1695782983289_56118483
Open/Free Access
74
کیا کوئی ضابطہ ایسا کسی آئین میں ہے : کہ وہ مجرم ہے جو تہذیب کی تزئین میں ہے
میرے اس عہد میں رسوا جسے ٹھہرایا گیا : اُس کی عظمت کا بیاں سورۃٔ والتّین میں ہے[۱]
پوچھ سکتا ہوں میں اے صاحبِ دستار و عمل : کیوں کمر بستہ تو اقدار کی توہین میں ہے
جو بھی لب وا ہو مرے عہد میں وہ لب سی دو : یہ بھی اک حکم مرے شاہ کے فرامین میں ہے
اژدرِ کذب نے سچائی کو کھا ڈالا ہے : کوئی وقعت کہاں اب تیرے براہین میں ہے
تیری قسمت پہ تڑپ اٹھتا ہوں اے خاکِ وطن : جو مرے عہد کے اب دستِ سلاطین میں ہے
تو نے کیا خود کو سرائیل سمجھ رکھا ہے : کیوں ترا دخل مرے دل کے فلسطین میں ہے
جس قدر آج یہاں اونچی ہوا میں اُڑ لیں : آخری فیصلہ دیوانِ علیّین میں ہے
وقت کو جو لیے پھرتا تھا کبھی مٹھی میں
اب وہ شاکر نہ ہی تیرہ میں ہے نے تین میں ہے
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |