Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

نقش فریادی اپریل تا جون 2023 |
پنجاب لٹریری فورم
نقش فریادی اپریل تا جون 2023

3۔اندھا بوڑھا
Authors

ARI Id

1695782983289_56118472

Access

Open/Free Access

Pages

63

اندھا بوڑھا

نعمان نذیر

صبح ہوتے ہی  معمول سے کچھ دیر پہلے ہی اس کی آ نکھ کھل گئی ۔ یوں تو وہ آ غاز سے ہی اپنے کام میں مہارت کے ساتھ ساتھ وقت کی پابندی کا بھی قائل تھا۔ شاید ہی ان دس سالوں میں کھبی اس کو افسران بالا کی طرف سے اس بات کا اعتراض کیا گیا ہو کہ وہ وقت پہ دفتر نہیں پہنچا ۔ ان دس سالوں میں اس کے افسر جو متعدد تبدیل ہو چکے تھے۔ کوئی بھی اس کے کام پہ معترض نہ تھا۔۔۔۔۔۔۔

آج اس کی زندگی کا ایک اہم دن تھا۔ اس موقع پہ اس کی بیوی بھی اس کی خوشی میں برابر شریک تھی۔ اسی کی خدمت اور حوصلے سے تو وہ آ ج اس مقام تک پہنچا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔

اس خبر کا انتظار اسے گزشتہ دو سال سے تھا ۔ وہ مسلسل اپنی محنت کا پھل پانے کے لئے آ ج تیار تھا ۔ یہ دن تھا اس کی محکمانہ ترقی کا۔۔۔۔۔

اس خبر کی اطلاع تو اسے نیم کلرک نے ایک مہینہ قبل ہی دے تھی۔ جب اس کی ترقی کا پروانہ مرکزی دفتر میں دستخط ہونے کا منتظر تھا۔ ۔۔۔

اس موقعہ کو یاد گار جانتے ہوئے اس نے نیا قیمتی لباس بھی تیار کروایا تھا ۔ گزشتہ اتوار کو وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ شہر کے سب سے بڑے شاپنگ مال میں کپڑے اور جوتے خریدنے گیا ۔ اس کی بیوی نے اپنے خرچ میں سے جمع کی گئی رقم سے مہنگے جوتے خرید کر تحفہ دیا۔ جو اس کی اس کامیابی کو اپنی کامیابی سمجھتی تھی ۔۔۔۔۔

آ خر کار 15 ستمبر کے دن کا سورج طلوع ہوگیا ۔ وہ معمول سے 30 منٹ قبل ہی دفتر کی جانب چل پڑا۔ جدید دنیا میں بھی کوئی ایسا پیمانہ نہ تھا جو اس کی خوشی کو اس وقت مانپ سکتا۔۔۔۔

خلاف عادت جو کوئی بھی ملازم اپنے سے بڑے افسر کے متعلق رکھتا ہے اس کے بر عکس وہ اپنے سینئر کا شدت سے منتظر تھا۔ اس30 منٹ کے فاصلے کو اس نے 30 برس سے بھی طویل سمجھ کے گزارا۔ اس دوران وہ 2 بار دفتر کے باہر چکر لگا چکا تھا۔ ایک بار تو بے چینی کے عالم میں پی اے سے بھی معلوم کر بیٹھا کہ صاحب پہنچے ہیں یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک ایک لمحہ اس کے لئے اہمیت کا حامل تھا ۔لیکن خلاف معمول آ ج بڑے صاحب بھی کچھ تاخیر سے ہی پہنچے ۔۔۔۔۔

جیسے تیسے وقت گزرا اور اسے اطلاع ملی کہ عمران صاحب پہنچ چکے ہیں ۔ جلد ہی ان کی طرف سے اطلاع آ ئی کہ سارا عملہ 10:30 پہ ان کے دفتر خصوصی میٹنگ کے لئے پہنچ جائیں ۔ یہ ہی وہ خبر تھی جس کا انتظار اس نے مثل سولی پہ چڑھ کہ گزارا تھا ۔

