Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ |
Asian Research Index
قرآن مجید کا استفہامی اسلوب: تدبر قرآن، ضیاء القرآن، معارف القرآن اور تفہیم القرآن کا تجزیاتی مطالعہ

علمی خدمات
ARI Id

1695203136242_56118318

Access

Open/Free Access

Pages

207

امین احسن اصلاحی اگر صرف تدبرقرآن ہی تصنیف کرتے توانکے نام کو زندہ رکھنے کے لیے ہی کافی تھا مگر انہوں نے علمی دنیا کو بہت قیمتی تصانیف کا ایک گلدستہ دیاہے ۔ ان میں چند اہم تصانیف کاہم مختصر تعارف پیش کرتے ہیں۔

قرآن کی اعلی ٰ تعلیم

۱۹۲۵ء میں اصلاحی نے صحافت کو خیرباد کہہ کر اپنے استاد فراہی کی خواہش پر اپنے آپ کو قرآن کے لیےوقف کردیا۔انہوں نے مدرسۃ الاصلاح میں علوم قرآن میں نہ صرف مہارت حاصل کی بلکہ استادکے طریقہ تدریس میں بھی دسترس حاصل کی اسکے علاوہ انہوں نے عربی مشکلات ،سیاسیات اور فلسفہ میں کمال پیدا کیا۔[[1]]

علم حدیث

مدرستہ الاصلاح میں ان کے استاد اور رفیق اختر احسن اصلاحی نے ان کی علمی خامیاں دور کرنےمیں کافی فیاضی سے کام لیا۔۱۹۳۰ء میں فراہی کی وفات کے بعد اصلاحی اپنے والد کی خواہش پر علم حدیث سیکھنے کےلیےعبدالرحمن محدث مبارکپوری کی خدمت میں حاضر ہوئے یہاں پر اصلاحی اصول حدیث ،تحقیق سنداور تحقیق رجال سے روشناس ہوئے۔[[2]]

ماہنامہ الاصلاح کی ادارت

۱۹۳۵ء میں فراہی کے قرآنی افکار کی اشاعت کےلیے "دائرہ حمیدیہ " کا قیام عمل میں لایا گیا۔مطبوعات کے اردو تراجم کی ذمہ داری اور ماہنامہ الاصلاح کی ادارت اصلاحی کے سپرد ہوئی۔[[3]]

الاصلاح کی مدت اشاعت جوکہ چارسال رہی لیکن اس محدود عرصے میں قرآنیات پر جو مضامین مقالات اور تبصرے شائع ہوئے و معیارو مواد کےاعتبارسے دینی لٹریچر میں قیمتی سرمایہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دائرہ حمیدیہ کے زیر اہتمام فراہی کی تمام عربی مطبوعات کو اردو میں منتقل کیا گیا اور اس کی اشاعت کا اہتمام کیا گیا۔[[4]]

جماعت اسلامی میں شمولیت و علیحدگی

جماعت اسلامی کی تشکیل ۲۶ اگست ۱۹۴۱ء کو ہوئی جماعت اسلامی کے تشکیل اجلاس میں وہ شریک نہیں تھےلیکن پھر بھی جماعت کے ساتھ ان کے مخلصانہ تعلق کے پیش نظر ان کو جماعت اسلامی کے ارکان میں شامل کرکے الٰہ آباد، بنارس، گورکھپور، فیض آباد ڈویژن اور صوبہ بہار کا صدر مقام سرائے میر کو قرار دیکر اصلاحی کو اس کا نائب مقر ر کیا گیا۔کچھ ہی عرصے میں آپ کو مودودی اور ارکان شوریٰ کے ہاں اتنا اعتماد حاصل ہوگیا کہ آپ کو مودودی کی جانشینی کی حیثیت حاصل ہوئی۔[[5]] بعض اختلافات کی بنیاد پر ۱۸ جنوری۱۹۵۸ء کو آپ جماعت سے علیحدہ ہو گے ۔[[6]]

تحریک ختم نبوت میں مجاہدانہ کردار

اصلاحی نے تحریک ختم نبوت میں مجاہدانہ کردار ادا کیا ۔ ۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت میں حصہ لیا اور ڈیڑھ سال قید میں رہے ۔[[7]]

