Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نقش فریادی اکتوبر تا دسمبر 2022 |
پنجاب لٹریری فورم
نقش فریادی اکتوبر تا دسمبر 2022

۔غزل
Authors

ARI Id

1695781004291_56118405

Access

Open/Free Access

غزل ---فرحت شکور(پاکپتن)

مت پوچھ کہ ہم کیسی بلاؤں میں گھرے ہیں
بے یارو مدد گار تیرے چاہنے والے
جینے کا ہمیں حق ہے نہ مرنے کی اجازت
آنکھوں میں کوئی خواب نہ دل میں کوئی خواہش
سینچا ہے لہو دے کے سدا لالہ و گل کو
حسرت ، کبھی نفرت ، کبھی غربت ہمیں بخشی
افلاس و فلاکت کی چلی آندھیاں ہر سو
اے میرے خدا کیوں یہ میرے دیس کے باسی
سچ ، سوچ ، قدم اور قلم محدود ہیں اپنے
ہوتے ہی نہیں پست کبھی حوصلے میرے
لوٹے نہ میرے صاحب اس شہرِ فسوں جا کر
آیا نہ خیال ان کو میری صحرا گری کا
یکسر نہیں میرا ، تو رقیبوں کو مبارک
کیا پوچھتے ہو حالِ دلِ زار ہمارا
کس موڑ پہ لے آیا یہ عشق ہمیں فرحتؔ

 

خوابوں سے جو نکلے تو صداؤں میں گھرے ہیں
صحراؤں کی جاں سوز ہواؤں میں گھرے ہیں
ہم اہلِ وفا کیسی سزاؤں میں گھرے ہیں
ہم زیست کی بے رنگ خلاؤں میں گھرے ہیں
کیوں اہلِ چمن پھر بھی خزاؤں میں گھرے ہیں
ہم لوگ مقدر کی عطاؤں میں گھرے ہیں
کیوں اہلِ وطن اتنی وباؤں میں گھرے ہیں
ڈر خوف کی محبوس فضاؤں میں گھرے ہیں
ہم اہلِ سخن ایسے خداؤں میں گھرے ہیں
شاید کسی اپنے کی دُعاؤں میں گھرے ہیں
کسی دلرُبا کی دلکش اداؤں میں گھرے ہیں
کس زُلفِ گرہ گیر کی چھاؤں میں گھرے ہیں
ہم اہلِ طلب اب کہ اناؤں میں گھرے ہیں
اک یار بے وفا کی جفاؤں میں گھرے ہیں
دُکھ درد کی گھنگھور گھٹاؤں میں گھرے ہیں

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...