Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > نقش فریادی جولائی تا ستمبر 2022 > اردو تفسیری ادب کا تذکرہ

نقش فریادی جولائی تا ستمبر 2022 |
پنجاب لٹریری فورم
نقش فریادی جولائی تا ستمبر 2022

اردو تفسیری ادب کا تذکرہ
Authors

ARI Id

1695778069724_56118344

Access

Open/Free Access

Pages

۵۱

 تفسیر القرآن مسلمانوں کا عظیم کارنامہ ہے۔قرآن  مجیدکے ہر پہلو کو انسانیت کے سامنے اجاگر کرنے کے لیے  ہر زبان میں متعدد  قرآنی تفاسیر تحریر کی گئیں۔اردو زبان میں تفسیر ی ادب عظیم سرمایہ ہے۔تفسیر القرآن نے اردو ادب کے ارتقا میں تعمیری اور مثبت کردار ادا کیا۔ قرآن پاک کی پہلی اردوتفسیر  مراداللہ انصاری  کی  تفسیر مرادیہ ہے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی اپنی کتاب "تاریخ اردو ادب " کے صفحہ نمبر 104 پر لکھتے ہیں کہ تفسیر مرادیہ پہلی  مفصل اردو  تفسیر ہے۔اس تفسیر کا اسلوب  علمی و ادبی  نہیں بلکہ  مبلغانہ ہے۔شاہ عبدالقادر ؒ اور حکیم محمد شریف ؒکےتشریحی و توضیحی  تراجم اردو تفسیری ادب کی روایت میں  بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ان کی پیروی میں اردو زبان میں  قرآنی   تراجم و تفاسیر کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ چکی ہےاور یہ سلسلہ ابھی تک جاری وساری ہے۔اور  اہل علم  نئی نئی ضروریات کے پیش  نظر اردو زبان میں قرآن  کریم کے نئے نئے انداز میں ترجمہ و تفسیر پیش کر رہے ہیں۔ہرترجمہ  و تفسیر میں ایک نیا  انداز  اور اسلوبِ بیان پایا جاتا ہے۔ اردو تفسیری ادب مفسرین کرام کا  لائق ستائش  کارنامہ ہے جو نہ صرف علمی و فکری اور نفسیاتی رکاوٹوں کا ازالہ کرتا ہےجو قرآن فہمی کی راہ کو مسدود کرتی ہیں بلکہ یہ عظیم ادبی سرمایہ قاری کو قرآنی تعلیمات سے شناسا  بھی کرتاہے۔

بیسویں صدی عیسوی میں  علم تفسیر کے باب میں متعدد نئے تفسیر ی  رجحانات سامنے آئے۔ سرسید احمد  خاں  کی  طرح  مرعوبانہ  فکر کی جھلک پرویز اور خلیفہ عبدالحکیم کے ہاںملاحظہ کی جاسکتی ہے ۔سید امیر علی کی تفسیر "مواہب الرحمٰن" کا اسلوب انتہائی دقیق ہے۔مولانا ثناءاللہ امرتسریؒ کی "تفسیر ثنائی   "میں مناظرانہ اسلوب پایا جاتا ہے۔عبدالماجد دریا آبادیؒ کی  "تفسیر ماجدی "میں عصری رجحانات کے ساتھ ساتھ  ادبی اسلو ب  بیان بھی نظر آتا ہے۔ تفسیر ماجدی اختصارو ایجاز کی وجہ سے منفردہے۔مولاناابو الکلام آزادؒ کی تفسیر" ترجمان القرآن  "صفات الہیہ اوردین و مذہب  کا وسیع تر مفہوم  بیان کرتی ہے۔مولانا عبید اللہ سندھی ؒکی تفسیر "مقام المحمود" کا اسلوبِ بیان نہایت پچیدہ ہے۔اسےسمجھنا عام قاری کے بس کی بات نہیں ہے۔ اردو تفاسیر کے مطالعہ  سے اندازہ ہوتاہےکہ ہر مفسر نےاپنے اپنے حالات کی فکری ضروریات کے پیشِ نظر  پورے اخلاص کے ساتھ تفاسیر لکھی ہیں۔

