Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ |
Asian Research Index
قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ

فصل دوم: قرآن مجید میں آیاتِ استفہام کی نوعیت اور مقاصد
ARI Id

1695203136242_56118258

Access

Open/Free Access

Pages

23

فصل دوم:قرآن مجید میں آیاتِ استفہام کی نوعیت اور مقاصد

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب اور انسانیت کیلئے کتابِ ہدایت و نسخہ کیمیا ہے۔قرآن مجید انسانیت کیلئے کتابِ ہدایت ہونے کی وجہ سے مختلف اسالیب اور مناہج رکھتا ہے۔انسانوں کے فہم کیلئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مختلف انداز اپنائے ہیں۔یہ اسالیب مختلف ومنفرد ہیں ، نہ تو شعر ہے ، نہ مروجہ نثر اور نہ ہی مسجع کلام ،بلکہ یہ کلام کہیں چھوٹی چھوٹی آیات پر مشتمل ہے تو کہیں بڑی بڑی آیات سے عبارت ہے مگر ہرجگہ الفاظ کی رونق اور چمک دمک کے ساتھ ساتھ معانی کا ایک بحر بے کراں ٹھاٹھیں مارتا ہوا دکھائی دیتا ہے ۔اسی بناء پر فصحاء عرب کو اس کلام کی صنف متعین کرنے میں بے حد دشواری ہوئی۔ قرآن مجید میں بیان کردہ موضوعات مختلف ہیں جن میں احکام، شرائع ، امثال، قصص ،عبر،وعد وعیدمواعظ و تاریخ، تبشیر وتنذیر جیسے تمام پہلو بیان ہوئے ہیں، لہذا ہر ایک واقعہ اور حکم اپنی نوعیت اور حساسیت کے اعتبار سے مختلف انداز ا میں بیان کیا گیا ہے۔قرآن مجید کے اعجاز میں یہ بھی شامل ہےکہ وہ مخاطبین کی نفسیات اور حیثیات کے مطابق احکامات کو بیان کرتا ہے،ارشادِ ربانی ہے:

" وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ ٱلْكِتَابَ تِبْيَاناً لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ "[[1]]

"ہم نے یہ کتاب تم پر نازل کر دی ہے جو ہر چیز کی صاف صاف وضاحت کرنے والی ہے اور ہدایت و رحمت اور بشارت ہے اُن لوگوں کے لیے جنہوں نے سر تسلیم خم کر دیا ہے" ۔

قرآن کا مخاطب انسان ہے اور یہ اپنے مخاطب کو منفرد انداز سے خطاب کرتا ہے، قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا انسان کو سمجھانے کا انداز نہایت منفرد واعلیٰ ہے، کبھی امثال بیان کرتا ہے،کبھی قصص بیان کرتا ہے کبھی انذار بیان کرتا ہے تو کبھی تبشیر،کبھی اسرارورموز سے پردوں کو اٹھاتا ہے ،کبھی سحر آموز بیان کرتا ہے، اس کا انداز کبھی بیانیہ ہے اور کبھی استفہامیہ۔چونکہ کلام میں سوال بنیادی حثییت رکھتا ہے لہذا قرآن مجید میں استفہامی انداز کبھی اسرارورموز کو کھولنے ،کبھی رغبت دلانے، کبھی تجسس ،کبھی تخیل کے طور پر کبھی دلچسپی پیدا کرنے ، کبھی معلومات کو یقینی بنانے تو کبھی مخفی صلاحیتوں کو عیاں کرنے کے لیے مستعمل ہے، یہ سب مقاصد وانداز ِبیان قرآن مجید میں بدرجہ اتم موجود ہیں، قرآن کے اسالیب میں سے منفرد اور کثیر الاستعمال اسلوب، استفہامی اسلوب ہے نہ صرف مخاطبین کو غورو فکر و تدبر پر مجبور کرتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کو دیکھ کر عبرت حا صل کرنے کی دعوت دیتا ہے۔زیر نظر مقالہ میں قرآن مجید میں بیان کردہ آیات استفہام کاجائزہ مختلف تفاسیر کی روشنی میں لیا جائے گا کہ قرآن مجید میں استفہامی انداز تخاطب کا حقیقی مقصد اور فلسفہ درحقیقت انسانیت کو کن کن امور کی طرف متوجہ کرنے کیلئے اپنایا گیا ہے۔



[[1]]     القرآن ،۸۹:۱۶۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...