نفاذ اسلام کے مطالبہ کی بنیاد یر ۱۹۵۱ میں جماعت اسلامی کی طرف سے پنچاب اسمبلی کا انتخاب لڑا جس کا نتیجہ ناکامی کی صورت میں حاصل ہوا ۔[[8]]

 تدبر قرآن کی تالیف

 جمات سے علیحدگی کے بعد اصلاحی نے تفسیر تدبر قرآن لکھنے کاباقاعدہ آغاز کر دیا اوراس کی اقساط ماہنامہ "المنیر" میں اسی سال شائع ہونے لگیں ۔ جون ۱۹۵۹ ء میں اپنا ذاتی یہ رسالہ میثاق جاری کیا جس میں اصلاحی کی تمام تحقیقات شائع ہونے لگیں۔[[9]] ۱۹۶۲ ءمیں حلقہ تدبر قرآن کا آغاز کیا لیکن ۱۹۶۵ ء میں ان کے صاحبزادے ابو صالح اصلاحی کی وفات سے میثاق اور حلقہ تدبر قرآن پرکام بند ہوگیا ۔ [[10]] اصلاحی نے لاہور میں تدبر قرآن کے عظیم کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ۔ [[11]]

1۔ تدبرقرآن

یہ اردو زبان میں لکھی ہوئی قرآن مجید کی ایک تفسیر ہے یہ نو جلدوں پر مشتمل ہے اصلاحی نے اس تفسیرکو لکھنے میں اپنی زندگی کے پچپن قیمتی سال صرف کیے ہیں اور کتاب کی تحریروتسویدپر مکمل ۲۳ برس خرچ کیے اصلاحی نے اس تفسیر کو اپنےاستاد حمید الدین فراہی کی فکر کے زمانے کو ملا کر اسے ایک صدی کی قرآنی فکر کا نچوڑ قرار دیا ہے ۔ اصلاحی نے اس تفسیر کو اپنے استاد حمید الدین فراہی کی تفسیری منہج پر ترتیب دیا ہے ۔اصلاحی آیات اور سورتوں کے نظم اور قرآنی زبان داخلی جبکہ مقبول روایات و اقوال کو تفسیر قرآن کے خارجی و سائل قرار دیتے ہیں ۔ اصلاحی نے قرآن کے داخلی وسائل کو بنیاد قرار دیتےہو ئے خارجی وسائل سے بھر پور استفادہ کر کے تدبر قرآن کو نمائندہ تفسیر میں شامل کر دیاہے ۔ اصلاحی کا تفسیری اسلوب نظم قرآن اور الفاظ عرب کے معروف مفہوم پرہے۔اپنے عنوانات کی ترتیب اور لغوی تشریح تو ضیح میں یہ تفسیر اپنی مثال آپ ہے ۔اس کی زبان بہت سادہ اور آسان ہے جسےسمجھنا بہت آسان ہے ۔

2۔ تدبر حدیث

شریعت اسلامی میں حدیث کو دوسرا بڑا ماخذتسلیم کیا گیا ہے۔قرآن کے بعد حدیث کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔حدیث قرآن کی تفسیر ہے ۔اصلاحی نے اس کتاب میں حدیث کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی ہے۔ حدیث کامقام واضح کیاہے۔ حدیث کی روایت و درایت پرسیر حاصل بحث کی ہے۔حدیث کی تفہیم و حدیث کی صحت و ضعف پر روشنی ڈالی ہےاور اس بات کی کوشش کی ہے کہ حدیث کی صحت اور معیار پر اٹھنے والے اعتراض کا تسلی بخش جواب مہیا ہوسکے قرآنی دلائل سے حدیث کی اہمیت کوواضح کیاہے۔

3۔ مبادی تدبر قرآن

امین احسن اصلاحی نے اپنے استاد حمیدالدین فراہی کےبیان کردہ قرآن فہمی کے اصولوں کو ترتیب دیکر کتابی شکل میں شائع کیا ہے۔یہ کتاب ۲۲۳ صفحات پر مشتمل ہے جو اصلاحی نے اس کتاب میں قرآن فہمی کیلئے بنیادی اصول و شرائط پر روشنی ڈالی ہے۔ اور قرآن فہمی کے داخلی اور خارجی وسائل پر پُرمغز بحث کی ہے ۔اصول ِتفسیر بیان کیے ہیں اور آخر میں مفسرین کے تعلیمی ارتقاء کا ایک مفصل جائزہ پیش کیا ہے۔ قرآن فہمی کے لئے یہ کتاب بہت مفید ہے۔

4۔دعوت دین اور اسکا طریقہ کار

حضرت محمد ﷺ کے بعد کسی نبی یا رسول نے اس دنیا میں نہیں آنا اس لئے قیامت تک کے انسانوں کوہدایت اور صراط مستقیم کی دعوت دینا اب اس امت کا فرض منصبی ہے یہ کتاب مسلمانوں کے اہم اور بنیادی فریضہ دعوت دین کے متعلق ہے۔اس کتاب میں امین احسن اصلاحی نے دعوت دین کے صحیح اصول ،اس کا طریقہ کار اور دعوت دین کی شرائط کو قرآن و حدیث اور اقوال و امثال صحابہ سے واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ اصلاحی نے اس کتاب میں انبیاء کرامؑ کی دعوت کا انداز تخاطب ،اسلوب موعظت،جدال بالحسنہ اور حکمت عملی کا تفصیلی اور توضیحی ذکر کیا ہے۔اور آخر میں دعوت دین کی صورت میں پیش آنے والے مسائل اور ہجرت اور جہاد جیسے عظیم فریضے کے ارتقائی مراحل کا ذکر بھی کیا ہے۔

5۔مقالاتِ اصلاحی

امین احسن اصلاحی کے عزیز شاگردڈاکٹر خالد مسعود نے اسے مرتب کیا ہے اسمیں اصلاحی کے خطبات ،مختلف مقالات اور میثاق میں لکھے گئے مضامین شامل ہیں۔اسکے علاوہ مختلف شخصیات کی وفات پر لکھے گئے مضامین شامل ہیں کتاب اپنے عنوانات کے حوالے سے کثیرالجہت ہے جس سے اصلاحی کا ذہنی میلان واضح ہوتا ہے۔ یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔

امین احسن اصلاحی اگر صرف تدبر قرآن ہی تصنیف کرتے تو ان کے نام کو زندہ رکھنے کے لیے یہی کافی تھا۔ مگر انہوں نے علمی دنیا کو بہت قیمتی اور تحقیقی تصانیف کا ایک گلدستہ دیا ہے۔

تدبر قرآن اردو زبان میں لکھی ہوئی قرآن مجید کی ایک تفسیر ہے یہ نو جلدوں پر مشتمل ہے۔ آپ نے اپنی زندگی کے تحسین قیمتی سال صرف کئے ہیں اصلاحی نے اس تفسیر کو اپنے استاد حمیدالدین فراہی کے تفسیری منہج پر ترتیب دیا ہے۔ اصلاحی کا تفسیری اسلوب نظم قرآن اور الفاظ عرب کے معروف مفہوم پر ہےیہ تفسیر اپنی مثال آپ ہے۔



[[1]]       خالد مسعود، علم و عرفان کے ماہ کامل کا غروب ،ص ۵۔

[[2]]       اصلاحی، امین احسن، مبادی تدبر حدیث،لاہور، فاران فاؤنڈیشن،ص۱۴۔

[[3]]       منظور الحسن،مولانااصلاحی سے یاد گار انٹرویو، ماہنامہ اشراق ۱۹۹۸ء،لاہور، ص۱۱۳۔

[[4]]       ایضاً۔

[[5]]       ایضاً۔

[[6]]       خورشید احمد پروفیسر، مولانا امین احسن اصلاحی کی یاد میں ، ص۵۔

[[7]]       طفیل احمد میاں، بعض وضاحتیں، تدبر ۱۹۹۸ء، لاہور، ص۹۹۔

[[8]]       ایضاً۔

[[9]]       خالد مسعود ،فہیم دین ،فاران فاونڈیشن لاہور ،ص۱۱۔

[[10]]    ایضاً۔

[[11]]   اصلاحی ،امین احسن ، دیباچہ تدبر قرآن، لاہور ،فاران فاونڈیشن ، ص۲۵۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...