سید  ابو الاعلیٰ مودودیؒ کی تفسیر "تفہیم القرآن" اردو  تفسیری ادب  کا اہم ترین سرمایہ ہے۔ سید مودودی ؒ کی تحریروں کا دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوا۔اخوان کے مشہور رہنما قطب شہید سید مودودی ؒ سے بہت زیادہ متاثر تھےجس کی جھلک انکی مشہو ر تفسیر  "فی ظلال القرآن" میں نظر آتی ہے۔ مولانا مودودی ؒنے بامحاورہ ترجمہ کے ذریعے قرآن کی ترجمانی  کی ہے۔ "تفہیم القرآن" موجودہ وقت کی ایک بہترین اردو تفیسر ہے ۔یہ قاری کے اندر محض قرآن مجید کا فہم ہی پیدا نہیں کرتی ہے بلکہ حق کے متلاشیوں کو ایمان کی تازگی اور عمل کی سرگرمی بھی عطا کرتی ہے اور ان کے اندر داعیانہ جذبات و میلانات کو مہمیزو  تحریک دیتی ہے۔

"تیسیر القرآن" کے مصنف عبد الرحمن کیلانی ؒ ہیں۔ یہ تفسیرآٹھ جلدوں پر مشتمل ہے۔ ان کی تفسیر کو اہل حدیث مکتبہ فکر کی نمائندہ تفسیرسمجھا جاتا ہے۔تیسیر القرآن میں انہوں نے آیت کے ساتھ مطابقت رکھنے والی احادیث کاباحوالہ ذکرکیاہے اور صحاح ستہ سے ہی احادیث لی ہیں۔مروجہ اردوتفاسیر  میں "تیسیر القرآن "کی اضافی خوبی یہ ہے کہ حاشیہ میں ذیلی سرخیوں کابھی اہتمام کیاگیاہے۔ کیلانی صاحب  ہر سورت کا الگ تعارف دینے کی بجائے اسے براہ راست سورت کی تفسیر  ہی میں درج کر دیتے ہیں۔ اس ضمن میں وہ عموماً شان نزول اور فضائلِ سورت سے بحث کرتے ہیں۔

تفسیر  "ضیا القرآن "کے مصنف پیر محمد کرم شاہ الازھریؒ  ہیں۔  اس تفسیر کو بریلوی مکتب فکر  کی نمائندہ  تفسیرسمجھا جاتاہے۔ ۔ پیر صاحب کے ترجمے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ بیک وقت لفظی اور بامحاورہ ترجمہ ہے۔  ترجمے میں تفسیری نوٹس کے نمبر دیے ہوتے ہیں جس سے متعلق نوٹ نیچے دیا ہوتا ہے۔قرآن مجید میں جہاں جہاں عبادات، سیاسیات،معاشیات اور اخلاقیات  وغیرہ کے مباحث کا ذکر ہوتا ہے ،پیرکرم شاہ ؒ اس کو ایسے واضح اسلوب میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کو عصر حاضر کا انسان آسانی سے سمجھ سکے ۔آپ ؒ  تفسیر قرطبی،روح المعانی،تفسیر مظہری،روح البیان سے بہت زیادہ عبارات نقل کرتے ہیں جبکہ تفسیر المنار ،لسان العرب ،قاموس اور صحاح ستہ کی کتب سے بھی بھرپور استفادہ و استفاذہ کرتے ہیں۔

" معارف القرآن" مفتی محمد شفیع عثمانی کی تصنیف ہے جو تفسیر دیوبندی مکتبہ فکر کی نمائندہ تفسیر ہے۔مفتی محمد شفیع عثمانی   ہر سورۃ کے آغاز میں اس کا تعارف، پھر چند آیات اور ان کا ترجمہ، اس کے بعد ان آیات کی تشریح و تفسیر پیش کرتے ہیں۔انہوں نے ترجمے میں لفظی اور بامحاورہ اسالیب کو اکٹھا کیا ہے۔  "معارف و مسائل" کے عنوان کے تحت متعلقہ آیات میں ایک ایک مسئلہ لے کر اس کی توضیح کرتے ہیں۔معارف  القرآن  آٹھ جلدوں  پر مشتمل ہے۔جس میں بیان القرآن کی شرح اور تسہیل کے ساتھ ساتھ عہد حاضر کی ضروریات ِزندگی پر قرآنی  ہدایات کی بہترین وضاحت بھی،اور تہذیب جدید کے مسائل پر قرآنی فکر کے تحت بھرپور تبصرہ بھی پایا جاتاہے ۔

