Home > نقش فریادی اپریل تا جون 2023 > غزل
غزل
وہ عشتار دیوی کی معصوم داسی
(سید ماجد شاہ)
وہ عشتار دیوی کی معصوم داسی
جو چنچل بھی تھی، خوبصورت بھی تھی
اور مقدّس بھی تھی
مرے ساتھ شوخی میں مصروف تھی
اچانک سمندر میں لہریں اُٹھیں
ایسی طغیانی آئی ، تلاطم ہوا
کہ سنہری روئیں اس کے کندن بدن پر چمکنے لگے
رات روشن ہوئی
تھوڑے ڈھلکے ہوئے زاویے اس طرح سے مُدوّر ہوئے
جیسے مینا چھلکنے کو تیار ہو
اُس کی آنکھیں شفق بن کے جلنے لگیں
میں ہی کیا
وہ مِرا عکس جو اُس کی آنکھوں میں تھا
سُرخ ہونے لگا
میرے ہاتھوں کی بے تابیاں بڑھ گئیں
ہاتھ جاگے تو جس طرح مضراب سے تار چھڑنے لگے
سُر ملے تو قیامت کی سنگت ہوئی
پھول کھلتے رہے، خوشبوئیں چار اطراف میں رقص کرتی رہیں
اِک مقدّس اَلاؤ میں کچھ دیر تک ہم دہکتے رہے
پھر ہوا اِس طرح
جس طرح کہکشاں
پھلجھڑی کی طرح منتشر ہو گئی
Table of Contents of Book
Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Loading... | |||
Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...
Similar News
Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...