1695781782714_56118449
Open/Free Access
108
دل سے اک شخص کی یادوں کو رہا کرتے ہوئے
مر ہی جاوں نہ کہیں اس کو قضا کرتے ہوئے
تو کہ معبود سے نگران بھی سکتا ہے
میں نے سوچا ہی نہ تھا تجھ کو خدا کرتے ہوئے
ہاتھ اٹھاتے ہوئے وہم و گماں میں بھی نہ تھا
لب پہ اک نام جو آیا ہے دعا کرتے ہوئے
ہر کہانی کے قلم کار نے کیوں مار دیے
سارے کردار محبت میں وفا کرتے ہوئے
ہاتھ میں رنگ رکھا ، باد صبا پر آنکھیں
پھول سے پھول کی خوشبو کو جدا کرتے ہوئے
شہر کا شہر ہی ویران نہ ہو جائے کہیں
میرے اک خواب کو تعبیر نما کرتے ہوئے
اب تو میں لوٹ کے جنگل میں نہیں جا سکتا
کھو گیا ہوں میں ترے گھر کا پتا کرتے ہوئے
تو کہے تو میں ترے دل سے نکل جاتا ہوں
میں نے جنت بھی چھوڑی تھی خطا کرتے ہوئے
آندھیوں سے تو مری جنگ نہیں ہے کوئی
شمع تو بجھنے نہ دی ذکر ہوا کرتے ہوئے
میں نے خیرات میں بھی پیار ہی مانگا ہے عدید
سوچتے کیا ہے سخی مجھ پہ عطا کرتے ہوئے
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |