Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ |
Asian Research Index
قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ

۱-ایمانیات اور عقائد کی پختگی کے بیان میں استفہامی اسلوب
ARI Id

1695203136242_56118273

Access

Open/Free Access

Pages

31

۱-ایمانیات اور عقائد کی پختگی کے بیان میں استفہامی اسلوب

 نوع انسانی کی دنیوی اور اخروی نجات کا دارومدار توحید کے اثبات اور کفروشرک کی مکمل نفی پر ہے اللہ تعالیٰ اپنی ذاتی و صفات میں کامل و اکمل ہے"اللہ پر ایمان،اسکے رسولوں پر ایمان،اسکے فرشتوں پر ایمان، آخرت پر ایمان،تقدیر پر ایمان اور اسکی کتابوں پر ایمان" یہ سب ایمانیات کے ارکان ہیں ان میں سے کسی ایک کا منکر بھی اسلام کے دائرہ سے خارج ہے۔

۱-سور ةالمائدہ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"وَإِذْ قَالَ ٱللَّهُ يٰعِيسَى ٱبْنَ مَرْيَمَ أَأَنتَ قُلتَ لِلنَّاسِ ٱتَّخِذُونِى وَأُمِّىَ إِلَـٰهَيْنِ مِن دُونِ ٱللَّهِ قَالَ سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِى بِحَقٍّ إِن كُنتُ قُلْتُهُ فَقَدْ عَلِمْتَهُ تَعْلَمُ مَا فِى نَفْسِى وَلاَ أَعْلَمُ مَا فِى نَفْسِكَ إِنَّكَ أَنتَ عَلاَّمُ ٱلْغُيُوبِ"۔ [[1]]

"اور جب کہے گا اللہ اے عیسیٰ ابن مریم کیا تو نے کہا لوگوں کو کہ ٹھہرا لو مجھ کو اور میری ماں کو دو معبود سوائے اللہ کے کہا تو پاک ہے مجھ کو لائق نہیں کہ کہوں ایسی بات جس کا مجھے حق نہیں اگر میں نے یہ کہا ہوگا تو تجھے ضرور معلوم ہوگا تو جانتا ہے جو میرے دل میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے جی میں ہے بیشک تو چھپی باتوں کا جاننے والا ہے"۔

اس آیت میں اللہ تبارک وتعالیٰ قیامت کے دن "کفار،نصاری" کو سنانے کے لیے "حضرت عیسیٰ علیہ السلام" سے فرمائیں گے اے عیسیٰ ابن مریم! جن لوگوں کا عقیدہ تثلیث تھا انکو کہا تھا کہ مجھکو یعنی "عیسیٰ علیہ السلام" کو اور میری ماں"حضرت مریم علیہا السلام" کو بھی علاوہ خدا معبود قرار دیدو تو عیسیٰ علیہ السلام عرض کریں گے کہ (توبہ توبہ) مجھکو کسی طرح بھی یہ زیبا نہ تھاکہ میں ایسی بات کہتا جس کے کہنے کا مجھے کوئی حق نہیں ۔میں ایک خدا کا قائل ہوں مجھکو ایسا کوئی پیغام نہیں دیا گیا تھا آپ کو تو علم ہے کیونکہ آپ سے میری کوئی بات مخفی نہیں ہے آپ تمام غیبوں کے جاننے والے ہیں۔[[2]]

اس آیت میں باطل کا رد کرنے کے لیے سوال کیا جائے گا اور اللہ کی وحدانیت کا اقرار کروایا جائے گا۔

۲-سورة الانعام میں فرمان الٰہی ہے:

"إِنَّ ٱللَّهَ فَالِقُ ٱلْحَبِّ وَٱلنَّوَىٰ يُخْرِجُ ٱلْحَىَّ مِنَ ٱلْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ ٱلْمَيِّتِ مِنَ ٱلْحَىِّ ذٰلِكُمُ ٱللَّهُ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ"۔ [[3]]

"بیشک اللہ تعالیٰ ہی پھاڑتا ہے دانے اور گٹھلی کو ،نکالتاہےمردہ سے زندہ کو اور نکالتا ہے زندہ کو مردہ سے یہ اللہ ہے پھر تم کہاں بہکے جاتے ہو"۔

