1695781004291_56118395
Open/Free Access
ڈیجیٹل بچے
محمد علی صدیقی
"انٹرنیٹ اور موبائیل نے نوجوان نسل کو کہاں پہنچا دیا ہے سمجھ میں نہیں آتا۔ آنے والا کل نہ جانے کیسا ہو۔!!۔" مینیجنگ کمیٹی کے صدر نے فکرمند لہجے میں کہا۔
"اتنی مایوسی ٹھیک نہی" میں نے کہا۔
میں کچھ اور بھی کہنے والا تھا کہ ایک ٹیچر درجہ چہارم کی ایک بچی کو لے کر آفس میں داخل ہوئیں اور بولیں
"سر یہ آپ سے کچھ کہنا چاہتی ہے۔"
"ہاں۔ کہو" میں نے ان کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا۔
"سر۔۔۔ کلاس میں ایک لڑکا مجھے بھابھی بلاتا ہے۔"
وہ اپنی مسکراہٹ چھپانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی۔ مجھے کچھ عجیب سا لگا۔ میں نے اس بچے کو بلا کر وارننگ دی اور ٹیچر سے کہا
"آپ لوگ یہ شکایتیں خود ہی سن لیا کریں۔ آفس میں نہ لایا کریں۔"
"ہم تو سنتے ہی رہتے ہیں سر۔ میں نے سوچا کہ آج آپ بھی سن لیں" ٹیچر نے تھکے ہوئے لہجے میں کہا، " کل کے۔جی کا ایک بچہ اپنے ساتھ بیٹھی بچی سے پوچھ رہا تھا کہ کیا وہ اس سے پیار کرتی ہے۔ بچی کی شکایت پر میں نے ان دونوں کو الگ الگ بٹھا دیا لیکن کچھ ہی دیر بعد دونوں پھر ایک ساتھ بیٹھے باتیں کرتے نظر آئے۔"
میں نے ٹیچر کو جانے کا اشارہ کیا اور صدر کی طرف دیکھا۔ ان کے چہرے پر ایک معنی خیز مسکراہٹ کھیل رہی تھی۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |