1695203136242_56118292
Open/Free Access
52
ایمان باللہ یہ ہے کہ انسان بغیر کسی شک و شبہ کے اپنی ذات کو اللہ کے حوالے کردے اور مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کو تسلیم کرلے اور خدا کے سامنے اپنے ہر قول و فعل کا پنے آپ کو جوابدہ سمجھے، اسی طرح فرشتوں کی ہستی کو ان کی معصوم اور قدستی صفت مانتے ہوئے تسلیم کرے، ان کو امین اور معتمد مانے، ان کو اللہ کی ہدایت لانے والا تسلیم کرے، ایمان بالکتب میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے اتارے ہوئے صحیفوں کو حق و باطل کی کسوٹی سمجھے اور ہدایت کا ذریعہ مانتے ہوئے زندگی میں اس کی رہنمائی پر پورا پورا اعتماد کرے۔ انبیاء کرام کو خدا کی طرف سے مامور اور واجب الاطاعت مانے، ان کے علم کو بے خطا سمجھتے ہوئے ان کے عمل کو اپنی زندگی کے لئے اسوہ قرار دے اور ان کی اتباع، اطاعت اور محبت کو لازم جانے، انہی چیزوں پر ایمان لانے ہماری زندگی مؤثر اور فعال حقیقت بنتی ہے۔ ایمان بالملائکہ، ایمان بالکتب، ایمان بالانبیاء یہ سب ایک دوسرے سے اتصال رکھنے کی کڑیاں ہیں، ان میں سے ایک کا بھی انکار کرنے والا مؤمن نہیں ہوسکتا۔
اسلام کی بنیاد عقیدہ توحید پر ہے جو کہ ارکان اسلام کا سب سے پہلا رکن ہے نوع انسانی کی دنیوی اور اخروی زندگی کی کامیابی کا انحصار کفر و شرک کی نفی اور توحید کے مکمل اثبات پر ہے اسی اہمیت کے پیشِ نظر اللہ عزوجل نے ہر دور میں اپنا قاصد ( رسول) بھیجا تاکہ وہ انسانوں کو توحید کا پیغام پہنچائے اور اللہ کو چھوڑ کر غیر اللہ کی عبادت سے منع فرمائے اسی لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
"وَلٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰۗىِٕكَۃِ وَالْكِتٰبِ وَالنَّبِيّٖنَ"۔[[1]]
"بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ کو اور یوم آخرت اور ملائکہ کو اور اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب اور اس کے پیغمبروں کو دل سے مانے"۔
درج ذیل آیت سے ہمیں ایمان کے سب سے پہلے رکن اللہ پر ایمان اور دوسرے رکن رسولوں پر ایمان کا حکم ملتا ہے ایمان کی تکمیل ان سب پر یقین کے بغیر ممکن نہیں۔
ایمان قلب و باطن کی یقینی حالت کا نام ہے جس میں قلب و باطن دنیا کی محبت سے خالی اور اللہ کی محبت سے معمور ہوں۔ عبدالولی اپنی کتاب حقیقت توحید میں ایمانیات کی وضاحت کے بارے میں یوں رقمطراز ہیں:
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |