی عظیم الشان رات ہے اتنی بڑی اس کی عظمت شان اور اس کے مرتبہ و مقام کا از خود اندازہ کرنا بھی کسی کے لیے ممکن نہیں، اسی لیے صحیح احادیث کی رو سے اس رات میں عبادت کرنا گزشتہ تمام گناہوں کی تکفیر و بخشش کا ذریعہ ہے۔



[[1]]         القرآن ، ۶۷: ۲۹۔

[[2]]          القرآن ، ۱۱: ۷۔

[[3]]         القرآن ، ۹۷: ۲۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...