Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ |
Asian Research Index
قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ

۲-عبادات کے بیان میں ا ستفہامی اسلوب
ARI Id

1695203136242_56118274

Access

Open/Free Access

Pages

34

-عبادات کے بیان میں ا ستفہامی اسلوب

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ اپنی عبادت کا حکم دینے اور انسانی نفس کو عبادت کیلئے آمادہ کرنے کیلئے بھی استفہامی اسلوب کو ہی استعمال کیا ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں سے انکی تخلیق سے پہلے ایک وعدہ لیا تھا جس کا ذکر قرآن مجید میں اس انداز میں فرمایا:

"أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُواْ بَلَىٰ شَهِدْنَآ"۔ [[1]]

"کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ اس وقت سب نے یہ کہا کیوں نہیں اے ہمارے رب! "۔

اس وقت سب نے ربوبیت کا اقرار کیا تھا گویا اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کا اعتراف و اقرار انسانوں کی فطرت میں داخل اور انکے وجدان میں شامل ہے۔

سورة الانعام میں اللہ تعالیٰ توحیدِ خالص کے بیان میں بھی استفہامی اسلوب کو بیان کرتے ہیں:

"قُلْ أَغَيْرَ ٱللَّهِ أَبْغِى رَبّاً وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَلاَ تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلاَّ عَلَيْهَا وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ"۔ [[2]]

"کہہ دیجئے کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں اور وہی ہر چیز کا رب ہے اور جو کوئی گناہ کرتا ہے وہ اسی کے ذمہ پر ہےایک شخص دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہےپس وہ تمہیں خبر دے دے گا جس بات میں تم جھگڑتے ہو"۔

"یہ آیت مشرکین مکہ ولید بن مغیرہ کی اس بات کا جواب ہے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں سے کہا کرتے تھے کہ ہمارے دین میں واپس آجاؤ تو ہم تمہارے سارے گناہوں کا بار اٹھا لیں گے تو کہا گیا کہ آپ ان سے کہیں کہ کیا میں بھی تمہاری طرح اور معبود تلاش کر لوں حالانکہ اللہ ہی ساری کائنات کا رب ہے اور جو انسان بھی جیسا عمل کریگا اس کے نامہ اعمال میں درج ہوگا اور وہی اس کی سزا کا مستحق ہوگا۔سب نے بلآخر رب کے پاس ہی واپس جانا ہے اپنی زبان آوری اور کج بحثی سے باز آجاؤ اور اپنے انجام کی فکر کرو[[3]]

اس آیت میں اللہ تعالٰی کافروں کے قول کی تکذیب فر ما رہے ہیں اور سوال کا مقصد مسلمانوں کو انکے زندگی کے مقصد کی یاددہانی کروانا ہے۔

۲-سورة الاعراف ميں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

"وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُوداً قَالَ يَاقَوْمِ ٱعْبُدُواْ ٱللَّهَ مَا لَكُمْ مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ أَفَلاَ تَتَّقُونَ"۔ [4]] [

"اور قوم عاد کی طرف بھیجا انکے بھائی ہود علیہ السلام کو ،بولا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی معبود نہیں کیا تم ڈرتے نہیں ہو"۔

 "حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ سے ڈرنے کی ترغیب دلاتے ہوئے حکم دیا کہ اے میری قوم!تم صرف ایک اللہ کی عبادت کرواسکے سوا کوئی تمہارا معبود ہونے کے قابل نہیں اور بت پرستی یعنی شرک جیسے جرم عظیم کو چھوڑ دو۔تم یاد کرو کہ اللہ تعالیٰ نے قوم نوح کے بعد تمہیں روئے زمین پر آباد کیا اور تم قوم نوح پر جو عذاب نازل ہوا اس سے نصیحت نہیں حاصل کرتے قوم نوح بھی اللہ کو چھوڑ کر بتوں کی عبادت کرتی تھی۔کیا تم ان کے انجام سے عبرت حاصل نہیں کرتے ہر نبی نے اپنی قوم کو ایک اللہ کی عبادت کرنے کا حکم دیا"۔[[5]]

اس آیت میں سوال کرنے کے پیشِ نظر ترغیب و ترہیب دلانا مقصود ہے۔

۳- سورة لقمان میں ارشاد ربانی ہے:

"وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱتَّبِعُواْ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ قَالُواْ بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَآءَنَا أَوَلَوْ كَانَ ٱلشَّيْطَانُ يَدْعُوهُمْ إِلَىٰ عَذَابِ ٱلسَّعِيرِ"۔ [[6]]

"اور جب کہا جاتا ہے ان سے پیروی کرو اس حکم کی جو اللہ نے اتارا ہے تو وہ کہتے ہیں ہم پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا،کیا شیطان انکو دوزخ کی طرف بلاتا ہو پھر بھی (انہی کی پیروی کریں گے)؟"۔

ابن جریر طبریؒ اس آیت کی وضاحت میں یوں رقمطراز ہیں:

“اور جو لوگ جہالت کی وجہ سے اللہ کی وحدانیت کے بارے میں بحث کرتے ہیں ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی عظمت کو دیکھو اور جو دین نبی لیکر آئے ہیں اسکی پیروی کرو اور حق کو ثابت کرنے والے اعمال میں غور کر کے ان کا اتباع کرو تو کہتے ہیں ہم تو اپنے بڑوں کی پیروی کریں گے چاہے جہنم میں ہی ڈالےجائیں اور جو انسان حق کی پیروی کرتے ہوئے اپنے عقائد اور اعمال میں اپنا رخ اللہ کی اطاعت میں جھکا دے تو اس نے مضبوط رسی کو تھام لیا اور وہ ہلاکت و خسران سے محفوظ ہوگیااور سب کاموں کا انجام اللہ ہی کی طرف پہنچے گاپس وہ ہر ایک کو مناسب جزا یا سزا دےگا اگر شیطان کی پیروی کرو گے تو نقصان اٹھاؤ گے”۔[[7]]



[[1]]         القرآن ،۷: ۱۷۲۔

[[2]]          القرآن ،۶ : ۱۶۴۔

[[3]]         عثمانی، مفتی محمد شفیع،معارف القرآن،۳/ ۵۰۷-۵۱۰۔

[[4]]          القرآن ، ۷: ۶۵۔

[[5]]         عثمانی، مفتی محمد شفیع،معارف القرآن،۳/۵۹۸۔

[[6]]         القرآن ، ۳۱: ۲۱۔

[[7]]         الطبری، محمد بن جریر بن یزید ، ابو جعفر ، جامع البیان فی تاویل القرآن، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان،۲۰۰۰ء،:۱۶ / ۱۱۶

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...