Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ |
Asian Research Index
قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ

۳۔اخلاقی و معاملاتی تفہیم میں استفہامی اسلوب
ARI Id

1695203136242_56118275

Access

Open/Free Access

Pages

37

۔اخلاقی  و معاملاتی تفہیم میں استفہامی اسلوب

 قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر انسان کی زندگی میں پیش آنے والے تمام امور کی طرف رہنمائی فرمائی ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں مومنین کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ مومن لوگ عدل،اخوت، مساوات،دیانتداری،ایفائے عہد،سچ، وفاشعاری، امانتداری،ایثار الغرض زندگی کے ہر شعبے میں کتاب اللہ اور سنت رسول کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں، لیکن دوسری طرف شیطان ان بندوں کو ورغلاتا ہے، لہذا مومنین کو شیطانی ہتھکنڈوں سے آگاہ کرتے ہوئے استفہامی انداز میں بازرہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

۱-سورة المآئدہ میں ارشادِ باری ربانی ہے:

"إِنَّمَا يُرِيدُ ٱلشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ ٱلْعَدَاوَةَ وَٱلْبَغْضَآءَ فِى ٱلْخَمْرِ وَٱلْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ ٱللَّهِ وَعَنِ ٱلصَّلاَةِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُّنتَهُونَ"۔ [[1]]

"شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان شراب اور جوئے کے ذریعے سے دشمنی اور بغض ڈال دے اور تم کو اللہ کی یاد اور نماز سے روکے،پس کیا تم باز آؤ گے؟"۔

شیطان یہ چاہتا ہے کہ تمہیں شراب اور جوئے میں مبتلا کر کے تمھارے درمیان بغض و عداوت کی بنیادیں ڈال دے کیونکہ شراب کے نشے میں عقل نہیں رہتی گالی گلوچ ، دنگا فساد ہو جاتا ہےاور انسان غیظ و غضب کا شکار ہو جاتا ہے اسی طرح جوئے میں انسان اپنی ہار مان کر اس وقت تو نقصان اٹھا لیتا ہے مگر اپنے حریف پر غیظ و غضب اسکے لازمی اثرات میں سے ہیں۔یہ چیزیں نماز سے غافل کر دیتیں ہیں اللہ سے غافل،بے نماز کی آخرت تباہ اور روح مردہ ہے خلاف اس شخص کے جس کا دل اللہ کی یاد سے روشن اور نماز سے منور ہے،دنیا کے مال و منال اور جاہ منصب اسکے قدموں پر گرتے ہیں اور انکو راحت و آرام پہنچاتے ہیں۔[[2]]

اس آیت میں اللہ تبارک وتعالیٰ انسان میں اچھائی سے متعلق تشویق پیدا فرما رہے ہیں اور برائی سے نفرت دلا رہے ہیں،یہاں استفہام امر کے مفہوم میں ہے[[3]

۲-سورة الانعام میں ارشاد خداوندِ تعالیٰ ہے:

"أَفَغَيْرَ ٱللَّهِ أَبْتَغِى حَكَماً وَهُوَ ٱلَّذِي أَنَزَلَ إِلَيْكُمُ ٱلْكِتَابَ مُفَصَّلاً وَٱلَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ ٱلْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِٱلْحَقِّ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُمْتَرِينَ"۔ [[4]]

"کیا اب اللہ کے سوا کسی اور کو منصف بناؤں حالانکہ اسی نے تم پر واضح کتاب اتاری ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی وہ جانتے ہیں کہ یہ تیرے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے پس تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جانا"۔

“اس آیت میں اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن کریم کی خصوصیات ذکر فرما رہے ہیں جو قرآن کے حق اور کلام الٰہی ہونے کا ثبوت ہیں یہ کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے نازل کیا گیا ہے یہ کتاب کامل ہےاس میں اہم اور اصولی مضامین(معاملات) بہت مفصل اور واضح بیان کئے گئے ہیں اور یہ کلام حق ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا جا رہا ہے کہ آپ اسلام کی تعلیمات آجانے کے بعد ان سے سوال کریں کہ یہ قرآن جس میں ہر قسم کے احکامات دئیے گئے ہیں کیا میں ان کے ہوتے ہوئے کسی اور کو منصف بناؤں ؟ ایسا کبھی بھی ممکن نہیں ہے”۔[[5]]

آیت بالا میں اللہ تعالیٰ استفہامی انداز میں غیر اللہ کے فیصلے کے بارے میں حکم فرما رہے ہیں کہ واضح احکام موجود ہونے کی صورت میں قرآن کو چھوڑ کر کسی اور سے فیصلے نہ کرواؤ۔

۳-سورة لقمان میں فرمان الٰہی ہے:

"أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ يُولِجُ ٱلْلَّيْلَ فِى ٱلنَّهَارِ وَيُولِجُ ٱلنَّهَارَ فِى ٱلْلَّيْلِ وَسَخَّرَ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَأَنَّ ٱللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ"۔ [[6]]

" کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور دن کو رات میں اور کام میں لگا دیا سورج اور چاند کو،ہر ایک چلتا ہے وقت مقررہ تک،اور یہ کہ اللہ خبر رکھتا ہے اسکی جو تم کرتے ہو"۔

مفتی محمد شفیع اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:

“اے انسان کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ رات ( کے اجزاء) کو دن میں اور دن(کے اجزاء) کو رات میں داخل کر دیتا ہے اور سورج اور چاند کو قیامت تک کام میں لگا رکھا ہےاور یہ قیامت تک چلتے رہیں گے اللہ تعالیٰ تمھارے سب عملوں کی خبر رکھتا ہے پس اس کمال علمی و عقلی کا مقتضی یہ ہے کہ شرک چھوڑ دیا جائے اور اللہ ہی عالیشان اور سب سے بڑا ہے”۔ [[7]]

 آیت بالا میں اللہ تعالیٰ انسانوں سے سوال کرتے ہوئےتنبیہ کر رہے ہیں کہ جو اعمال بھی تم کروگے اللہ تعالیٰ اسکو جانتا ہے اور اپنی عظیم نشانیوں کی اہمیت بیان کرتے ہوئے انسان کو توبیخ کر رہے ہیں کہ تم پھر بھی بھلائی کے راستے کو اختیار نہیں کرتے۔



[[1]]         القرآن ، ۵: ۹۱۔

[[2]]       اصلاحی ، امین احسن، تدبر قرآن، فاران فاؤنڈیشن،لاہور، ۲۰۰۱ء، ۲/۵۹۰

[[3]]        ایضا

[[4]]     القرآن ، ۶: ۱۱۴۔

[[5]]         عثمانی، مفتی محمد شفیع،معارف القرآن،۳/۲۸۔

[[6]]         القرآن ، ۳۱: ۲۹۔

[[7]]         عثمانی، مفتی محمد شفیع،معارف القرآن،۷/۴۷۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...