Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست |
Asian Research Index
قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست

حدود کے نفاذ کی ضرورت
ARI Id

1707476245802_56118789

Access

Open/Free Access

Pages

14

حدود سے مراد اللہ کی حدود ہیں جن میں مداخلت اللہ کی سلطنت میں مداخلت ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو لا تعداد امور میں اپنی عقل استعمال کرنے کی اجازت دی ہے ۔ بےشمار ناپسندیدہ افعال اور جرائم ایسے ہیں جن کی سزا قاضی یا حاکم کی صوابدید پر چھوڑ دی گئی اور یوں شخصی آزادی کا اہتمام کیا گیا، لیکن کچھ افعال کو حرام قرار دینے کے بعد ان کی سزا اور اس کے متعلقات کے لیے حد کی اصطلاح خود اللہ تعالیٰ نے وضع کی ۔ زنا ، قذف ، خمر ، سرقہ، حرابہ، ارتداد اور بغی حرام ہیں اور ان کی سزائیں بھی اللہ تعالیٰ نے خود مقرر فرما دی ہیں۔ اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان افعال پر سزائیں کس قدر اہم ہیں ، جیسا کہ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ تنبیہ فرما رہے ہیں
﴿تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ۔ ﴾30
"یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں ، ان سے تجاوز نہ کرو اور جو لوگ حدود اللہ سے تجاوز کریں، وہی ظالم ہیں۔ "
آپ ﷺ نے رحمت للعالمین اور امت پر شفیق ہونے کے باوجود حدود کے معاملے میں یوں تنبیہ فرمائی
"أَلاَ وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى أَلاَ وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ۔ "31
"خبردار ! ہر بادشاہ کی ( کوئی نہ کوئی) چراگاہ ہوتی ہے اور ( یاد رکھو) اللہ کی چراگاہ اس کے محارم ہیں۔ "
لفظ "حمی" عربی ادب میں اپنے مجازی معنوں میں اگرچہ "چراگاہ "کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن فی الاصل اس کا صحیح ترین معنی "علاقہ ممنوعہ "ہے ۔ یہ علاقہ ممنوعہ اللہ تعالیٰ کی خاص سلطنت کی حدود بھی ہو سکتا ہے ، یہ اس کی خلوت گاہ بھی ہو سکتا ہے اور اس کے علاوہ کچھ اور بھی۔ اس سے واضح ہو ا کہ اللہ تعالیٰ کے محارم اللہ تعالیٰ کا علاقہ ممنوعہ ہیں۔ ان محارم میں سے کئی محارم کے نزاعات میں قول فیصل کا اختیار اللہ تعالیٰ نے انسان کو تفویض فرما دیا ہے جیسے ملاوٹ کرنا حرام ہے۔ یہ فعل اللہ تعالیٰ کے محارم میں سے ایک ہے، لیکن اس پر سزا کا تعین انسان کے فہم پر چھوڑ دیا گیا اور اللہ نے خود سزا مقرر نہیں فرمائی۔
لیکن اللہ کی سلطنت میں بعض ممنوعہ علاقے ایسے ہیں جن کی سرحدی خلاف ورزی پر خود اللہ تعالیٰ نے الہامی ہدایت کے ساتھ سزا مقرر فرما دی ہے۔ ان سرحدی خلاف ورزیوں پر سزا کا اختیار اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو دینا پسند نہیں فرمایا بلکہ ان کی سزا بھی خود ہی مقرر فرما دی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی اگر ممنوعہ علاقہ موجود ہے تو اس کے امور مکمل طور پر مکلفین کے افعال سے تعلق رکھتے ہیں۔ پس مکلفین کے افعال میں حلال و حرام دونوں شامل ہیں اور انہی افعال کی وجہ سے جزا یا سزا ہو گی۔ اس طرح ان اساسی افعال حرام پر حدود کا نفاذ اللہ تعالیٰ نے اپنے ہا تھ میں رکھ کر انسانوں پر ایک طرح سے شفقت فرمائی ہے اور مقاصد شریعہ کے تحت انسان کے دین ، جان ، نسل ، عقل اور مال کی حفاظت کا انتظام حدود کے ساتھ جوڑ دیا گیا تاکہ معاشرے میں امن و امان قائم رہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ذات کے لیے کسی کو سزا نہ دی، لیکن جب اللہ کی حرمتوں کو توڑا گیا، توآپ ﷺنے حدود کا نفاذ فرمایا ، جیسا کہ حضرت عائشہ (م:58ھ)سے روایت ہے
" مَا خُيِّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَأْثَمْ، فَإِذَا كَانَ الإِثْمُ كَانَ أَبْعَدَهُمَا مِنْهُ، وَاللَّهِ مَا انْتَقَمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ قَطُّ، حَتَّى تُنْتَهَكَ حُرُمَاتُ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ ۔"32
" نبی ﷺ کو جب بھی دو چیزوں میں سے ایک کے اختیار کرنے کا حکم دیا گیا تو آپﷺ نے ان میں سے آسان ہی کو پسند کیا بشرطیکہ اس میں کوئی گناہ کا پہلو نہ ہو۔ اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو آپ ﷺ اس سے سب سے زیادہ دور ہوتے ۔ اللہ کی قسم ! نبی ﷺ نے کبھی اپنے ذاتی معاملہ میں کسی سے بدلہ نہیں لیا ، البتہ جب اللہ کی حرمتوں کو توڑا جاتا تو آپ ﷺ اللہ کے لیے بدلہ لیتے۔ "

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...