عمران صاحب کے چہرے کے تجسس کو باقی افراد جا نچنے کی تگ و دو میں تھے لیکن امجد جی  کفیت اس کا کچھ اور ہی رنگ پیدا کر رہی تھی ۔ عمران صاحب گہرے سکوت کو توڑتے ہوئے اپنے تبادلے اور امجد صاحب کی ترقی کے بعد ان کی جگہ سنبھالنے کی خبر دی اور اس کے ساتھ ہی تحریری حکم نامہ دینے اور علامتی طور پہ ان کو اپنی نشست پہ بٹھانے کا خصوصی اہتمام کیا گیا ۔۔۔۔۔۔

زندگی کیا تھی اس کے سامنے خوشی ہی خوشی ۔ سارے جہاں کی خوشیاں تو اس کے اندر موجود تھیں ۔۔۔۔۔۔

شام کو وہ جلد ہی اپنے گھر آ گیا۔ بیوی اور بچوں کے لئے مٹھائی اور کیک لایا۔ وہ بھی خوشی سے نہال تھے آ خر کار باپ ایک اعلی عہدے کا افسر بن چکا تھا ۔ اصل ٹھاٹھ تو اہل خانہ کے ہی ہوتے ہیں ۔۔۔۔ بچوں کے ساتھ اس نے آ ج کھانا باہر کھانے کا پہلے سے ہی پروگرام بنا رکھا تھا۔

شام ہونے میں ابھی وقت باقی تھا ۔ویسے بھی مغرب کے بعد ہی تو اب ہوٹلوں میں آ گ جلنا شروع ہوتی ۔ جدید دور کے انسان نے صدیوں پرانی ترتیب جو پھیر دیا وہ رات جاگتا اور دن کو سوتاہے۔ اسے کچھ آرام کی طلب ہوئی صبح وہ معلوم سے جلدی اٹھ گیا تھا ۔ اطمینان میں نیند کا غلبہ ہو جاتا ہے جس کی اس کے پاس کوئی کمی نہ تھی ۔۔۔۔۔لیکن کوشش کے باوجود نیند نادار ۔۔۔ نیند تو اس سے کوسوں دور تھی ۔ایک انجانہ خلا تھا جس کو بھرنے کے لئے نہ تو کوئی وجہ تھی نہ بظاہر کوئی جواز اس کا ذہن کسی بات کی نشاندھی نہ کر سکا ۔ ایک بے چینی تھی کہ اس کا صدباب ممکن نہ تھا ۔ وہ اپنے داخل اور خارج کے اس تضاد کا صد باب کرنے سے قاصر تھا۔ اس کی سوچوں کے تمام در بند ہو چکے تھے ۔ سوچوں کے زاویے دماغ کی دیواروں سے ٹکرا کہ بے سود واپس آ جاتے ۔ وہ چاہا کہ بھی ان سوالوں کا جواب تلاش کرنے سے قاصر تھا۔

کوئی سوال تو موجود ہے ۔ آ خر کیا ہے؟ وہ کون سی کسک ہے جو بے چین کیے جارہی ہے ؟ اس نے تو ان دس سالوں میں بھی کسی کے ساتھ تلخ لہجے میں بات تک نہ کی تھی۔وہ کسی کے دل کو نہ تو دکھا سکتا تھااور نہ ہی وہ ایسا تھا کہ دوسروں کا حق کھاتا اس نے تو کئی بار دوسروں کی خاطر اپنا نقصان کرلیا تھا۔ اسی کشمکش میں مبتلا تھا کہ چھوٹی بیٹی کی صدا آ ئی۔

بابا جان۔۔۔۔۔اٹھیے نا 8 بج چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔

فور سٹار ہوٹل میں کھانا کھانے کے بعد بچوں کو حسب وعدہ جوائے لینڈ پارک میں لے گیا۔ بچوں پہ دل کھول کر خرچ کیا ۔ وہ جھولوں میں مگن تھے۔ خود بیوی کے ہمراہ مستقبل کے سنہرے خواب آ نکھوں میں سجھائے مزید تابناک مستقبل کے پروگرام بنانے لگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چہل قدمی کرتے کرتے وہ لکڑی کے بینچ پہ بیٹھ گئے ۔ اسی دوران ایک سفید داڑھی والا بوڑھا شخص ہاتھوں میں پلاسٹک کی پرانی سی چپل لیے ان کی جانب بڑھا ۔ ہاتھ کے اشارے سے جوتے پالش کرانے کا کہا ۔۔۔

عمران کی بیوی نے اشارہ کیا اور اس نے باتوں باتوں میں بوٹ اس کی طرف بڑھا کہ چپل پاؤں میں رکھ لی۔

کچھ دیر بعد وہ پالش کرنے کے بعد واپس آ یا ۔ مزدوری کے طور پہ 100 روپے کا نوٹ اسے تھما دیا گیا ۔ اپنی مزدوری سے تین گنا زیادہ قبول کرنے کو تیار نہ تھا اس کی بیوی نے بہ مشکل اسے راضی کیا ۔ پرانی سے عینک کے پیچھے کمزور آ نکھوں میں ایک لاچارگی اور خوداری کی ملی جلی چمک موجود تھی وہ سر جھکائے ہی واپس پلٹ گیا۔ بینچ کے پیچھے لگا  بلب کسی قدر مدھم تھا اس کا چہرہ ان پہ واضح نہ ہوا اور وہ تو شاید اس بات سے عاری تھا کہ کون کیا ہے بس اس کو تو اپنی روزی سے سروکار ہے جہان وسیلہ بن جائے ۔۔۔۔۔۔۔

واپسی چلتے ہوئے روشنی میں جا کر دیکھا تو اسے اپنے جوتوں کا رنگ بھورے کے بجائے سیاہ معلوم ہوا۔ اس نے موبائل کی روشنی میں دیکھا تو واقعی اس کے جوتوں کا رنگ سیاہ ہو چکا تھا۔

وہ غصے سے واپس پلٹا جہاں آ تے ہوئے اس بلب کی روشنی کے نیچے لکڑی کے ایک صندوقچے کو پاس رکھے بوڑھے جو بیٹھا تھا۔ بیوی بھی اس کے پیچھے پلٹی اس نے دور سے ہی بوڑھے کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا تھا ۔ جسے دیکھ کہ چند لوگ متوجہ ہوئے ۔۔۔

شاید وہ سنتا بھی اونچا تھا لیکن اب تک وہ عمران کی آ واز اور باتوں کو سن چکا تھا ۔ بوڑھے کی مسلسل خاموشی جھکے ہوئے چہرے نے امجد کو مزید اشتعال دلایا ۔ اس کے جھریوں بھرے چہرے اور سفید بالوں سے بھرے چہرے میں سے پانی کے قطروں کی چمک کو آ سانی سے دیکھا جا سکتا تھا ۔

امجد نے اس کی خاموشی اور اپنے غصے کو ختم کرنے کے لیے اسے دھکا دے دیا۔ جس سے وہ اوندھے منہ گر پڑا لیکن پھر بھی کچھ نہ بولا۔

اس کی اس ساکن حالت سے دونوں کو تشویش ہوئی امجد نے اسے اٹھایا تو وہ خاموش تھا ۔ اس کے آ نکھیں بند تھیں جیسے وہ اس کا سامنا کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔ اس کا چہرا اب واضح نظر آ رہا تھا ۔

امجد بھی ساکت ہو چکا تھا ۔۔۔

آ خر کار اس کی بیوی نے سکوت توڑا۔

امجد یہ تو تمہارے بابا ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...