"مواہب الرحمٰن " کے مؤلف سید امیر ملیح آبادی ہیں۔ یہ تفسیر قدیم انداز کی سولہ ضخیم  جلدوں میں ہے۔اس سے زیادہ جامع اور مفصل تفسیر اردو میں موجود نہیں ہے۔لیکن اس کی زبان پرانی ہےاور اسلوبِ بیان بھی قدیم ہے ۔ان کی اردو زبان ایسی ہےجس میں عربی فارسی کے بے شمار الفاظ ہیں۔اس لیے اس تفسیر کو پڑھنا انتہائی دشوار ہے۔ اس میں  آئمہ اربعہ کے فقہی مسائل کے استنباط و استخراج اور طریق  استدلال سے متعارف کروایا گیا ہے۔اس کے علاوہ سلوک و معرفت کے بے شمار مواعظ کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔اس  میں رفض،اعتزال اور خارجیت کا رد بھی ملتا ہے۔اس تفسیر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں  صیح عقائد و اعمال کو پیش کیا گیا  ہے۔اس سلسلے میں صحابہ کرام،تابعین ،آئمہ ، محدثین و مجتہدین کے مسلک و فکر کو بہت تفصیلاً بیان کیا گیا۔

"تدبر قرآن " مولانا امین احسن اصلاحیؒ نے لکھی۔مولانا امین اصلاحی نے بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثر کیا اور نیا رجحان پیدا کیا۔ قرآن مجید کا نظم و ربط ان کی تفسیر کی ایک منفرد خصوصیت ہے جو دیگر مفسرین کے ہاں نظر نہیں آتی ہے۔مولانا اصلاحی ؒ نے اپنی تفسیر میں جا بجا مفرداتِ قرآنی کی لغوی تشریح میں بطورِ تائید کلام عرب پیش کیا ہے۔اگرچہ بیشتر مقالات پر دیگر مفسرین نےبھی ان الفاظ کے وہی معانی بیان کئے ہیں جو مولانا اصلاحی کے نزدیک ہیں لیکن  اشعار کے ذریعےان الفاظ کے معانی مزید واضح ہو کر سامنے آجاتے ہیں اور وہ ان کی تہہ تک پہنچ جاتا ہے۔بعض مقامات ایسے بھی ہیں جہاں کلام عرب سے استدلال کرتے ہوئے ایسے معانی بیان کئے ہیں جو مفسرین کے بیان کردہ معانی سے مختلف ہیں ایسے مواقع پر مولانا  موصوف کی تحقیقی عظمت نمایاں ہوتی ہے اور ان کے بیان کردہ معانی زیادہ قابل قبول معلوم  ہوتے ہیں۔  مولانا امین اصلاحی ؒکی تدبر قرآن میں سنجیدہ اور علمی انداز میں قرآن کو سمجھنے ،سمجھانے کی کوشش ہے۔جس میں فقہی،جماعتی اور گروہ بندی سے بالا تر ہو کرقرآن  کے انداز کودلنشین اندازمیں بیان کیا گیاہے۔محمد الیاس اعظمی لکھتے ہیں " تدبر قرآن" اپنی اہمیت اورافادیت کے اعتبار سے ادب وانشا کا بہترین نمونہ ہے۔

"معالم القرآن" اردو کی ایک نامکمل تفسیر ہےجو سیالکوٹ کے  مولانا محمد علی صدیقی نے تیار کی تھی۔ انہوں نے  ڈاکٹر محمود احمد غازی ؒسے فرمایا تھاکہ آج اردو میں جتنی بھی تفاسیر دستیاب ہیں وہ کسی نہ کسی مسلک سے وابستہ ہو گئی  ہیں۔متعد د تفاسیر ہیں جن سے استفادہ کرنے میں  گروہی تعصب مانع ہوتاہے۔اس لیے اگر  کوئی ایسی تفسیر  لکھی جائے جس میں تمام تفاسیر کی روح  ڈال دی جائے تاکہ  تمام مفسرین کے خیالات وتحقیقا ت سے استفادہ کیا جاسکے۔اس ارادہ سے  انہوں نے تفسیر لکھنا شروع کی۔ ابھی  چودہ جلدیں مرتب کی تھیں کہ مولانا صدیقیؒ دنیا سے تشریف لے گئے۔ابھی سولہ جلدوں کا کام باقی ہے۔غالباً بارہ  یا تیرہ جلدیں شائع ہو چکی ہیں ۔برصغیر کے تمام تفسیر ی رجحانات  اور بیسویں صدی کے تمام تفسیر ی کام کا خلاصہ مولانا م صدیقیؒ کی اس تفسیر میں سماگیا ہے۔

 

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...