Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نقش فریادی اپریل تا جون 2023 |
پنجاب لٹریری فورم
نقش فریادی اپریل تا جون 2023

2۔ زرد پتوں کی موت
Authors

ARI Id

1695782983289_56118471

Access

Open/Free Access

Pages

58

زرد پتوں کی موت

شاکر انور

افسانہ”زرد پتوں کی موت“پڑھ کر بس ایک خیال ذہن میں آتا ہے یعنی”فسانہ کہیں جسے“۔دراصل معیاری تخلیق شعر و افسانہ کی یہی تخلیقی تاثیر ہوتی ہے کہ قرأت کے بعد قاری کے ذہن پر اس کی فنی جادوگری اپنا سحرچھوڑے اور اس کا دل مطمئن ہوجائے کہ واقعی کوئی تخلیقی شعر یا افسانہ پڑھا ہے۔چاہے قاری اس تخلیق کار کو جانتا ہو یا نہیں جانتا ہو‘جس طرح راقم شاکرانور صاحب کو نہیں جانتا ہے۔بس تخلیق بولنی چاہے۔پیش نظر افسانہ”زردپتوں کی موت فن اور فکشن کا فسوں خیز تاثر چھوڑرہا ہے۔اس میں صرف کہانی یا واقعہ نگاری نہیں ہے بلکہ کہانی اور واقعہ نگاری کے ساتھ ساتھ افسانوی عناصر بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے اس کابیانیہ اور پلاٹ سازی غضب کی فن کاری کامظاہرہ کررہی ہے۔تخلیقی جملے‘تخیلی پیش کش‘مشاہداتی گہرائی‘ماہرانہ اسلوب‘عمدہ جزئیات نگاری‘نفسیاتی زیروبم  اور تشبیہ و استعارے وغیرہ خوبیوں سے متن مزین ہے اور افسانے کی کہانی سفر زندگی کے نشیب و فراز کی نفسیاتی بازرسانی کا جمالیاتی اظہار ہے جو فنی طورپر قاری کے جمالیاتی احساس (Aesthetical feeling) کو چھو جاتاہے۔

افسانے کے تین کردارایک مرکزی کردار اسد بھائی بصورت راوی‘اوردوسرے ’اسلم بھائی‘انیتا ہیں۔اور افسانہ نگار نے بڑی ہنرمندی سے تینوں کی کردارنگاری کو پلاٹ میں ایڈجسٹ کیا ہے۔کہیں پر ایسا نہیں لگتا ہے کہ افسانہ نگار کرداروں کے منہ میں اپنی بات یا خیال زبردستی ٹھونس رہا ہے بلکہ ہر کردار کے فکر وخیال‘آزاد خیالی اور مسرت و مایوسی کو ان کی ہی کردار نگاری کے ذریعے پیش کیاگیا ہے جو کہ اس افسانے کی ایک اہم خوبی قرار دی جاسکتی ہے۔

 کہانی کاشگفتہ اسلوب قاری کے فطری احساس کو جمالیاتی سطح پر اتنا محظوظ کرتا ہے کہ افسانہ اپنے انجام کے ساتھ ہی دل ودماغ پر فرحت آفریں تاثر چھوڑجاتا ہے۔

 افسانے کے مرکزی قضیہ (Main dispute)جو کہ بظاہر خوشحال زندگی کے باوجود نفسیاتی الجھن اور داخلی کرب ہے‘کے باوجو داسلم بھائی اور انیتا کی شادی کے بندھن کے  بغیر محبت و رشتے کی پاسداری اور دونوں کا زندگی گزارنے کا عہد وفاوغیرہ ہے۔چونکہ یہ سفلی قسم کی محبت نہیں ہوتی ہے بلکہ فطری محبت ہوتی ہے اس لئے ان کے احساسات محبت کے گلشن کو آباد رکھے ہوئے اگرچہ اسلم بھائی کا داخلی کرب یعنی وطن کی یادیں اور اپنوں سے بچھڑنے کا غم بھی زیر متن ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ اس طرح نفسیات کے منفی پہلو کے پیش نظر ان کی محبت شدت لذت(Intensity of pleasure)تک محدود نہیں ہوتی بلکہ افسانے کا یہی رومان انگیز سنجیدہ پہلو کہانی کو جمالیاتی مسرت (Aesthetical pleasure) سے سرشار کرتاہے۔افسانے کا تحیرآمیز ٹوسٹ قاری کی حیرانی انگیز کرنے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔یعنی آخر پر مرکزی کردار(اسد بھائی)کون نکلتا ہے۔پہلی بیوی کا شوہر یا کوئی اور کیونکہ جب اسلم بھائی اپنے بیٹے عدنان کی ڈگری یا رزلٹ کے بارے میں پوچھتا ہے تواس کی زبان سے یہ سنتے ہی کہ”سارے پرچوں میں اے ون آیا ہے۔“تو اسد اگرچہ خوشی سے اچھل پڑتا ہے تاہم وہ جلدی اسے پوچھتا ہے: لیکن آپ کو یہ کیسے معلوم؟“

اس طرح افسانہ قاری کے لئے فنی و جمالیاتی مسرت بہم پہنچانے میں کامیاب نظرآتا ہے۔کہیں کہیں غالبا یونی کوڈ میں کنورٹ کرنے کے دوران املائی اغلاط درآئی ہیں۔افسانے کے ابتدائی جملوں میں جو خیال پیش ہوا ہے راقم کی رائے میں ان میں تضاد موجود ہے اور نظرثانی کے قابل ہیں:

”میں اٹھ کر ان کے پاس جانے والا تھا کہ وہ خود ہی دھیمے قدموں سے چلے آئے۔

بیٹھ سکتا ہوں۔ لوہے کے بنچ پر خالی جگہ دیکھتے ہوئے بولے۔

جی ضرور! مجھے ان کا آنا کچھ اچھا نہیں لگا تھا۔ میری فطرت ہر کسی سے ملنے اور باتیں کرنے میں ہمیشہ بخل رہی۔“

ایک طرف راوی کہتا ہے کہ وہ خود اس کے پاس جانے والا تھا۔لیکن جب وہی کردار خود اس کے پاس چلا آتا ہے تو یہاں پر دیکھ کر سیچویشن کے مطابق راوی کو خوش ہونا چاہے تھا کہ جو اس کے دل میں تھا وہ خودبخود پورا ہوا لیکن یہاں پر وہ کہتا ہے کہ اسے اس کا آنا اچھا نہیں لگا اور اس کی فطرت ہر کسی سے ملنے اور باتیں کرنے میں ہمیشہ بخل سے کام لیتی ہے۔بہرحال‘یہ کچھ زیادہ پرابلم بھی نہیں ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...