ابن کثیرؒ آیت بالا کی تفسیر میں لکھتےہیں:

 "اللہ تعالیٰ خشک دانہ اور خشک گٹھلی کو پھاڑ کر اس کے اندر سے ہرا بھرا درخت نکال دیتا ہے کیونکہ وہی خالق کائنات ہےپھر اس درخت پر رنگ برنگ کے عجیب و غریب پتے اور پھول لگیں کہ انسانی عقل و دماغ بھی اس کا ایک پتہ بنانے سے عاجز ہے اور اسی طرح بے جان چیزوں مثلاً (انڈہ یا نطفہ)سے جاندار چیزیں (انسان یا حیوانات) کی تخلیق ہوتی ہے اسی طرح نیک انسان سے کافر اولاد اور کافر اولاد سے نیک اولاد پیدا فرماتا ہے یہ سب کام صرف ایک اللہ کے بنائے ہوئے ہیں پھر یہ جانتے بوجھتے کس طرف بہکےجا رہے ہو کہ بتوں کو اور مردہ لوگوں کو اپنا مشکل کشا اور حاجت روا کہتے ہوحق کو چھوڑ کر باطل کی طرف دوڑے جاتے ہو"[[4]]

اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کے چند نمونے اور انسان پر اپنے کئے گئے انعامات و احسانات کا ذکر فرما کر انسان سے سوال کر رہے ہیں کہ سب کچھ جان بوجھ کر بھی تو اپنے رب کے ساتھ شریک کیسے ٹھہراتا ہے انسان کو اسکی گمراہی پر سرزنش فرما رہے ہیں۔

۳-سورة فاطر میں ارشاد الہیٰ ہے:

"أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ أنَزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ ثَمَرَاتٍ مُّخْتَلِفاً أَلْوَانُهَا وَمِنَ ٱلْجِبَالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهَا وَغَرَابِيبُ سُودٌ"۔ [[5]]

"کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی پھر ہم نے نکالے اس میں سے میوے طرح طرح کے ان کے رنگ اور پہاڑوں میں گھاٹیاں ہیں سفید اور سرخ طرح طرح کے انکے رنگ ہیں اور بہت کالے بھی "۔

"اے انسان ! کیا تو نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اتارا اور پھر ہم نے پانی کے ذریعے مختلف رنگتوں کے پھل لگائے۔خواہ انکی انواع و اقسام ہی الگ الگ ہوں یا ایک ہی نوع اور ایک ہی قسم کے پھل مختلف رنگتوں کے ہوں اور اسی طرح پہاڑوں کے بھی مختلف حصے ہیں بعض سفید بعض سرخ پھر ان سفید و سرخ کی بھی رنگتیں مختلف ہیں بعض ہلکے سفید اور ہلکے سرخ،بعض بہت سفید اور بہت سرخ اور بعض نہ سفید نہ سرخ بلکہ بہت گہرے کالے "[[6]]

اس آیت میں اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی عظمت کا اعتراف کروانے کے لیے سوال فرما رہے ہیں کہ اے انسان تو دیکھتا نہیں کہ ہم کس طرح آسمان سے پانی نازل کرتے ہیں اور اس سے مختلف اقسام کے پھل نکالتے ہیں جو تم کھاتے ہو اور یہ پہاڑ میری عظیم قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں جو کہ زمین پر مضبوطی سے گاڑھے ہوئے ہیں انکو کوئی انسان ہلا بھی نہیں سکتا انکے رنگ بھی مختلف ہیں اور یہ مظہر خداوندی کا عظیم شاہکار ہیں۔



[[1]]         القرآن ، ۵: ۱۱۶

[[2]]          عثمانی، مفتی محمد شفیع، مفتی،معارف القرآن،ادارۃ المعارف،کراچی،۲۷۰/۳

[[3]]         القرآن ، ۶: ۹۵

[[4]]          ابن کثیر، عمادالدین ،اسماعیل بن کثیر ، تفسیر القرآن العظیم، دار عالم الکتب، ریاض سعودی عرب، ۱۹۹۷ء،۵ / ۳۹۲

[[5]]         القرآن ، ۳۵: ۲۷۔

[[6]]         عثمانی، مفتی محمد شفیع،معارف القرآن،۳/ ۵۰۷-۵۱۰۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...