1695203136242_56118256
Open/Free Access
21
اسم ِ استفہامیہ :أنّٰی کہاں؟
ارشادِ ربانی ہے:
"اَنّٰى لَهُمُ الذِّكْرٰى وَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُوْلٌ مُّبِيْنٌ"۔ [[1]]
"ان کے لئے نصیحت کہاں ہے؟ کھول کھول کر بیان کرنے والے پیغمبر ان کے پاس آچکے"۔
رسولِ مُبین کے دو مطلب ہیں ۔
ایک یہ کہ اس کا رسول ہونا اس کی سیرت، اس کے اخلاق و کردار اور اس کے کارناموں سے عیاں ہے۔
دوسرا یہ کہ اس نے حقیقت کو کھول، کھول کر بیان کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے۔اُس وقت یہ ماننے کا کوئی فائدہ نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اس وقت ان کے لیے نصیحت کا کوئی موقع کہاں باقی رہا جبکہ اس سے پہلے آچکے انکے پاس کھول کر بیان کرنے والے ایک عظیم الشان رسول " ۔ ایسے عظیم الشان رسول جن کی صداقت و حقانیت روز روشن کی طرح واضح تھی۔ اور واضح ہے۔ مگر پھر بھی یہ لوگ ایمان نہیں لائے تو اس کے بعد اب کیسے اور کیا ایمان لائیں گے؟ سو اس وقت ان کی تذلیل و تخجیل کیلئے اللہ کی طرف سے انکو یہ جواب دیا جائے گا۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اِعلانِ حق کے پہنچ جانے اور اس کے دیکھ لینے کے بعد ایمان لانے اور نصیحت قبول کرنے کا موقع کہاں باقی رہے گا۔ بالخصوص جبکہ انکے پاس اِتمامِ حجت کیلئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک ایسا عظیم الشان رسول بھی پہنچ گیا جس نے انکے سامنے حق کو پوری طرح واضح کرکے اور نکھار کر بیان کر دیا تھا۔ لیکن انہوں نے اس کی بات کو مان کر نہ دیا سو ایمان لانے کا وہ موقع جب گزر گیا تو اب بے وقت کے اس ایمان سے ان کو کوئی فائدہ آخر کیسے اور کیونکر پہنچ سکتا ہے۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |