Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نقش فریادی اپریل تا جون 2023 |
پنجاب لٹریری فورم
نقش فریادی اپریل تا جون 2023

اداریہ
ARI Id

1695782983289_56118456

Access

Open/Free Access

سیالکوٹ کی تہذیب قدامت کے لحاظ سے پانچ ہزار سال سے بھی پہلے کے آثار ظاہر کرتی ہے۔راجہ شل نے اس تہذیب کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔اس شہر کی تہذیبی روایات اور علمی آثار " مہابھارت" میں بدرجہ اُتم موجود ہیں۔سیالکوٹ کی مٹی بڑی زرخیز اور مردم خیز ہے۔سرزمین سیالکوٹ نے علم وادب وفنون لطیفہ کے میدانوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔سیالکوٹ کی علمی وادبی  اہمیت مسلمہ ہے۔ہر دور میں خواہ وہ ہندو راج ہو ، مغلیہ راج ہویا انگریز راج سیالکوٹ نے ہردور میں علمی وادبی مرکز کے حوالے سے اپنی شناخت قائم رکھی ہے۔یہاں سے بہت سی نامور روحانی اور علمی وادبی شخصیات نے جنم لیا ہےاور بعض نے یہاں کی روحانی اور علمی وادبی شخصیات سے فیض حاصل کیا ہے۔٧٠٠ قبل مسیح سے٦٠٠ قبل مسیح تک یہ اتنا عظیم تعلیمی مرکز تھا۔کہ بنارس کے شہزادے حصول علم کے لیے یہاں آتے تھے۔

اکیسویں صدی عیسویں میں بھی شہرِ اقبال اپنی تہذیبی و ادبی  روایات کی بازیافت کے لیے خاصا سرگرم عمل ہے۔ملا عبدالحکیم سیالکوٹی ،مولانا فیروزالدین،اقبال ،فیض ،مولانا ظفر علی خاں،  ہاشم شاہ،حضرت رائج سیالکوٹی، دلشاد ،منشی میراں بخش جلوہ،محمد الدین فوق ،اثر صہبائی ،سلیم واحد سلیم ،بدری ناتھ سدرشن،جوگندر پال ،غلام الثقلین نقوی ،رجندر سنگھ بیدی،عبدالحمید عرفانی،سرمد صہبائی،خالد نظیر صوفی، ڈاکٹر جاوید اقبال،ساغر جعفری،مولوی ابراہیم میر،آسی ضیائی رامپوری،طفیل ہوشیارپوری،اے ڈی اظہر،حفیظ صدیقی،صابر ظفر،اصغر سودائی اور جابر علی سید دنیائے شعروادب کے اہم ستارے ہیں۔جن کا تعلق سیالکوٹ کی دھرتی کے ساتھ تادمِ حیات رہا ۔موجودہ دور میں بھی خطہ سیالکوٹ علمی وادبی میدان میں مضافاتی دائرے سے نکل کر قومی وبین الاقوامی ادبی دھارےمیں شامل ہونے کے لیے پرتول رہا ہے۔پنجاب لٹریری فورم سیالکوٹ اسی سلسلے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔اس ادبی تحریک کا ثمر اس خطے کی ادبی سرگرمیوں کی نشاة ثانیہ کی صورت میں سامنے آرہاہے۔سہ ماہی" نقش فریادی" اسی نشاة ثانیہ کی ایک کڑی ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ رسائل وجرائد،علمی وادبی روایات کے فروغ  میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ دانش و فنون کی ترویج کا بھی موثر ذریعہ بن کر سامنے آتے ہیں۔ قارئین کے لیے یہ بات  خوش آئند ہے کہ ملک کے نامور محققین وناقدین اور قومی وادبی اداروں کے سربراہان " نقش فریادی" کی مجلس مشاورت میں شامل کئے گئے ہیں۔سہ ماہی " نقش فریادی " کاچوتھا  شمارہ قارئین ادب کے ذوق مطالعہ کی نظر اس اُمید کے ساتھ کہ یہ ادبی اقدار کو فروغ دینے میں اہم کردارادا کرے گا۔                  

                                                                                                       مدیر اعلیٰ        ڈاکٹر نصیر احمد اسد

 

تجھ لب کی صفت لعل بدخشاں سوں کہوں گا

جادو ہیں ترے نین غزالاں سوں کہوں گا

دی بادشہی حق نے تجھے حسن نگر کی

یو کشور ایراں میں سلیماں سوں کہوں گا

تعریف ترے قد کی الف وار سریجن

جا سرو گلستاں کوں خوش الحاں سوں کہوں گا

مجھ پر نہ کرو ظلم تم اے لیلی خوباں

مجنوں ہوں ترے غم کوں بیاباں سوں کہوں گا

دیکھا ہوں تجھے خواب میں اے مایۂ خوبی

اس خواب کو جا یوسف کنعاں سوں کہوں گا

جلتا ہوں شب و روز ترے غم میں اے ساجن

یہ سوز ترا مشعل سوزاں سوں کہوں گا

یک نقطہ ترے صفحۂ رخ پر نئیں بے جا

اس مکھ کو ترے صفحۂ قرآں سوں کہوں گا

قربان پری مکھ پہ ہوئی چوب سی جل کر

یہ بات عجائب مہ تاباں سوں کہوں گا

بے صبر نہ ہو اے ولیؔ اس درد سوں ہرگز

جلتا ہوں ترے درد میں درماں سوں کہوں گا

ولی دکنی

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...