Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نقش فریادی جولائی تا ستمبر 2022 |
پنجاب لٹریری فورم
نقش فریادی جولائی تا ستمبر 2022

اداریہ
ARI Id

1695778069724_56118335

Access

Open/Free Access

Pages

۶

سیالکوٹ کی تہذیب قدامت کے لحاظ سے پانچ ہزار سال سے بھی پہلے کے آثار ظاہر کرتی ہے۔راجہ شل نے اس تہذیب کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔اس شہر کی تہذیبی روایات اور علمی آثار " مہابھارت" میں بدرجہ اُتم موجود ہیں۔سیالکوٹ کی مٹی بڑی زرخیز اور مردم خیز ہے۔سرزمین سیالکوٹ نے علم وادب وفنون لطیفہ کے میدانوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔سیالکوٹ کی علمی وادبی  اہمیت مسلمہ ہے۔ہر دور میں خواہ وہ ہندو راج ہو ، مغلیہ راج ہویا انگریز راج سیالکوٹ نے ہردور میں علمی وادبی مرکز کے حوالے سے اپنی شناخت قائم رکھی ہے۔یہاں سے بہت سی نامور روحانی اور علمی وادبی شخصیات نے جنم لیا ہےاور بعض نے یہاں کی روحانی اور علمی وادبی شخصیات سے فیض حاصل کیا ہے۔٧٠٠ قبل مسیح سے٦٠٠ قبل مسیح تک یہ اتنا عظیم تعلیمی مرکز تھا۔کہ بنارس کے شہزادے حصول علم کے لیے یہاں آتے تھے۔

اکیسویں صدی عیسویں میں بھی شہرِ اقبال اپنی تہذیبی و ادبی  روایات کی بازیافت کے لیے خاصا سرگرم عمل ہے۔ملا عبدالحکیم سیالکوٹی ،مولانا فیروزالدین،اقبال ،فیض ،مولانا ظفر علی خاں،  ہاشم شاہ،حضرت رائج سیالکوٹی، دلشاد ،منشی میراں بخش جلوہ،محمد الدین فوق ،اثر صہبائی ،سلیم واحد سلیم ،بدری ناتھ سدرشن،جوگندر پال ،غلام الثقلین نقوی ،رجندر سنگھ بیدی،عبدالحمید عرفانی،سرمد صہبائی،خالد نظیر صوفی، ڈاکٹر جاوید اقبال،ساغر جعفری،مولوی ابراہیم میر،آسی ضیائی رامپوری،طفیل ہوشیارپوری،اے ڈی اظہر،حفیظ صدیقی،صابر ظفر،اصغر سودائی اور جابر علی سید دنیائے شعروادب کے اہم ستارے ہیں۔جن کا تعلق سیالکوٹ کی دھرتی کے ساتھ تادمِ حیات رہا ۔موجودہ دور میں بھی خطہ سیالکوٹ علمی وادبی میدان میں مضافاتی دائرے سے نکل کر قومی وبین الاقوامی ادبی دھارےمیں شامل ہونے کے لیے پرتول رہا ہے۔پنجاب لٹریری فورم سیالکوٹ اسی سلسلے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔اس ادبی تحریک کا ثمر اس خطے کی ادبی سرگرمیوں کی نشاة ثانیہ کی صورت میں سامنے آرہاہے۔سہ ماہی" نقش فریادی" اسی نشاة ثانیہ کی ایک کڑی ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ رسائل وجرائد،علمی وادبی روایات کے فروغ  میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ دانش و فنون کی ترویج کا بھی موثر ذریعہ بن کر سامنے آتے ہیں۔معروف محقق ونقاد ،ماہر لسانیات اور استاد محققین پروفیسر ڈاکٹر غلام عباس گوندل ( ڈین آرٹس اینڈ ہیومینیٹیز یونیورسٹی آف سرگودھا ) کی نگرانی میں " نقش فریادی " کی شکل میں ادب کے فروغ کے  کام کا آغاز کیاجارہا ہے۔ قارئین کے لیے یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ ملک کے نامور محققین وناقدین اور قومی وادبی اداروں کے سربراہان " نقش فریادی" کی مجلس مشاورت میں شامل کئے گئے ہیں۔سہ ماہی " نقش فریادی " کا پہلا شمارہ قارئین ادب کے ذوق مطالعہ کی نظر اس اُمید کے ساتھ کہ یہ ادبی اقدار کو فروغ دینے میں اہم کردارادا کرے گا۔                  

       مدیر اعلیٰ          ڈاکٹر نصیر احمد اسد

 

 

زحال مسکیں مکن تغافل دورائے نیناں بنائے بتیاں
کہ تاب ہجراں ندارم اے جاں نہ لیہو کاہے لگائے چھتیاں
بان ہجراں دراز چوں زلف و روز وصلت چوں عمر کوتاہ
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم بہ برد تسکیں
کسے پڑی ہے جو جا سناوے پیارے پی کو ہماری بتیاں
چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ز مہر آں مہ بگشتم آخر
نہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آوے نہ بھیجے پتیاں
بحق روز وصال دلبر کہ داد مارا غریب خسروؔ
سپیت من کے ورائے رکھوں جو جا کے پاؤں پیا کی کھتیاں
                                                                   
امیر خسرو

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...