Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ |
Asian Research Index
قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ

۴۔منکرین آخرت و رسالت سے تخاطب اور استفہامی اسلوب
ARI Id

1695203136242_56118276

Access

Open/Free Access

Pages

39

۔منکرین آخرت و رسالت سے تخاطب اور استفہامی اسلوب

 ایمان بالآخرة یا عقیدہ آخرت ارکانِ ایمان میں سے ایک رکن ہے ، قرآن مجید میں منکرین آخرت و رسالت کو اس اہم حقیقیت کیلئے دلائل دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے استفہامی اسلوب کو اختیار کیا ہے،ذیل میں عقیدہ آخرت کے بارے میں آیات استفہام پیش کی جا رہی ہیں:

۱-سورة المآئدہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"يَوْمَ يَجْمَعُ ٱللَّهُ ٱلرُّسُلَ فَيَقُولُ مَاذَآ أُجَبْتُمْ قَالُواْ لاَ عِلْمَ لَنَآ إِنَّكَ أَنتَ عَلاَّمُ ٱلْغُيُوبِ"۔[[1]]

"جس دن اللہ جمع کرے گا سب پیغمبروں کو پھر کہے گا تم کو کیا جواب ملا تھا؟ وہ کہیں گے ہم کو خبر نہیں تو ہی چھپی باتوں کو جاننے والا ہے"۔

 ابن جریر طبریؒ اس آیت کی تفسیر سے متعلق رقمطراز ہیں:

“'وہ دن کیسا ہولناک ہوگا جس روز اللہ تعالیٰ تمام پیغمبروں کو مع ان کی امتوں کے جمع کریں گے اس دن اول سے آخر تک پیدا ہونے والے سب انسان اس میدان میں حاضر ہونگے اور سب سے انکے عمر بھر کے اعمال کا حساب لیا جائے گا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ اے نبیوں جب تم نے اپنی قوم کو دین حق کی طرف بلایا تھا تو انہوں نے کیا جواب دیا تھا؟اس سوال کے مخاطب اگرچہ انبیاء کرام ہونگے مگر سنانا امتوں کو ھوگا انبیاء کرام عرض کریں گے کہ اے اللہ! بظاہر تو ہم کو جو معلوم ہیں وہ بیان کر دیں گے مگر انکے دل میں جو کچھ ہے اسکی ہمیں خبر نہیں اس کو آپ ہی جانتے ہیں کیونکہ بیشک آپ پوشیدہ باتوں کے پورے جاننے والے ہیں ہم لاعلم ہیں اور انبیاء کرام صرف اپنی تبلیغ کے بارے میں گواہی دیں گے ”۔[[2]]

آیت بالا کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ روزِ قیامت اللہ تعالیٰ بغرض توبیخ کے نافرمانوں کو سنانے کے لیے انبیاء کرام سے سوال فرمائیں گے۔

۲-سورة سبا ميں ارشاد الٰہی ہے:

"أَفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِباً أَم بِهِ جِنَّةٌ بَلِ ٱلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِٱلآخِرَةِ فِى ٱلْعَذَابِ وَٱلضَّلاَلِ ٱلْبَعِيدِ"۔[[3]]

"کیا بنا لایا ہے اللہ پر جھوٹ یا اسکو جنون ہے ،کچھ بھی نہیں پر جو یقین نہیں رکھتے آخرت کا آفت میں ہیں اور دور جا پڑے ہیں غلطی میں"۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ باطل کا رد فرما رہے ہیں چنانچہ سوالیہ انداز میں کفار کے شبہات کو ذکر کرتے ہوئے تمام باطل عقائد و توہمات کا رد فرمایا ہے۔

۳- سورة فاطرمیں ارشاد ربانی ہے:

"وَهُمْ يَصْطَرِخُونَ فِيهَا رَبَّنَآ أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحاً غَيْرَ ٱلَّذِى كُـنَّا نَعْمَلُ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَّا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تَذَكَّرَ وَجَآءَكُمُ ٱلنَّذِيرُ فَذُوقُواْ فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ"۔ [[4]]

"اور وہ چلائیں گے اس میں سے رب ہم کو نکال دیجیے کہ ہم کچھ بھلا کام کر لیں وہ نہیں جو کرتے رہے،کیا ہم نے عمر نہ دی تھی تم کو اتنی کہ جس میں سوچ لے جس کو سوچنا ہو اور پہنچا تمہارے پاس ڈرانے والا،اب چکھو کہ کوئی نہیں گنہگاروں کا مددگار"۔

اس آیت میں کافروں پر تعجب اور تاسف فرماتے ہوئے ان سے سوال کیا جائے گا۔



[[1]]         القرآن ، ۵: ۱۰۹۔

[[2]]          الطبری ، جامع البیان، ۳۲/۲۲۸

[[3]]         القرآن ،۳۴: ۸۔

[[4]]     القرآن ، ۳۵: ۳۷۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...