Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > نقش فریادی جولائی تا ستمبر 2022 > اردو فکشن میں جدید اصناف

نقش فریادی جولائی تا ستمبر 2022 |
پنجاب لٹریری فورم
نقش فریادی جولائی تا ستمبر 2022

اردو فکشن میں جدید اصناف
Authors

ARI Id

1695778069724_56118349

Access

Open/Free Access

Pages

۷۱

اُردو فِکشن میں جدید اصناف

(مائیکرو فکشن،افسانچہ،فلیش فکشن کا تحقیقی جائزہ)

منیرعباس سپرا،پی ایچ ڈی سکالر

انسان کو شروع سے ہی کہانی سے دلچسپی رہی ہے کہانی کی تاریخ بھی اتنی ہی قدیم ہوگی جتنی انسان کی ہے کہانی کی تاریخ انسانی زندگی اور اس کی بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں کی تاریخ ہوتی ہے جس میں انسان کے کارناموں کی روداد ہوتی ہے جس میں اس نے اپنے ماحول معاشرے کی کسی قوت سے مقابل اگر کامیابی حاصل کی ہو ۔یہی کہانی انسان کے احساس برتری کی تسکین کا ذریعہ بنتی ہے اور اس طرح کہانی کا تعلق ہماری فطرت سے بھی ہے۔

کہانی دنیا کا قدیم ترین فن ہے انسانی قوت تخلیق نے سب سے پہلے قصہ کی تخلیق کی اور داستان قصہ گوئی کی شکل میں موجود تھی پھر قصے کہانیوں نے جدید عہد کے علائق تک انسان کے ساتھ ہی کہانی نے بھی بہت سے مراحل طے کیے داستان گوئی سے ناول ،ناولٹ اور افسانے سے مختصر کہانیوں (مائیکرو فکشن ،افسانحہ ،فلیش فکشن) کی طرف اردو فکشن کا یہ ارتقائی سفر جارہی ہے کیونکہ فکشن میں یہ تغیر تبدل ادب کے ارتقاء کیلئے ناگزیر ہے ارتقاء کا یہی سفر سماج میں بھی جاری رہتا ہےپہلے کی نسبت لوگوں کے پاس فرصت کے لمحات کم ہیں مشینی، صنعتی اور ٹیکنالوجی کی ترقی نے لوگوں کو مصروف کردیا ہےاسی مصروفیت کی حالت میں لوگ ادب سے بھی لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں اسی لیے عام قارئین داستان ناول وغیرہ کی ضخیم کتب کی بجائے کم وقت میں کہانیوں سے وہی لذت کشید کرنے کیلئے مختصر کہانیوں( مائیکرو فکشن ،ا فسانحہ ،فلیش فکشن وغیرہ) کی طرف راغب ہو رہے ہیں آج کے ٹیکنالوجی ،مشینی اور گلوبلا ئزیشن کے دور میں معمولیات زندگی میں بہت زیادہ تیزی آچکی ہے لوگوں کے پاس فرصت کے لمحات کم ہوگئے ہیں اس لئے اختصار نویسی کا رجحان بڑھ گیا ہے اس لئے اختصار نویسی تیز رفتار زندگی کی اہم ضرورت ہے اور مختصر کہانیوں میں اختصار کی پابندی ہوتی ہے کم سے کم الفاظ میں اپنی فکر ،جذبات ،خیالات کو کہانی کی شکل میں پیش کردینا ایک بڑا کارنامہ ہے۔اختصار مختصر کہانیوں کا لازمی جزو ہے محض چند سطروں میں فکشن نگار موثر انداز میں اپنی بات کرجاتا ہے اورقاری کا ذہن ان چند جملوں کے تاثر (IMPACT) ۔سے ایک مکمل کہانی تیار کرلیتا ہے کیونکہ اب جوبات چار لفظوں میں بیان ہوسکے اس پر بلا وجہ دس الفاظ صرف کرنے کاجوازبھی نہیں بنتا بلکہ کفایت لفظی کی یہ رجحان اس تیز ترین جدید دور کا امتیازی وصف بن چکا ہے کیونکہ آج کا ذہن نسبتاً آسانی سے بات کی تہہ تک پہنچنے کے قابل ہوچکا اور اب قارئین مختصر لفظوں میں بیان کی گئی کہانی سے ایک مکمل کہانی حاصل کرکے اس کا اثر قبول کرلیتے ہیں۔اردو فکشن کی ان جدید اصناف مائیکرو فکشن ،افسانچہ،فلیش فکشن کی تعریف کی جہاں تک بات ہے تو ان کی خصائص و عناصر کی بنیاد پر مشترکہ مرتب شدہ تعریف کچھ اس طرح ہوگی۔

