Home > نقش فریادی اپریل تا جون 2023 > غزل
غزل
مقدّس پُھول سے شبنم شکستہ خار پر ٹپکی
تمنّا اُستواری کی دلِ مِسمار پر ٹپکی
عداوت کے کسی ریلے کی زد میں قہقہے آئے
کسی مُسکان کی چَھلکَن لبِ تَمّار پر ٹپکی
یہاں وہ برف کے چھوٹے بڑے ٹکڑے لگاتی تھی
پھر اِک دن رنگ کی اک چھینٹ اِس دیوار پر ٹپکی
پِھسل کر جا پڑی چھاگل کسی بے درد چوکھٹ پر
لہو کی بوند ایڑی سے نکل کے گار پر ٹپکی
اُسی کَپٹی کے پَلُّو سے لپٹ کے روگ روئے گی!!
نحوست تیری داسی کی ترے اَوتار پر ٹپکی
چہیتے چاند سے چمکی تری آنکھوں کی بے نُوری!!
تپش سوتیلے سُورج سے ہی اُس بیمار پر ٹپکی
Table of Contents of Book
Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Loading... | |||
Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...
Similar News
Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...