’’ایسی کہانی جو کم سے کم لفظوں میں ایسے بیان کی جائے کہ زندگی کے کسی چھوٹے سے لمحے یا مختصر حصے کی جھلکی دکھا کر قاری کے ذہن میں پھیل کر وہ ایک مکمل کہانی بن جائے یا پھر کئی کہانیوں پھوٹنا شروع ہوجائیں‘‘اردو فکشن کی ان جدید اصناف مائیکرو فکشن ،فلیش فکشن، افسانچہ وغیرہ کا عالمی زبان و ادب میں تو آغاز قبل از مسیح (620تا564 ق م AESOP ایسوپ قدیم یونانی قصہ گو)  کےزمانے سے ہوگیا تھا پھر یہ تسلسلکے ساتھ آہستہ آہستہ پوری دنیا کے زبان و ادب میں پھیل گیا ۔عالمی ادب کے کئی نامور اور چار نوبیل انعام یافتہ(فرانز کافکا، گیبریل گارشیاما، سوناری کاوا باٹا، نجیب محفوظ) مصنفین نے ناول اور افسانے کے ساتھ ساتھ ان مختصر کہانیوں مائیکرو فکشن ،افسانچہ ،فلیش فکشن وغیرہ میں بھی طبع آزمائی کی ہے۔ عالمی ادب کی یہ مختصر کہانیاں اردو ادب کی مختصر کہانیوں میں پس منظر کے طور پر دیکھی جاتی ہیں خصوصاً روسی ادب کے اثرات ہی اردو ادب میں مختصر کہانیوں کی ابتدا کا موجد بنتے دکھائی دیتے ہیں کیونکہ اردو ادب میں مختصر کہانی کا آغاز مشہور افسانہ نگار سعادت حسین منٹو کی کتاب ”سیاہ حاشیے “کی صورت میں 1948میں ہوا منٹو جو کہ روسی ادب کا ترجمہ بھی کرتارہتا تھا تو انہوں مشہور روسی ادیب ”فیوڈورسلوگب“کی مختصر کہانیوں کا اردو میں ترجمہ کیا اور یہی سے متاثر ہو کر انہوں نے اردو میں مختصر کہانیاں لکھنا شروع کیں پھر اردو میں بھی یہ سلسلہ چل پڑاابتدائی چند دہائیوں میں کوئی خاطر خواہ تخلیقات نہیں ہوئی تھیں پھر آہستہ آہستہ یہ رواج پڑتا گیا ابتدائی مختصر کہانی نویسوں میں سعادت حسن منٹو (جو اردو ادب میں مختصر کہانی کے بانی ہیں) کے علاوہ ان کے معاصرین میں کرشن چندر اور راجندر سنگھ بیدی نے بھی افسانے کے ساتھ ساتھ مختصر کہانیاں لکھنے کا تجربہ بھی کیا تھا لیکن وہ ”سیاہ حاشیے “جتنی شہرت ومقبولیت حأصل نہیں کر پائے ڈاکٹر مظفر حنفی ،ڈی ۔ایچ شاہ، جوگندر پال سنگھ، پروفیسر خواجہ اعجاز بٹ کا شمار ابتداکےمختصر کہانی نویسوں میں ہوتا ہےان کے بعد ایک طویل فہرست ہے جنہوں نے اردو فکشن کی ان جدید اصناف (مائیکرو فکشن،افسانچہ،فلیش فکشن وغیرہ) میں اپنے فن کے جوہر دکھائے جن میں عباس خان ،ڈاکٹر عظیم راہی ،رتن سنگھ، ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی ،رحیم انور ،ہرچن چاولہ، منشا یاد، مقصود الہی شیخ، ڈاکٹر اخلاق گیلانی ڈاکٹر رضیہ اسماعیل ، مبشر علی زیدی قاسم یعقوب، سید ماجد شاہ، نخشت مسعود، محمد اسماعیل، عقیل عباس، جمیل اختر ،سبین علی ،ابن مسافر ( جواد حسنین (قیصر نزیر خاور،ثمینہ سید ،دیپک بدکی، منیر احمد فردوس ،سبین علی وغیرہ نے بہترین مختصر کہانیاں تخلیق کی ہیں اور ان میں سےاکثر مصنفین عصر حاضر میںبھی متاثر کن ،فکر انگیز اور معیاری قسم کی مختصر کہانیاں لکھ کر ان جدید اصناف کی روایت کو مستحکم کر رہے ہیں ۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...